بلوچستان میں نئی سیاسی صف بندیاں شروع ہونے جارہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بی این پی اور نیشنل پارٹی کے درمیان بات چیت چل رہی ہے اور ان دو اہم جماعتوں کے درمیان آئندہ عام الیکشن میں الائنس تشکیل دی جائے گی جس کے شرائط اور نکات طے ہونا ابھی باقی ہیں جس کے لیے مرحلہ وار وفودکے درمیان مذاکرات اور بات چیت کا سلسلہ چل رہا ہے ، نیشنل پارٹی کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بی این پی کے ساتھ اتحاد ہونے جارہاہے مگر فی الحال حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، کوشش ہے کہ یہ اتحاد تشکیل دی جائے اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ جو انتہائی اہم ہے اس پر ہمارے درمیان خوش اسلوبی کے ساتھ معاملات طے پاجائیں تو اتحاد کی تشکیل جلد ہوجائے گی ۔
نیشنل پارٹی نے جماعت کے اندر بھی مشاورت شروع کردی ہے کہ بی این پی کے ساتھ اتحاد ناگزیر ہے بلوچستان میں سیاسی حالات سمیت دیگر معاملات کو بہتر بنانے کے لیے یہ وقت بہت اہم ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہئے جبکہ بی این پی کے بااثر شخص کے مطابق اتحاد دیرپا اور مستقل بنیادوں پر ہونا چاہئے اور کوشش بھی یہی ہے کہ حالات کے مطابق ہم اتحاد تشکیل دیں تاکہ بلوچستان کے دیرینہ مسائل کو حل کیاجاسکے جن پر بلوچ قوم پرست جماعتیں ہی کلیدی کردار ادا کرسکتی ہیں۔
بہرحال 2013ء کے عام انتخابات کے دوران بھی بی این پی اورنیشنل پارٹی کے درمیان اتحادکے حوالے سے بات چیت شروع ہوئی اورمعاملات آگے بڑھنے لگے مگر اس میں ڈیڈلاک آگیا، دونوں جماعتوں نے پیشرفت نہ ہونے کا ملبہ ایک دوسرے پر یہ کہہ کر ڈال دیا کہ عدم دلچسپی اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اسی طرح 2018ء کے عام انتخابات کے دوران بھی ہوا ۔ بلوچستان کے حالات کا جائزہ لیں تو اس وقت بہت بڑا سیاسی خلاء موجود ہے اور خاص کر بلوچ بیلٹ بہت سارے مسائل سے دوچار ہیں جن میں بڑے ایشوز شامل ہیں ساحل ،وسائل سے لیکر مسنگ پرسنز کا معاملہ سرفہرست ہے دونوں جماعتوں کا ایجنڈا بھی ایک ہی ہے، منشور میں بھی کوئی خاص فرق نہیں ہے اگر نیشنل پارٹی اور بی این پی کے درمیان معاملات طے پاجائیں اور یہ اتحادخوش اسلوبی سے ہوجائے تو دونوں جماعتوں کی پذیرائی بڑھے گی اور بلوچ حلقے بھی اس اتحاد کے ساتھ جڑ جائینگے ۔
اس وقت ووٹ منتشر ہیں بی این پی اور نیشنل پارٹی کے اپنے ووٹ بھی دوسری جماعتوں کی جانب جارہے ہیں تو یہ عمل بھی رک جائے گا ۔دونوں جماعتوں کے قائدین اس اتحاد کے حوالے سے اب کس حد تک سنجیدگی کا مظاہرہ کرینگے یہ آنے والے دنوں میں واضح ہوجائے گا۔ دوسری جانب بی این پی عوامی کے سربراہ نوابزادہ میراسراراللہ خان زہری بھی بلوچ اتحاد کی تشکیل کے حوالے سے سرگرم دکھائی دے رہے ہیں یہ بھی ایک اچھی بات ہے کہ بلوچ سیاسی قائدین سیاسی حالات کو بھانپتے ہوئے ایک بلوچ اتحاد کی تشکیل کے لیے کوششیں کررہے ہیں اگر کسی سطح پر بھی بلوچ اتحاد تشکیل دی جاتی ہے تو اس کا فائدہ بلوچ حلقوںکو ضرور ہوگا کیونکہ ایک بات واضح ہے کہ بلوچ قوم پرستوں پر کرپشن کے الزامات نہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی بلوچستان کے معاملات پر سمجھوتہ کرکے اپنی شخصیت کو داغدار کیا ہے۔
بہرحال یہ خود بلوچ قوم پرستوں کے سیاسی مفاد میں ہے کہ وہ ان نازک حالات میں اتحاد کی طرف جائیں اور بلوچستان میں جو بیڈگورننس اور دیگر مسائل موجود ہیں انہیں حل کریں تاکہ دیگر بڑے سیاسی معاملات پر بھی پیشرفت ہوسکے ۔