امریکا کی عالمی شہرت یافتہ ٹیکنالوجی کمپنی ’ایپل‘ کیخلاف ایک بار پھر انکوائری شروع کردی گئیں ہیں۔ فرانس نے الزام عائد کیا ہے کہ کمپنی اپنی مصنوعات خود خراب کرتی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایپل پر الزام ہے کہ وہ ایسی ایپلی کیشنوں کا استعمال کرتی ہے جو غیر رجسٹر شدہ مکینکوں کو آلات کی مرمت کی اجازت نہیں دیتیں، علاوہ ازیں ایپل برقی آلات کے اسپیئر پارٹس کا عام رسائی سے باہر ہونا بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
واضح رہے کہ ایپل کو 2020ء میں بھی فرانس میں صارفین کو دھوکہ دینے کے الزام میں دائر کئے گئے مقدمے میں 25 ملین (ڈھائی کروڑ) یورو جرمانہ ادا کرنا پڑا تھا۔
امریکی کمپنی کو اس وقت اٹلی، اسپین، پرتگال اور بیلجیئم میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ اور ایک طے شدہ مدت میں اپنے آلات کو خود بوسیدہ کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایپل کمپنی اپنے آلات کو اس طرح ڈیزائن کرتی ہے کہ طے شدہ مدت میں یہ آلات خراب ہوجاتے ہیں یا پھر ان کا ماڈل بوسیدہ ہوجاتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ امریکی کمپنی کی مصنوعات کے مارکیٹ میں آنے سے پہلے ہی ان کے خدمت کے دورانیے کا تعین کردیا جاتا ہے، کمپنی کی حکمت عملی کا تعین اس مدت کے مطابق کیا جاتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایپل کمپنی کی اس حکمت عملی کا مقصد ہر سال نئی مصنوعات کو مارکیٹ میں لاکر صارف کو پرانے آلات تبدیل کرنے پر مجبور کرنا ہے، پرانے آلات کی مرمّت اور اسپیئر پارٹس کے حصول میں دشواری بھی اسی طے شدہ منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ صارفین کے حقوق کے منافی یہ حکمت عملی متعدد یورپی ممالک میں جُرم شمار ہوتی ہے، ایپل کمپنی کو صارفین کے حقوق کا تحفظ نہ کرنے پر ایک بار پھر بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔