خضدار : بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار سے چالیس ملازمین کو ملازمت سے بر طرف کر نے کے خلاف سیاسی جماعتیں ،مزدور اتحاد اور برطرف ملازمین سرآپا احتجاج ،حکومت بے روزگاروں کو ملازمتیں دینے کے دعوے کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب بلوچستان انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کے وائس چانسلر نے چالیس کے قریب ملازمین کو بیک وقت برطرف کرکے ملازمین دشمنی کا ثبوت دیا ،وائس چانسلر کی متعصبانہ رویہ اور غیر زمہ دارنہ اقدامات کی وجہ سے ادارے سے پی ایچ ڈی پروفیسران چھوڑ کر جا رہے ہیں جبکہ مقامی ملازمین کو نکال کر ان کی جگہ پر غیر مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے وائس چانسلر کے اقدامات کے خلاف احتجاج کے تمام زرائع استعمال کریں گے اور ضرورت پڑی تو عدالت عالیہ کے دروازے پر بھی دستک دیں گے اور ساتھ ساتھ وائس چانسلر نکالوں طلباو ملازمین کے مستقبل کو محفوظ بناو مہم بھی شروع کریں گے ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا محمد اسلم گزگی ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی قائمقام صدر حیدر زمان بلوچ ،بی این پی (عوامی) کے مرکزی رہنماء ماسٹر عبدالخالق غلامانی ،مزدور اتحاد کے چیئرمین آغا زولفقار علی شاہ او ر برطرف ملازمین کا نمائندہ ظہور احمد جتک نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے سینئر نائب امیر مفتی جاوید احمد منصوری ،بی این پی (مینگل ) کے تحصیل صدر سفر خان مینگل اور یونیورسٹی سے برطرف کئے گئے ملازمین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں اور مزدور اتحاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار سے انتظامیہ کی جانب سے چالیس کے قریب ملازمین کو ملازمت سے برطرفی کا عمل انتہائی افسوسناک اور متعصبانہ ہے ہماری اطلاع کے مطابق ملازمین کو ملازمت سے نکالنے کا بنیادی مقصد غیر مقامی افراد کے لئے اسامیاں خالی کروانا ہے اور اس کا ابتداء ہو چکا ہے چمن ژوب اور مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو یہاں ملازمت پر رکھا گیا ہیں موجودہ وائس چانسلر کی جب سے یہاں تعیناتی ہوئی ہے تب سے وہ مقامی ملازمین کو تنگ کرنے کے لئے مختلف طریقے استعمال کرنا شروع کیا اس پہلے پی ایچ ڈی پروفیسران کونتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا کر انہیں ادارے سے بے دخل کر نا شروع کیا جبکہ دوسرے مرحلے میں درجہ چہارم کے ملازمین کو ان کی ملازمت سے برخاست کر دیاہمارے لئے افسوس کی بات یہ ہے کہ یونیورسٹی میں تعینات مقامی آفسران بھی وائس چانسلر کے انتقامی کاروائیوں میں ان کا ہمنواء بن رہے ہیں ہم انہیں بتا نا چا ہتے ہیں کہ وائس چانسلر یونیورسٹی میں لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر گامزن ہے سیاسی جماعتوں کے عہدیداران اور مزدور اتحاد کے رہنماوں نے کہا کہ وائس چانسلر اخبارات میں ہمیشہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے ادارے کے لئے کروڑوں روپے کیخطیر رقم منظور کروائی ہے مگر زمینی حقائق بلکل مختلف ہیں عدم سہولیات کی وجہ سے ادارے میں تعلیمی سلسلہ شدید متاثر ہو رہا ہے ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خود سے اس انتقامی کاروائیوں سے الگ رکھیں وائس چانسلر کی کاروائیاں اب ہمارے لئے نا قابل برداشت ہو گئے ہیں ہم انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کو انتقامی اماجگاہبننے نہیں دیں گے اور نہ ہی مزید انتقامی کاروائی برداشت کریں گے سیاسی جماعتوں کے رہنماوں اور مزدور اتحاد کے رہنماوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی اس بنیادی مسئلے پر خاموش ہیں انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 18 جنوری تک برخاست کئے گئے ملازمین کو دوبارہ ملازمت پر بحال نہیں کیا گیا تو ہم سخت احتجاج شروع کریں گے اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے مقامی قیادت کا کہنا تھا کہ بلوچستان انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کسی ماہر تعلیم کا تعینات کیا جائے مزکورہ وائس چانسلر کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہیں اس لئے انہیں نہ یہاں کے مسائل کا ادراک اور نہ ہی رویوں سے آگاہی حاصل ہیں انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری،گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ،خضدار سے منتخب عوامی نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس نا انصافی کے خلاف آواز بلند کر کے برخاست کئے گئے ملازمین کو ان کا حق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔