|

وقتِ اشاعت :   January 22 – 2016

موجودہ حکومت کو یہ کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ اس نے افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں توسیع نہیں کی اور اب افغان مہاجرین کو پاکستان سے جلد یا بدیر واپس جانا پڑے گا۔ جتنا جلدی جائیں گے اسی تیزی کے ساتھ پورے خطے میں امن بحال ہوگا۔ لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ حکومت نے سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ جلد یا بدیر افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجا جائے اور اقوام متحدہ سے کہا جائے کہ ان کی فوری واپسی کے انتظامات شروع کئے جائیں۔ اس کے لئے فنڈ زاکھٹے کئے جائیں تاکہ افغان مہاجرین کا مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حل ہوجائے۔ پاکستان میں 30لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں مگر اقوام متحدہ کے ریکارڈ میں ان کی تعداد انتہائی کم بتائی جارہی ہے۔ تقریباً 30لاکھ افغان ایران میں ہیں اور ایران کی حکومت بھی دبے الفاظ میں ان افغانوں کی واپسی چاہتی ہے جتنی جلد وہ اپنے وطن جائیں اتنا ہی ایران کے لئے بہتر ہوگا۔ ایران بھی کروڑوں ڈالر افغانوں کی دیکھ بھال پر خرچ کررہا ہے۔ افغان مہاجرین کے جانے کے بعد یہ رقم ایرانیوں کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگی۔ ہم ان کالموں میں بارہا یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ افغان مہاجرین کو جلد سے جلد اور افغان حکومت کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے بعد واپس بھیجا جائے تاکہ ان کے لیے افغانستان کے اندر دوبارہ آبادکاری کے انتظامات کیے جاسکیں۔ البتہ غیر قانونی تارکین وطن کسی سہولت اور راحتوں کے حقدار نہیں ہیں یہ سب قانون شکن ہیں انہوں نے پاکستان کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اس پر ان کو پاکستان کے اندر سزا ضرور ملنی چاہئے او ربعد میں ان کو سرحد پار روانہ کیا جائے ۔ہم گزشتہ حکومتوں سے یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ افغان غیر قانونی تارکین وطن کو کوئی رعایت نہ دی جائے اور ان کے خلاف فوری کارروائی شروع کی جائے۔ پہلے تو ان کو شہروں سے نکالا جائے اور ان کو قید خانوں میں منتقل کیا جائے تاکہ بقیہ لوگ ازخود افغانستان واپس چلے جائیں اور جیل کی ہوا نہ کھائیں اور نہ ہی ان کی جائیداد ضبط ہو۔ گرفتاری کی صورت میں ان کی جائیداد ضبط ہوسکتی ہے ان کو جیل اور جرمانہ کی سزا ہوسکتی ہے اور بعد میں ان کو سرحد پار روانہ کیا جاسکتا ہے۔ اس مہم کے دوران جو شخص غیر قانونی تارکین وطن کو پناہ دے گا یا ان کو رعایت اور سہولیات فراہم کرے گا وہ بھی قابل سزا جرم کا مرتکب ہوگا۔ اس طرح جن حضرات نے افغان تارکین وطن کے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنائے یا اس کی جھوٹی تصدیق کی ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں وہ بھی سزا کے مستحق ہوں گے۔ اس لئے موجودہ حکومت سے گزارش ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف فوری کارروائی شروع کرے۔ یہ کاروائی خصوصاً کوئٹہ شہر سے شروع کی جائے اور اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور افغان اپنے وطن خود چلے جائیں۔