اندرون بلوچستان+کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بی این ایم کے سیکر ٹری جنرل اور قوم پرست رہنما ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کی شہادت کے خلاف تین روزہ ہڑتال کے پہلے دن پورے بلوچستان میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال رہی۔ خاران سمیت کئی علاقوں میں فورسز نے پر امن احتجاج کا راستہ روکنے کیلئے دکانوں کے مالکان کو دھمکیاں دیں اور کئی دکانوں کے تالے توڑ ڈالے،فورسز کا یہ عمل خود ایک ثبوت ہے کہ انہوں نے ایک پرامن سیاسی رہنما کو قتل کرکے اپنے وزیر داخلہ کی زبان سے انہیں دہشت گرد کہلوا کر اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔ سرفراز بگٹی جس دروغ گوئی کی بنا کر بلوچ نسل کشی میں قابض فوج کا ساتھ دے رہے ہیں انہیں یہ بھی پتہ ہونا چاہئے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی کو بھی اس طرح ٹارگٹ کرکے قتل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آزادی ہر قوم کاحق اور اقوام متحدہ کی چارٹر کے مطابق ہے۔سرفراز بگٹی سیاست اورعالمی قوانین کی الف ب سے بھی واقف نہیں۔ بلوچ قوم اپنی علیٰحدہ زبان، شناخت و ثقافت اور سینکڑوں سال آزاد رہنے کی تاریخ رکھنے کی بنا پر ایک ریاست کا مالک ہونے کے بعد انگریزوں اور 1948 سے جبری قبضہ کے خلاف جدو جہد کر رہی ہے۔اس طرح آزادی بلوچ قوم کا بنیادی حق ہے اور اس سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کیلئے ریاست تمام انسانی وبین الاقوامی قوانین کو روند کر جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہاہے۔ دنیا کی جانب سے بنگلہ دیش میں تیس لاکھ انسانی جانوں کے ضیاع پر خاطر خواہ رد عمل نہ دکھانے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ریاست وہی عمل بلوچستان میں دُہرا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کی طرح بلوچ قوم بھی اپنی آزادی کی جد و جہد سے دستبردار نہیں ہوگی اور ایک دن بلوچستان دنیا کے نقشے میں دوبارہ ایک آزاد ملک کی حیثیت سے آجائیگا مگر عالمی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے یہ ایک اور انسانی المیہ جنم دیگا۔ بلوچ قوم اپنی شناخت اور آزادی کیلئے یہ سب برداشت کرنے کیلئے شعوری طور پر تیار ہے۔کیونکہ ریاست جس تیزی سے نسل کشی میں مصروف ہونے کے ساتھ بلوچستان میں غیر بلوچوں کی آبادکاری کر رہاہے، اس سے بلوچ قوم کا اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں بدلنے کے خدشات روز بہ روز بڑھتے جا رہے ہیں۔ترجمان نے بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آج کی طرح کل بھی پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کو کامیاب بنا کر قبضے اور مستونگ واقعے کے خلاف رد عمل کا اظہا رکریں۔