|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2016

امریکہ کی جانب سے چند ایک ایف 16طیاروں کے فروخت پر توقعات کے مطابق بھارت نے شور مچانا شروع کردیا اور اس کی مخالف کیکہ پاکستان کو مزید ایف 16طیارے نہ دیئے جائیں۔ بھارت یہ جانتا ہے کہ پاکستان اس کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس کا پروگرام صرف اور صرف ملک کے دفاع کے لیے ہے اور کسی ملک کے خلاف جارحیت کا ارادہ نہیں رکھتا اور نہ ہی اس کے بھارت کی طرح توسیع پسندانہ عزائم ہیں جس نے جمہوریت کی بحالی کے نام پر گزشتہ دہائیوں ایک چھوٹی سی ریاست سکم پر قبضہ کرلیا اور اس کو عوام کی مرضی کے خلاف بھارت میں شامل کردیا۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ وہاں سے بادشاہت ختم کرکے بھارتی جمہوریت نافذ کردیا گیا۔ پاکستان کا پڑوسیوں سے متعلق اس قسم کے جارحانہ عزائم نہیں ہیں پاکستان اسلحہ اور طیارے صرف اپنی دفاع کو مضبوط تر بنانے کے لیے خریدتا ہے۔ حال ہی میں بھارت نے روس، اسرائیل اور امریکہ سے بڑے بڑے سودے کئے بلکہ اخباری اطلاعات کے مطابق بھارت ’’جنگ جیتنے والے میزائل‘‘ روس سے خریدرہا ہے۔ اسی طرح امریکہ کی معاونت اور مدد سے اپنا طیارہ بردار جہاز تعمیر کررہا ہے خود امریکہ سے ملکر بھارت چینی سمندر میں پیٹرولنگ کرنے والا ہے۔ اس کا مقصد امریکہ کی حمایت سے چین کی ابھرتی ہوئی معاشی اور فوجی طاقت کو روکنا ہے۔ اس کا اعلان خود امریکہ نے کیا ہے کہ وہ بھارت کے تعاون سے چینی سمندر میں سیکورٹی کا کردار ادا کرے گا۔ اس کا مقصد جاپان اور مشرقی ایشیائی ممالک میں احساس تحفظ پیدا کرنا ہے۔ بھارت اپنی قومی سرحدوں سے بہت دور جاکر فوجی کردار ادا کررہا ہے اور خود خطے میں تمام چھوٹے ہمسایہ ممالک کو اپنے زیر تسلط رکھنا چاہتا ہے صرف اسی وجہ سے سارک کا پروگرام کامیاب نہیں ہوسکا کیونکہ سارک میں شامل تمام ممالک بھارت کے ابھرتے ہوئے کردار کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اکثر چھوٹے سارک ممالک پاکستان کی طرف رہنمائی کے لیے دیکھتے ہیں جو بھارتی عزائم کے خلاف ایک مضبوط قلعہ ہے۔ اس لئے بھارت کا یہ اعتراض جائز نہیں ہے کہ پاکستان کو چند ایک اضافی ایف 16طیارے ملنے کے بعد خطے میں فوجی اور طاقت کے توازن میں کوئی بڑی تبدیلی آئے گی۔ سب کو معلوم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ایف 16جنگی طیاروں نے کلیدی کردار ادا کیا اور دہشت گردوں کے اکثر ٹھکانے تباہ کردیئے اور انہیں بھاگنے پر مجبور کردیا۔ ان کے مشکل ترین علاقوں میں خفیہ اڈے بمباری سے تباہ کئے گئے جو زمینی فوج کے لیے ایک مشکل کام تھا۔ موجودہ صورت حال میں پورے مغربی ایشیاء میں جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ شام کی خانہ جنگی پورے خطے میں پھیل سکتی ہے۔ پاکستان مغربی ایشیاء اور اس کی دفاع کے لیے ایک اہم ترین ملک ہے جس کے پاس زیادہ اچھے اور بہتر فوجی ساز و سامان اور طیارے ہونے چاہئیں۔ اگر صورت حال میں کوئی ڈرامائی تبدیلی آئی تو اس سے پاکستان متاثر ہوگا بھارت نہیں اور نہ ہی بھارت کو کوئی خطرہ لاحق ہوگا۔