|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2022

بلوچستان کے طالب علموں کو دوسرے صوبوں میں تعلیم کے حصول کے لیے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے نہ صرف مالی بلکہ دیگر معاملات کی وجہ سے بھی انہیں ذہنی اذیت سے دوچار کیاجاتا ہے جس کا اظہار بلوچستان کے طالبعلم احتجاج، دھرنے، مظاہرے اور پریس کانفرنسز سمیت مختلف فورمز پر کرتے آئے ہیں۔

بلوچستان کی طلباء تنظیموں نے یہ شکایات کی ہیں کہ طالبعلموں کومختلف حیلوں بہانوں سے تنگ کیاجاتا ہے تاکہ وہ اپنا تعلیم چھوڑکر واپس اپنے علاقوں میں چلے جائیں اوران کے ساتھ متعصبانہ رویہ بھی اختیار کیا جاتا ہے ۔ انتہائی ظلم کی بات ہے کہ غریب والدین اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے بچوں کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے دیگر صوبوں میں انہیں تعلیم کے حصول کے لیے بھیجتے ہیں تاکہ وہ اپنے گھر کی کفالت کرنے کے ساتھ اپنے صوبے کی خدمت بھی کرسکیں مگر افسوس کہ اس طرح کے رویوں کے باعث طالبعلم دلبرداشتہ ہوکر تعلیم ادھورا چھوڑ دیتے ہیں جس کی بہت ساری مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔تازہ پیشرفت یہ ہے کہ بلوچستان کے طالبعلموں کے اہم مسائل پر اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کردیا گیا ہے جو ان معاملات کو دیکھے گی۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کی شکایات کی انکوائری کے لیے بنائے گئے کمیشن کا پہلا اجلاس گزشتہ روز سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر میاں رضا ربانی، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر مشاہد حسین سید، افراسیاب خٹک، سابق ممبر سینیٹ، اسد عمر، جنرل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف ناصر محمود کھوسہ، سابق چیف سیکرٹری نے شرکت کی۔

انکوائری کمیشن نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے والے طلباء کو درپیش مسائل او ر شکایات کا نوٹس لیا۔ کمیٹی نے ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں ”نسلی پروفائلنگ”، جبری گمشدگیوں اور ریاستی کارکنوں کی طرف سے ردعمل کی کمی کے حوالے سے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ کمیٹی نے اسلام آبادہائی کورٹ کے اقدام کو بھی سراہا۔

کمیشن نے طلبا ء کو آئین میں دیئے گئے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے اور اس ضمن میں شکایات کے ازالے کے لئے کام مقررہ وقت میں مکمل کرنے کا عزم کیا۔انکوائری کمیٹی نے متفقہ طور پر مقررہ وقت کے اندر کام مکمل کرنے کا فیصلہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی ہائی کورٹس کے اب تک کئے گئے فیصلوں کی روشنی میں معاملے کی چھان بین کرے گی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے ایک مخصوص فون نمبر اور ای میل کے ذریعے رائے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ وقت کے اندر اس کام کو مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء نے کمیشن کے ارکان کو گمشدگیوں، نسلی پروفائلنگ اور ہراساں کیے جانے کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

کمیشن کے ارکان نے طلباء کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور فیصلہ کیا کہ معاملے کی گہرائی میں جا کر کوئی راستہ نکالا جائے تاکہ بلوچستان کے طلباء کی شکایات کا ازالہ ہو سکے۔انکوائری کمیشن پینل کے کنوینیئرنے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور متعلقہ وائس چانسلرز کو کمیشن کے اگلے اجلاس میں بلانے کا بھی فیصلہ کیا ۔بہرحال یہ انتہائی اہم پیشرفت سامنے ہے کہ اب بلوچستان اسٹوڈنٹس کے مسائل کو کمیشن دیکھے گی اور تمام تر صورتحال کے حوالے سے رپورٹ مرتب کرے گی جس میں متعلقہ محکمے اور اسٹوڈنٹس بھی شریک ہونگے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں کہ کیوںبلوچستان کے اسٹوڈنٹس کو تنگ کیاجارہا ہے۔ امید ہے کہ اب طالبعلموں کایہ دیرینہ مسئلہ حل ہوگا اور وہ خوش اسلوبی کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں گے۔