|

وقتِ اشاعت :   January 31 – 2016

یوں تو ملک بھر میں بے روزگاری نے نوجوان نسل کو اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیمک کی طرح چاٹ کر کھو کھلا کردیا ہے ۔ پاکستان میں نوجوان نسل کی آبادی تقریباًچھ کروڑ سے اوپر ہے جس قدر یہ آبادی اور اس کی خاصیت و اہمیت ہے اس کی بقدر ملک میں وسائل کا فقدان اور مسائل کا انبار ہے پاکستان کی موجودہ نوجوان نسل کی سب سے بڑی پریشانی بے روزگاری ہے ۔ بے روزگاری نے ملک کے قیمتی اثاثے کو جرائم اور زندگی کی مایوسی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ اس اہم مسئلے پر جہاں توجہ کی ضرورت ہے وہاں ملک کے اندر جرائم پیشہ افراد، دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے گروہ منشیات کے بین الصوبائی و بین الاقوامی گروہ نوجوان نسل کو پیسے کے لالچ میں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے چونکہ ملک کا سرمایہ دار طبقہ ہر صورت اپنی سرمایہ کاری میں ترقی و پیش رفت چاہتی ہے اس طرح یہ طبقہ اپنی حفاظت کے پیش نظر اپنے سرمائے کو ملک میں بد امنی ‘ دہشت گردی و دیگر جرائم جس میں بھتہ مافیا‘ اغواء برائے تاوان ڈکیتی جیسے جرائم کی بدولت بیرونی ممالک منتقل کرنے میں بھی دیر نہیں کرتی جس سے ملک ترقی کی بجائے ‘ تنزلی ‘ پسماندگی ‘ بے روزگاری کی دلدل میں روز بروز دھنس رہا ہے ۔ سیکورٹی سسٹم کی فیلیر اور نوجوانوں کا جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں چڑھنے سے حالات بھی بے قابو ہوتے چلے جارہے ہیں ۔ یہ بھی ایک اہم پیش رفت ہے کہ سیکورٹی اہلکار اب بعض علاقوں میں بلا امتیاز کارروائی کرکے ایک حد تک جدوجہد کررہے ہیں کہ ملک سے ایسی قوتوں کا خاتمہ ممکن ہو جو پاکستان کی اس افرادی قوت کو دہشت و حشت ‘ اور بے راہ روی کی طرف لے جارہی ہے مگر اس میں کامیابی کی حد تک مقاصد کا حصول نہیں ہوا شاید ایسا کرنا ممکن نہ ہو اس کی اہم وجہ ایک یہ بھی ہو سکتی ہے کہ جن قوتوں کے خلاف بندوق کی نوک پر آپرپشن کرکے ان مقاصد کا خاتمہ تو کیاجارہا ہے لیکن دوسری جانب ان وجوہات کا خاتمہ نہیں کیاجارہا ہے جس سے یہ مسئلہ سر اٹھا رہاہے اولین مسئلہ نوجوان نسل کو باآسانی روز گار کی فراہمی ہے جس پر اس ملک میں ایک مخصوص لابی اور مخصوص لسانی گروہ قابض ہے ۔ جس کی آبادی پاکستان کے دیگر تین صوبوں کے برابر ظاہر کی جارہی ہے شاید حقیقت ایسا نہ ہو لیکن چونکہ پاکستانی معاشرہ اقتدار اعلیٰ اور طاقت ور اداروں میں اس مخصوص لسانی گروہ کی برتری اور قبضہ ہے ۔ اس امر کی نشاندہی کرنا بھی پاکستان میں جرم مانی جاتی ہے قلم کشائی یا لب کشائی کرنے والے افراد کی تذلیل کی جاتی ہے اس لئے 69سالوں کے بعد بھی حقیقی معنوں میں یہ ملک پر امن نہیں رہا۔ نہ ہی خاطر خواہ ترقی کر سکا ہے اس ایک لسانی گروہ کی مفادات کی تحفظ کی وجہ سے ملک دشمن قوتوں نے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھایا ۔بلکہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں نوجوان نسل کی طاقت و توانائی ضائع ہوتی رہی ۔ جس سے یہ ملک استفادہ نہیں کر سکا ۔ لسانیت ،صوبائیت ‘ نسلی نفرتیں، فرقہ واریت ‘ مسلکی اختلاف جیسے مشکل اور خطر ناک مسائل جنم لیتے لیتے اب ملکی سالمیت کے لئے چیلنج بن چکا ہے ۔ مایوس اور بد اعتمادی کی فضاء اس قدر آلودہ ہے کہ اسے صاف کرنے کے لئے ایک طویل اور اعصاب شکن جنگ کی ضرورت ہے بلکہ مذکورہ لسانی گروہ کو اپنے بعض مفادات کو قربان کرنے کے لئے تیار ہونا ہوگا جو ایک تلخ تجربہ سے کم نہیں ۔آج کے نوجوان کو محفوظ ہاتھوں میں لینے اور اس تازہ نسل کو جرائم سے بچانے کے لئے حکومت پاکستان کو بعض فیصلے ایسے بھی کرنے پڑیں گے جو قیام پاکستان سے آج تک اس ملک میں شجر ممنوع کے طوپر جانے جاتے رہے ہیں اور ملک کے وسائل کی دستیابی کو چار گناہ بڑھانے کی ضرورت ہے ۔صرف آپریشن اور جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کے لئے قوت درکار نہیں ہوگی نہ ہی قوت کے بل بوتے پر تادیر انسانی جذبات و احساسات کو دبایا جا سکتا ہے کیونکہ یہ جذبات مختلف زاویے اور شکل بدلتے رہتے ہیں منصوبہ بندی ‘ پیش بندی کرنا ضروری ہے فی الحال حکومت پاکستان ملک سے جرائم کو ختم کرنے کے لئے طاقت کا سہارا لے رہی ہے جرائم کا سدباب نہیں ہورہا نہ ہی متبادل ذرائع پیدا کیے جار ہے ہیں۔ آج کے پاکستان کو اپنے اس نوجوان افرادی قوت کو سنبھالنا ہوگا ۔ یہاں انصاف کی دستیابی ،روزگار کی فراہمی یکساں اور نچلی سطح پر مفت تعلیم و صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی ‘ سپورٹس جیسے غیر نصابی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے خصوصی توجہ ،نوجوانوں کو مواقع کی فراہمی ‘ تھانہ کچہری کے نظام میں تبدیلی ، مرکزی بجٹ کو یکساں تقسیم کرنے کے فارمولے پر عملدرآمد ‘ صوبائی ملازمتوں کے کوٹے کو یکساں مختص کرکے ان پر سو فیصد وہاں کے لوگوں کی بھرتی کو یقینی بنانا ‘ صوبوں کے اختیارات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل درآمد کرنا ،صوبوں کے وسائل کو وہاں کے لوگوں پر خرچ کرنا، صوبوں کو تجارت باہمی اور دوسرے ممالک سے معاہدوں کی اجازت دینا جو مفاد عامہ کے لئے کارآمد ہوں ۔ پاکستان کے اندر جمہوریت کے نظام کو مضبوط اور جمہوری فوائد کی بروقت ترسیل کو ممکن بنانے اور روزگار کے مواقعوں میں وسعت، قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے کے لئے افرادی قوت پیدا کرنا اور بیرونی ممالک سے یکساں صوبوں کے نوجوانوں کو ٹریننگ کے مواقع دینا ،ملک سے منشیات کے کالی بھیڑوں کو اقتدار سے الگ تھلگ کرنا ، طاقت ور ترین اداروں میں منشیات فروش طبقہ کی رسائی کو کم کرنے ‘ سرمایہ داروں اور اقتدار اعلیٰ تک رسائی رکھنے والوں کے لئے مضبوط قوائد و ضوابط رکھنے ہوں گے بلخصوص گزشتہ چھ دہائیوں سے توجہ سے محروم طبقوں و صوبوں میں باہمی رشتوں کی مضبوطی کے لئے ثقافتی میل ملاپ اور کاروباری ذرائع کے مواقع پیدا کرنے ہونگے ۔ تب جا کر حکومت پاکستان یا ریاست پاسکتان ایک عملی اور مضبوط ڈھانچے میں ڈھل سکتی ہے ۔ میرے خیال میں یہ کام اکثریتی صوبے کی قیادت کے ساتھ یہاں کی عسکری قیادت مل کر سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ پاکستان اپنی دونسلوں کے جوانوں کو ضائع کرکے نفرتوں کی بیھنٹ چڑھا چکا ہے اب تیسری نسل کی باری ہوگی جو پاکستان کے لئے بہت ہی بھاری ثابت ہوسکتی ہے ۔ ایک اہم مسئلہ جو پاکستان میں ہمیشہ قدغن کا شکار رہی ہے اظہار رائے کی آزادی پر تمام پابندیوں کا خاتمہ اورمیڈیا کی نشاندہی پر فوری مسائل کی جانب توجہ دے کر ان کا سدباب کرنا نوجوان نسل کو بچانے کے لئے کافی زیادہ مدد گار ثابت ہوگی ۔