|

وقتِ اشاعت :   January 29 – 2023

ملک میں اس وقت غذائی اجناس سمیت دیگر ضروری اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں مگر ساتھ ہی بحران اور قلت کا مسئلہ بھی درپیش ہے خاص کر گندم تو بالکل ہی ناپیدہوکر رہ گیا تھا مگر اب حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے ہیں ۔چند دن قبل آٹے کی قیمت بڑھنے پر نان بائیوں نے روٹی کی وزن کم کردی اور قیمتیں بھی بڑھادیں جس کاکوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ ملک بھر میں ویسے بھی پرائس کنٹرول کمیٹیاں مکمل غیرفعال ہیں اسی طرح جیسے سابقہ دور میں مہنگائی کا طوفان آیا تھا تو پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو متحرک کرنے کی بجائے ٹائیگرز فورس بنائی گئی۔

مگر یہ ٹائیگرز کسی جگہ بھی دکھائی نہیں دیئے۔ ہمارے یہاں متعلقہ ادارے جو مہنگائی کو دیکھتے ہیں ان کے ٹائیگرز تو عرصہ دراز سے کسی جگہ بھی نظرنہیں آتے اور عوام بے چاری مہنگائی کی چکی میں پستے جارہے ہیں ۔گرانفروش اور ذخیرہ اندوزکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ،جب ملک بہت بڑے معاشی بحران کا شکار ہو اور اس وقت بھی ڈالر کو مارکیٹ سے غائب کردیاجائے تو اندازہ لگائیں کہ ان کے مقاصد صرف پیسہ کمانا اور پھر باہر منتقل کرنا ہے ،اگر ان لوگوں کا پیسہ، جائیداد سمیت جینا مرنا اس ملک میں ہوتا تو یہ کبھی ایسا نہ کرتے مگر پہلے سے ہی انہوں نے اپنا مستقبل باہر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بہرحال یہ کمزوری حکومتوں کی ہیں اور بدقسمتی سے حکومت کے اندر بھی وہی شخصیات شامل ہوتی ہیں جن کااپناکاروبار اور جائیدادیں باہر ہیں تو کیسے اچھے کی امید کی جاسکتی ہے۔

بلوچستان سب سے پسماندہ صوبہ ہے تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہے یہاں لوگوںکو ریلیف ملنا غنیمت ہے۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے گندم کے حوالے سے بہترین اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرناپڑے۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے محکمہ خوراک اور محکمہ زراعت کو اس سال بلوچستان میں گندم کی متوقع پیداوار کا اندازہ لگانے کے لئے مشترکہ سروے کرنے اور صوبے کی ضروریات کے مطابق گندم کی خریداری کے لئے جامع منصوبہ بندی کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ سال کے کسی بھی حصے میں گندم اور آٹے کا بحران پیدا نہ ہو۔ یہ بات وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری عمران گچکی نے گندم اور آٹے کی مو جودہ صورتحال کے جائزہ اجلاس کے دوران کہی۔ اجلاس کا انعقاد وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر کیا گیا ،سیکریٹری خوراک ایاز مندوخیل ،کمشنر کوئٹہ سہیل الرحمان، ڈی جی فوڈ فلور مل ایسوسی ایشن کا نمائندہ اور دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک تھے ۔

سیکریٹری خوراک نے اجلاس کو گندم اور آٹے کی موجودہ صورتحال ،صوبے کی ضرورت اور گندم کے دستیاب کوٹے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاسکو اور پنجاب سے گندم کی مکمل ترسیل کے بعد گندم کی وافر مقدار دستیاب ہوگی جبکہ مارچ تک اس سال کی گندم مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے ہدف کے مطابق اس سال گندم کی خریداری اور گندم کی امدادی قیمت کی منظوری دی ہے، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت ہے کہ آٹے کی قیمت کم سے کم سطح پر لائی جائے تاکہ عام آدمی کو فائدہ پہنچے اور ذخیرہ اندوزی اور منافع خوروں کے خلاف کاروائی جاری رکھی جائے جبکہ گندم کی خرید میں ضلعوں کی ضروریات کو بھی مد نظر رکھا جائے اور آٹے کی فراہمی سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ مرتب کی جائے۔

اجلاس میں آٹا کے بحران پر قابو پانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ خوراک اور انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا گیا۔بلوچستان حکومت کو چاہئے کہ حالیہ سیلاب سے متاثرہ زمینداروں کو ہنگامی بنیادوں پر ریلیف سمیت پیکج فراہم کرے تاکہ ان کے نقصانات کا ازالہ ہوسکے ۔

اس وقت زمیندار طبقہ بہت زیادہ پریشان ہے کیونکہ ان کا سب کچھ سیلاب اپنے ساتھ بہا کر لے گیا ہے امید ہے کہ بلوچستان کے دیگر مسائل کو بھی ترجیحی بنیادوںپر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ عوام کو اس مشکل دور میں ریلیف ملے۔ ملک میں اس وقت بہت سارے معاشی چیلنجز موجود ہیں وفاقی حکومت کیا حکمت عملی اپناتی ہے یہ دیکھناہوگا کیونکہ اب تک طفل تسلیوں کے سوا زمین پر کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے معیشت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے جس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔