|

وقتِ اشاعت :   January 3 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 50کیچ تھری کے ضمنی انتخاب کو تین روز گزرنے کے باوجود الیکشن کمیشن حتمی نتائج جاری نہ کرسکا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حتمی نتیجہ جاری کرنے میں مزید چوبیس گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اکبر آسکانی کی نا اہلی کے باعث خالی ہونے ولای پی بی پچاس کیچ تھری پر اکتیس دسمبر کو ضمنی انتخاب ہوا تھا ۔ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کے اکبر آسکانی، نیشنل پارٹی کے محمد اکرم دشتی، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے محمد علی رند،آزاد امیدوار لالہ رشید سمیت آٹھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔ اکتیس دسمبر کی رات گیارہ بجے ریٹرنگ آفیسر کی جانب سے ٹیلی فون پر متعلقہ پریزائیڈنگ آفیسران سے تفصیلات لیکر غیر حتمی نتیجہ جاری کیا گیا جس میں نیشنل پارٹی کے محمد اکرم دشتی کو 2608کامیاب قرار دیا گیا تھا جبکہ مسلم لیگ ن کے اکبر آسکانی 2001ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔تاہم اس پر مسلم لیگ ن کے اکبر آسکانی نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ ریٹرنگ آفیسر نے مند بلو اور تمپ کے کئی پولنگ اسٹیشنز کے نتائج ہی شامل نہیں کئے۔ مند بلو اور تمپ کے پولنگ اسٹیشنز کے بیلٹ بوکس تربت میں الیکشن کمیشن کے دفتر یکم جنوری کی شام کو پہنچائے گئے تو نیشنل پارٹی کے محمد اکرم دشتی اور ان کے حامیوں نے اس پر اعتراض کیا اور الزام لگایا کہ کہ ابتدائی نتیجہ میں دھاندلی کے ذریعے تبدیلی کی جارہی ہے۔ اس دوران مسلم لیگ ن اور نیشنل پارٹی کے کارکنوں کے درمیان تصادم بھی ہوا تھا۔ صوبائی الیکشن کمشنر سید سلطان بایزید کے مطابق تمپ اور مند سے بیلٹ بوکس تربت تک پہنچانے میں تاخیر کی وجہ سیکورٹی کلیئرنس کا نہ ملنا تھا ۔ اکتیس دسمبر کو پولنگ کے بعد رات ہوچکی تھی اور اس وقت سفر کرنا ممکن نہیں تھا جبکہ اگلی صبح آرمی چیف اور وزیراعلیٰ کے دورے کی وجہ سے پولنگ عملے کو سیکورٹی تاخیر سے ملی ۔ انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کو امیدواروں کو دوپہر بارہ بجے بلایا گیا تھا تاکہ ان کی موجودگی میں نتائج مرتب کئے جاسکے لیکن وہ نہیں پہنچے ۔ پھر سہ پہر تین بجے اور پھر شام چھ بجے کا وقت دیا گیا ۔ سلطان بایزید نے کہا کہ ریٹرنگ آفیسر ایک مرتبہ غیر حتمی نتیجہ جاری کرچکا ہے اب الیکشن کمیشن حتمی نتیجہ ہی جاری کرے گا۔ دریں اثناء نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان کے مطابق حلقہ پی بی 50 کیچ تھری کے صاف شفاف الیکشن کے نتائج کو تبدیل کرنے ‘ عوامی مینڈنٹ کو چرانے اورالیکشن کو متنازعہ بنانے کی غیر آئینی اور غیر سیاسی عمل کیخلاف گزشتہ روز اسلام آباد کراچی ‘ کوہلو ‘ جعفرآباد ‘ ڈیرہ اللہ یار ‘ اوستہ محمد ‘ ڈیرہ مراد جمالی ‘ تربت ‘ گوادر‘ حب ‘ مچھ ‘ بھاگ ‘ ڈھاڈر ‘ نصیرآباد ‘ مستونگ ‘ بارکھان سمیت مختلف اضلاع کے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں نیشنل پارٹی کے مرکزی قائدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نتائج کو تبدیل کرنا سیاسی اقدار اور جمہوری تقاضوں کی پامالی ہے جس کی نیشنل پارٹی قطعاً اجازت نہیں دے گی مقررین نے کہا کہ حلقہ پی بی 50 کیچ تھری میں صاف شفاف الیکشن کا انعقاد ہوا جس میں عوام نے اپنا حق رائے دہی نیشنل پارٹی کے امیدوار میراکرم دشتی کی حق میں استعمال کیا اور اس دن کے غیر حتمی نتائج میں نیشنل پارٹی کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا لیکن دوسرے دن دھاندلی کے ذریعے بوگس ووٹوں کو الیکشن کمیشن تربت لاکر ان کو زبردستی گنتی کرانے کی کوشش کی جارہی ہے اور جس پولنگ اسٹیشنز کے بوگس ووٹوں کو شمار کیا جارہا ہے بلو پولنگ اسٹیشن مند ہے وہاں کوئی پولنگ ہوئی نہیں بلو پولنگ اسٹیشن کے پرائزئیڈنگ آفیسر اختر ایاز نے دھاندلی کرکے مخالف امیدوار کے حق میں بوگس ووٹ بنائے اس لئے مظاہرے کے توسط سے پرائزئیڈنگ آفیسر کیخلاف قرار داد پیش کرتے ہوئے اس کیخلاف ایف آئی آر کا فوری مطالبہ کرتے ہوئے گرفتار کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی الیکشن کو متنازعہ بنانے کی کوشش نہ کرے مقررین نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے غیرمتنازعہ اور صاف شفاف الیکشن کا انعقاد کرکے عوام کو حقیقی نمائندہ منتخب کرنے کا موقع فراہم کیا لیکن منفی عناصر دھاندلی کے ذریعے الیکشن کو متنازعہ بناتے ہوئے عوامی مینڈنٹ کو چرانے کی کوشش کررہے ہیں جس کی نیشنل پارٹی مکمل مذمت کرتی ہے اس لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنا کردار نبھاتے ہوئے عوامی مینڈنٹ اور رائے دہی کا احترام کویقینی بنائیں مقررین نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اسلام آباد تربت اور کوئٹہ میں اپنی پالیسی واضح کردی ہے کہ نیشنل پارٹی پی بی 50 میں غیرحتمی نتائج کا نوٹیفکیشن جاری کرکے عوامی رائے اور جمہوری تقاضوں کو تسلیم کیا جائے بصورت دیگر نیشنل پارٹی بھرپور احتجاج کرے گی ۔