محکمہ تعلیم ہر سال سکول داخلہ آگاہی مہم کے نام پر واک کا اہتمام کرتا ہے واک کا مقصد شعور آگاہی پھیلانا ہے، ان بچوں کے بارے میں جو سکولز سے باہر ہیں سرد علاقوں کے سکولز موسم سرما کی تعطیلات کے بعد کھل گئے ہیں اور دو ہفتے گزرنے کو ہے ابھی تک طلباء کو درسی کتب تک دستیاب نہیں ماسوائے چند ایک کتب کے باقی ابھی تک غائب ہیں اور بچے صرفِ کھیل کھیل میں تعلیم حاصل نہیں کرسکتے بلکہ پڑھائی کے لیے نصابی سرگرمیاں اہم ترین جز ہیں جو بچے سکولز سے باہر ہیں ان بچوں کے بارے میں آج تک کسی نے سنجیدگی سے نہیں سوچا ہے جو چائلڈ لیبر کے نام پر ورکشاپ، گیراج، گھروں ،ہوٹلز اور دیگر جگہ اجرت پر کام کرتے دکھائی دیتے ہیں ویسے تو چائلڈ لیبر کی سب سے بڑی وجہ غربت ہے ۔
زندگی میں بچپن وہ دور ہوتا ہے جب انسان کو کسی قسم کی کوئی فکر لاحق نہیں ہوتی کھاؤ پیو موج اڑا ئو، کھیل کھود اور تعلیم حاصل کرنے کا وقت ہوتا ہے مگر افسوس کبھی کبھار ایسا بچپن نصیب ہی نہیں ہوتا جیسا کہ آپ لوگ روز ان کمسن بچوں کو دیکھ رہے ہیں جو بوجہ مجبوری گیراج، ہوٹلوں اور دیگر جگہوں پر کام کرتے نظر آتے ہیں ۔ ملک میں ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ کے مطابق جو شخص 16 سال سے کم عمر کے بچوں کو ملازم رکھتا ہے یا اجازت دیتا ہے تو اسے 20 ہزار روپے تک جرمانہ یا قید کی سزا جس کی مدت ایک سال ہے یا دونوں سزائیں اکٹھی بھی دی جاسکتی ہیں ۔اگر وہ شخص دوسری مرتبہ اس طرح کے جرم کا ارتکاب کرے تو اس کی کم از کم سزا 6 ماہ ہے جس کی مدت دو سال تک بڑھائی جاسکتی ہے ۔ اس قانون کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا اور کمسن بچوں کا گیراج ،ہوٹلز یا گھروں میں کام کرنا ان کی معاشی مجبوری ہوتی ہے جو کہ سکولز کے تعلیمی اخراجات برداشت نہ کرنے کی وجہ سے چائلڈ لیبر کا رخ اختیار کرتے ہیں اور ان بچوں میں سے کچھ بچے ہنر مند اور کچھ بچے معاشرتی ناہمواریوں کی وجہ سے نہ صرف اپنے لئے بلکہ معاشرے کے لئے بھی بوجھ بن جاتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کو چاہیئے کہ ان بچوں کی معاشرتی مجبوریوں کو ختمِ کرکے ان کو تعلیم کی جانب گامزن کیا جائے بصورت دیگر ایک روزہ تعلیمی واک یا فائیو سٹار ہوٹلوں میں سیمینار سے ان بچوں کی زندگیاں تبدیل نہیں ہونگی، اس کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے ان بچوں اوران کے والدین سے فرداً فرداً ملاقات کرکے ان کو تعلیم کی طرف راغب کرنا چاہیئے ۔دوسری جانب طبقاتی نظام تعلیم نے غریب اور امیر کے بچوں میں جو فرق پیدا کیا ہے وہ بھی چائلڈ لیبر کا سبب بن رہاہے ۔ حکومت ہر سال سکول داخلہ آگاہی مہم کے نام پر لاکھوں روپے خرچ کررہی ہے اشتہاری مہم سے لیکر واک داخلہ مہم چلارہی ہے مگر جو بچے چائلڈ لیبر کے تحت کام کررہے ہیں وہ ان سے بے خبر ہے