|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2016

کوئٹہ: جعفرمندوخیل کو دوبارہ کابینہ میں شامل کرنے پر مسلم لیگ ق تقسیم ہوگئی۔ پارٹی کے پانچ میں سے تین ارکان نے واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے تقریب حلف برداری کا بائیکاٹ کیا۔ جعفر مندوخیل کو پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے ہٹانے اور صوبائی اسمبلی میں آزاد بنچوں پر بیٹھنے کا اعلان بھی کردیا۔ عبدالکریم نوشیروانی کہتے ہیں کہ جعفر مندوخیل نے پارٹی کے ساتھ غداری کی۔ ن لیگ نے بھی اکثریت کی رائے کو نظر انداز کیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی کابینہ میں مسلم لیگ ق کے جعفرمندوخیل کو دوبارہ شامل کرنے پر ان کی اپنی ہی پارٹی نے مخالفت کردی۔ مسلم لیگ ق کے بلوچستان اسمبلی میں پانچ ارکان ہیں جن میں سے تین ارکان عبدالقدوس بزنجو، میر عبدالکریم نوشیروانی اور امان اللہ نوتیزئی نے جعفر مندوخیل کی کابینہ میں شمولیت پر احتجاج کیا ہے۔ تینوں ارکان اسمبلی نے احتجاجاً وزراء کی تقریب حلف برداری سے واک آؤٹ کیا۔ ذرائع کے مطابق جعفرمندوخیل کی کابینہ میں شمولیت کے بارے میں آخری وقت تک کسی کو نہیں بتایا گیا تھا ۔مسلم لیگ ق کے ارکان اسمبلی سابق ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو ، میر عبدالکریم نوشیروانی اور امان اللہ نوتیزئی نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب اور ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جعفرمندوخیل نے پارٹی کے ساتھ غداری کی۔ 2013 میں جب بلوچستان کی پہلی کابینہ بنی تو طے یہ پایا تھا کہ جعفر مندوخیل مسلم لیگ ق کی جانب سے اس کابینہ کا حصہ ہوں گے تاہم امان اللہ نوتیزئی کی جانب سے جعفر مندوخیل کی مخالفت کی گئی تھی جس پر جعفر مندوخیل نے یقین دہانی کرائی کہ آپ مجھے اڑھائی سال کے لئے کابینہ میں شامل ہونے دیں اگلے اڑھائی سال کے لئے پارٹی کا کوئی اور رکن اسمبلی کابینہ کا حصہ ہو گا لیکن اب جب مری معاہدے پر عمل کے بعد نئی کابینہ بنی ہے تو جعفر مندوخیل نے دوبارہ اپنا نام دیا ہے اور پارٹی کے فیصلے کونظر انداز کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جعفر مندوخیل نے ذاتی مفاد کی خاطر ایسا کیا ۔انہیں مزید وزیر رہنے کا حق نہیں رہتا۔ کریم نوشیروانی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں ق لیگ کے اکثریت ارکان نے فیصلہ کیا تھا کہ کابینہ میں جعفرمندوخیل کے بجائے امان اللہ نوتیزئی کو شامل کیا جائے گا لیکن جعفرمندوخیل نے مشورہ کئے بغیر اپنا نام کابینہ میں شامل کرایا جبکہ مسلم لیگ ن نے بھی اپنی اتحادی جماعت (ق لیگ) کے اکثریتی فیصلے کو اہمیت نہیں دی۔ کریم نوشیروانی کا کہنا تھا کہ وعدہ کی خلاف ورزی پر جعفرمندوخیل کو صوبائی اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے ہٹادیا ہے۔ آئندہ بلوچستان اسمبلی میں عبدالقدوس بزنجوپارلیمانی لیڈرہوں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اب ہم بلوچستان اسمبلی میں آزاد بنچوں پر بیٹھیں گے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ثناء اللہ زہری کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔مسلم لیگ ق کے رکن صوبائی اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے بھی کریم نوشیروانی کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جعفرمندوخیل نے پارٹی کے دیگر ارکان کو نظر انداز کیا۔ قدوس بزنجو نے کہا کہ آزاد یا اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ مشاورت سے کیا جائے گا۔