|

وقتِ اشاعت :   February 7 – 2016

خضدار: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر رکن قومی اسمبلی مولنا قمر الدین ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولنا فیض محمد نے کہا ہے بلوچستان کی سر زمین کے مالک یہاں کے رہنے والے لوگ ہیں بلوچستان کی مستقبل کے فیصلہ کرنے کا ان لو گوں کے پاس اختیار ہے بد قسمتی سے یہاں کے مقتدر قوتوں نے بلوچستان کے مالک ہمیشہ چند قبائلیوں کو سمجھا جنہوں نے ہمیشہ وفاق کو بلیک میل کرنے کی سیاست کو اپنا یا ان لوگوں اپنی مفادات کی وجہ سے وفاق کی حمایت کی اور پھررخ بدل کر علحدگی پسندوں خوش کرنے کی خوش بھی کیا بلوچستان میں پائیدار امن کے لئے متوسط طبقہ کو مطمئن کرنا ضروری ہے وقت آگیا ہے ان بلیک میل کرنے والے لوگوں سے مستقل طور پر چھٹکارہ حاصل کیا جائے وفاق کی علامت عوام کو بنانا ہوگا یہاں کے لوگوں کو صحت تعلیم روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرکے بلوچستان کے مسئلہ کو ہمیشہ کے لئے حل کیا جا سکاتا ہے جمعیت علماء اسلام کی سیاست کا محوراسلامی نظام ہے بلوچستان کے قبائلیوں کا مزاج اسلام پسندانہ ہے جمعیت علماء اسلام بلوچستان میں وفاق کی بہتر علامت ہے کیونکہ ہماری سیاست تفریق پیدا کرنے والی قوم پرستی و فرقہ پر ستی سے پاک ہے ان خیالا ت کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا بلوچستان کے آئینی حقوق کو یہاں کو کے حوالہ کرکے یہاں کے ماحول ساز گار کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہاں کے نا عاقبت اندیش لوگوں نے حقوق کے نام پر نوجوانوں کی ہاتھ سے قلم و کا غذ چھین کر ان کو کلاشنکوف دیکر ان کی مستقبل کو تاریک بنادیا اورخود کو ان سے الگ کردیا آج یہ لوگ ملک و بیرون ملک عیاشیوں کی زندگی گذار رہے ہیں جبکہ یہ نوجوانوں در بد زندگی گذار رہے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ان نوجوانوں کے سروں پر ہاتھ پھیر کر ان کو یہ احساس دلایا جائے کہ یہ ملک ان کا ہے اس تقدیر کا فیصلہ ان کے ہاتوں میں بلوچستان کے آئین کے تقاضوں کے مطابق یہاں سے نکلنے والے وسائل میں بلوچستان کو اولیت دئے جانے سے بلوچستان کے لوگوں میں حب الوطنی کی جذبہ کو مستحکم کیا جا سکتا ہے بلوچستان میں گیس کے ذخائر 52 فیصد ہے پاکستان کا سب سے بڑا بجلی کا پاور پراجیکٹ حبکو پاور پراجیکٹ ہے لیکن بلوچستان کے علاقوں میں تین فیصد گیس کی سہولت نہیں جبکہ پورے ملک کے مقابلے میں پانچ فیصد بجلی مہیا کی جاتی ہے اس میں بھی روزانہ اٹھار گھنٹوں کی ظالمانہ لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے جمعیت علماء اسلام کے راہنماؤں نے کہا بلوچستان سے پاکستان کا مستقبل وابسطہ ہے اس لئے بلوچستان پر خصوصی توجہ دینا ہوگا اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر مختلف مقامات پر صنعتی زون اور گوادر پورٹ میں تعیناتی کے لئے حسب وعدہ مرکزی حکومت یہاں کے نوجوانوں کو تربیت دینے کے لئے مختلف شعبوں کے لئے تربیتی سینٹرز بنائیں تاکہ یہاں کے نوجوان اپنے صوبے کے پراجیکٹس سے استفادہ کریں بلوچستان کے اندر پائی جانے والی احساس محرومی کی بنیادی وجہ یہاں پر بنیادی وسائل کی شدید قلت ہے جبکہ بے روزگاری وغربت نے تو نوجوانوں کو بری طرح مایوس کردیا ہے بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں پر منتشر آبادیوں کے لئے پختہ سٹرکوں آب نو شی صحت کے مراکز نہ ہونے کے بر ابر ہیں بلکہ پورے بلوچستان میں ستر فیصد نا خواندگی ہے پورے بلوچستان پانچ یو نیورسٹیاں ہیں کالجز کی قلت ہے ہائی سکولز اور پرائمری تعلیم کے مواقع نہ ملنے کی وجہ سے جہالت و اندہیر اہے بلوچستان کے لوگون کے ساتھ ہر دور میں معاہدات و وعدے ہوتے رہیں لیکن ان معاہدوں و وعدوں پر عمل در آمد نہیں ہو ا جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں میں وفاق کئے گئے کسی وعدے کا اعتبار نہیں