|

وقتِ اشاعت :   February 10 – 2016

خضدار: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ قطعی طور پر سیاسی مسئلہ ہے ،اور اس کا حل بھی سیاسی طریقوں سے ممکن ہے ،وکلاء تحریک افتخار چوہدری کے لئے نہیں تھا ،افتخار چوہدری کی وجہ سے بار اور بینچ کے درمیان دوریاں پیدا ہو گئی ،ملک میں انصاف فراہم کرنے والے اداروں سمیت تمام ادارے کمزور ہیں جس کا نقصان عوام کو ہو رہا ہے ،سیاسی جماعتیں بھی عوامی ایشوز پر خاموش ہیں ،بے روزگاری ،مہنگائی کے خلاف کوئی آواز سنائی نہیں دے رہا ،وکلاء وکالت کے علاوہ سیاسی میدان میں اتریں عوام کی امیدیں ان سے وابستہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا علی احمد کرد نے مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں تمام سیاسی جماعتیں عوام کے ایشوز کو نظر انداز کر گئے ہیں مہنگائی ،بے روزگاری کے متعلق سیاسی پارٹیوں کی جانب سے کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی ہے لیڈران میں سے کسی نے غربت نہیں دیکھی اس لئے انہیں غریب کے مسائل کا ادراک نہیں اس وقت ملک میں جمہوریت کمزور پوزیشن میں ہے ،انصاف مہیاء کرنے والے اداروں سے عوام کو جو توقعات تھے وہ پورا نہیں ہو رہے ہیں ،وزیر اعظم خود ملک اور ملکی مسائل کو کم وقت دے رہے ہیں ان تمام اداروں کی کمزور پوزیشن کی وجہ سے پریشانی اور نقصان کا سامنا عوام کو ہو رہا ہے مسئلہ بلوچستان کے حوالے سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کا کہناتھا کہ بلوچستان کا مسئلہ قطی طور پر سیاسی مسئلہ ہے ہم ہمیشہ سے یہ کہتے چلے آ رہے ہیں کہ اس مسئلے کو سیاسی انداز میں حل کرنے کی کوشش کی جائے سیاسی طریقے کے علاوہ اس مسئلے کا کوئی اور حل موجود نہیں طاقت کیا استعمال سے ایسے مسئلے حل نہیں ہو سکتے وکلاء تحریک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وکلاء تحریک افتخار چوہدری کے لئے تھا مگر حقیقت اس کے برعکس ہے یہ تحریک دیگر مسائل کے لئے بھی تھے افتخار چوہدری کے بحالی کے بعد عوام کے جو توقعات عدلیہ سے تھے وہ پورا نہیں ہو سکے بلکہ بار اور بینج کے درمیاں دوریاں بھی پیدا ہوگئے ،عوامی ایشوز پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی ،مہنگائی ،بے روزگاری جیسے مسائل سیاسی قیادت کی خاموشی کی وجہ سے آج عوام ایک بار پھر وکلاء کی جانب دیکھ رہے ہیں اس لئے میں کہتا ہوں کہ کلاء بھی سیاست کے عملی میدان میں قدم رکھیں اور ان بنیادی مسائل پر عوام کی آواز بن جائیں خضدار میں میڈیکل کالج کی تعمیر و کلاسوں کے اجراء میں تاخیر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے علی احمد کرد نے کہا کہ ملک میں سب سے بڑی بد قسمتی یہ ہے کہ حکمران عوام سے جو وعدے کرتے ہیں انہیں بھول جاتے ہیں سارونہ کے متاثرین کو صرف پچاس ہزار فی کس امداد ی چیک دینا ان کی زخموں پر نمک پاشی کرنے کی مترادف اور افسوسناک عمل ہے حکومت متاثرین کو بہتر انداز میں معاوضہ فراہم کریں ۔۔۔۔۔