|

وقتِ اشاعت :   February 3 – 2023

ہر سال 4 فروری کودنیا بھر میں کینسر کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس دن کا مقصد عوام الناس میں اس بیماری کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے ،اگر پر وقت تشخیص نہ ہو تو یہ مرض انتہائی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال دو سے تین لاکھ افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 2000ء میں ایک کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا تھے اور یہ تعداد 2020ء میں تقریبا 1 کروڑ 98 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔اس حوالے سے ایک سروے کیا گیا ہے جس کے مطابق ہر چھ افراد میں سے ایک شخص کی موت کینسر کی وجہ سے ہو رہی ہے۔

کینسر جانداروں میں جسم کے خلیوں کی بیماری ہے جس میں یہ اچانک سے بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماری دراصل جینز میں تغیرات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔اس کی دیگر وجوہات میں ناقص غذا کا استعمال،شراب نوشی، تمباکو نوشی، ورزش نہ کرنا، زرعی ادویات سے متاثرہ خوراک کا استعمال، ذخیرہ شدہ خوراک میں موجود افلاٹوکسن، تابکاری اثرات،الیکٹرو میگنیٹک شعاعیں،وائرل انفیکشن فضائی اور آبی آلودگی، فوڈ کیمیکلز مثلاً رنگ وغیرہ اور جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خوراک شامل ہیں اگر اس بیماری کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو یہ 2040 تک اس کی شرح میں تقریباً پچاس فیصدتک اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی خواتین میں دیگر ممالک کی نسبت بریسٹ کینسر کے کیسز سب سے زیادہ ہیں۔

خواتین کو چاہئے کہ وہ مہینے میں ایک مرتبہ اپنی تشخیص خود کرنے کی کوشش کریں اگر چھاتی میں کسی قسم کی کوئی گلٹی محسوس کریں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ سب سے زیادہ خطرناک صورت حال یہ ہے کہ اس بیماری کے حوالے سے علاج کے مراکز اور ماہرین کی تعداد بہت کم ہے جبکہ کہ اس بیماری میں اضافے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ کینسر کی مختلف اقسام ہیں پاکستان میں سب سے زیادہ بریسٹ کینسر، منہ کا کینسر، جگر۔ چھوٹی آنت، برین کینسر اور مثانہ وغیرہ کا کینسر پایا جاتا ہے ۔مردوں میں زیادہ تر منہ، پھیپھڑوں، جگر کا کینسر جب کہ خواتین میں چھاتی ،اووری اور پھیپھڑوں کا کینسر وغیرہ جیسی بیماریاں پائی جاتی ہیں۔

چند ایک حفاظتی تدابیر کے ذریعے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ اولاً اپنے روز مرہ کے معمولات میں ورزش کو شامل کر لیں ،سرخ گوشت کا مناسب استعمال کریں ہفتے میں آدھا کلو سے زیادہ استعمال نہ کریں۔ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھا دیں، جبکہ اپنے استعمال میں چینی کی مقدار کم کر دیں اور جسمانی طور پر متحرک رہنے کی کوشش کریں، تمباکو نوشی اور شراب نوشی سے مکمل اجتناب کریں چند ایک پھل اور سبزیاں اس بیماری سے بچنے کے لیے موثر ثابت ہو سکتی ہیں جن میں بند گوبھی کا استعمال، گاجر، میٹھے آلو، چکوتر، اسٹابریز، چیری، اسٹرابری،لیموں،لہسن،السی کا بیج وغیرہ شامل ہیں پھلوں اور سبزیوں میں ایسے قدرتی مادے موجود ہیں جو کینسر کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔اگر کینسر کے علاج گاہوں کی بات کی جائے تو صوبہ سندھ میں تقریباً سولہ ایسے ہسپتال موجود ہیں جہاں پر کینسر کا علاج ممکن ہے۔

پنجاب میں 9، کے پی کے میں 6، اسلام آباد میں 3،جبکہ گلگت بلتستان اور بلوچستان میں ایک ایک ہسپتال موجود ہے۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جن صوبوں میں علاج کی سہولیات میسر نہیں وہاں پر کینسر ہسپتال قائم کیے جائیں۔ بلوچستان میں دیگر صوبوں کی نسبت کینسر کا مرض بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔اس لیے بلوچستان میں کینسر ہسپتال کی اشد ضرورت محسوس کی جارہی ہے ،اس قدرخطرناک بیماری کی صورت میں علاج کے لیے بلوچستان کی عوام کے لیے دور دراز علاقوں میں طویل سفر کرنا ناممکن ہے۔ جس کی وجہ سے کینسر کے مریضوں کی شرح اموات دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ ہے۔