|

وقتِ اشاعت :   February 1 – 2016

خضدار : جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولنا فیض محمد جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے جنرل سیکرٹری میونسپل کارپوریشن خضدار کے ڈپٹی میئر مفتی عبد القادر شاہوانی نے کہا ہے کہ تبلیغی جماعت پر پابندی لگانے کی باتیں ناقابل برداشت ہیں اسلام کے نام پر بننے والی ملک میں اسلام کا وجود ناقبل برداشت ہوتا جارہا ہے لیکن اس طرح کا کوئی حرکت حکومت کے سفینہ کو لیکر ڈوبیگا جمعیت علماء اسلام کا پہلے موقف تھا کہ حکمرانوں کے لئے بلا تفریق دین دار طبقہ دینی ادارے ناقابل بردشت ہیں اب تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آرہی ہے اگر مغرب زدہ حکمران اسلام کو مٹانے کے لئے تیاری کررہے ہیں تو اسلامی جماعتوں کو اپنے صفوں میں وحدت پیدا کرنے سے کیا چیز مانع ہے کسی بھی ادارے میں مشکوک افراد کی موجودگی کو جواز بناکر تبلیغی جماعت پر پابندی کے اصول کے بعد تو حکومت ان تمام تعلیمی اداروں و دیگر اداروں کو بند کردے جن میں سے جرائم پیش پیدا ہوکر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث رہے ہیں حکومت کا یہ دوہرا معیار اس کے ارادوں کو واضح کردیتی ہیں ان خیالات کا اظہار مولانا قمر الدین مولنا فیض محمد و دیگر جامعۃ العلوم شرعیہ کوشک میں خضدار کے مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا اگر حکو مت کو دین کا کوئی بھی شعبہ قابل برداشت نہیں تو حکمران بھی کان کھول کر سنیں اگر ان کے لئے امریکہ اور یورپ کے ایماء پر اہل دین دینی ادارے ناقابل برداشت ہیں تو اسلامیان پاکستان کے لئے ایسے حکمران بھی ناقابل برداشت ہونگیں تبلیغی جماعت من حیث الجماعت ایک غیر متنازع جماعت رہی ہے اگر اس کے صفوں میں چند افراد بھیس بدل کر داخل ہوتے ہیں تو اس کا یہ ہر گز مقصد نہیں کہ تبلیغی جماعت کا وجود ناقابل برداشت ہے اس طرح تو حکومت کے ہر ادارے میں برے لوگ ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ان تمام اداروں نا پسند قرار دیکر بند کردیا جائے حکومت کے اس اقدام کے بعد تمام دینی جماعتوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیئے جو فروعی اختلافات میں آکر اپنی وحدت کو ختم کرتے ہیں دینی جماعتوں و دینی جماعتوں کی اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے فروعی اختلافات کو اسلام کے دشمنوں نے فروغ دیکر اپنے مذموم مقصد کو حاصل کیا ہے کہ جمعیت علماء اسلام دین کے ہر شعبہ میں کام کرنے والے اداروں کی حفا ظت کو اپنا فرض منصبی جانتا ہے جمعیت علماء اسلام نے جس طرح سے مدارس دینہ کا مقدمہ لڑ کر سر خ روئی حاصل کیا جمعیت علماء اسلام اسی طرح تبلیغی جماعت کی مقدمہ انتہائی دلیری کے ساتھ جیت لے گی حکمرانو ں میں یہ جرئت نہیں ہے کہ وہ اس طرح کے فیصلہ کو عملی جامہ پہنا سکیں اگر اس طرح کی کوشش ہوئی تو یہ کوشش ان کے اقتدار کی سروج کو غروب کرانے کی احمقانہ کوشش ہوگی جمعیت علماء اسلام کے راہنماؤں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے لئے قربانیوں کی ایک عظیم تاریخ رقم کیا تھا پاکستان کی بہتر مستقبل کی ضمانت یہاں کے مختلف اقوام و اکائیوں کی وحدت کی علامت اسلام ہی ہے جو لوگ پاکستان کو ایک لادین ریاست بنانے کی باتیں کرتے ہیں وہ آئین پاکستان کے غدار پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کے مجرم ہیں ایسے جرم ایک نہ ایک دن اپنے جرم کی سزاء ضرور پالیں گے ۔