کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع لسبیلہ اور گوادر میں سیکورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں چھ دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔نصیرآباد سے تین مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ نوشکی میں چیف جسٹس بلوچستان کے قافلے کے راستے میں نصب دیسی ساختہ بم برآمد کرکے ناکارہ بنادیا گیا۔ ایف سی ترجمان کے مطابق لسبیلہ کے علاقے وندر میں ایف سی اور حساس ادارے نے دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سرچ آپریشن کیا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں چار دہشتگرد مارے گئے جن کے قبضے سے دستی بم ، کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ برآمد کیا گیا۔ ترجمان ایف سی کے مطابق ہلاک دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا جو دہشتگردی، اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث تھے۔ لاشیں وندر پولیس کے حوالے کردیں جن میں دو کی شناخت مندور خان ولد خدا بخش سکنہ کوہلو حال ساکران حب اور خدا بخش ولد مراد بخش سکنہ کلری لیاری کراچی کے ناموں سے ہوئی ہیں جبکہ باقی دو لاشوں کی شناخت اب تک نہیں ہوسکی ہیں۔ چاروں افراد کی لاشیں بعد ازاں ایدھی عملے کے حوالے کردی گئیں جس نے لاشیں ایدھی سرد خانہ کراچی منتقل کردیں ۔دوسری جانب گوادر کی تحصیل پسنی کے علاقے وارڈ نمبر سات میں بھی سیکورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کی جس کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دو ملزمان مارے گئے۔ ملزمان کی شناخت یوسف ولد یونس اور حنیف ولد گاجیان کے ناموں سے ہوئی ہیں جن کی لاشیں پولیس کے حوالے کردی گئی ہیں۔ یوسف پسنی کے وارڈ نمبر پانچ جبکہ حنیف پسنی کے علاقے کلانچ کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔ ادھر نصیرآباد کے علاقے شاہ پور میں بھی سیکورٹی فورسز نے ایک کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم سے تعلق کے شبہ میں تین افراد کو گرفتار کرلیا۔ تینوں افراد علی بخش جھکرانی ، محمد یوسف جھکرانی اور نوبت خان جھکرانی سے تفتیش شروع کردی گئی ہے ۔ایک دوسری کارروائی میں ایف سی نے نوشکی میں نوشکی خاران روڈ پر تخریب کاری کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے سڑک کنارے نصب دیسی ساختہ بم برآمد کرکے ناکارہ بنادیا۔ ایف سی ترجمان کے مطابق اسی راستے سے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی کے قافلے نے گزرنا تھا۔