کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جناب جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جناب جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بینچ نے سید نذیر ایڈووکیٹ کی جانب سے قدرتی گیس سے متعلق صارفین کے مسائل کے حوالے سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی معزز عدالت نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو گھریلو صارفین کو پانچ ہزار سات سو روپے تک عارضی بل جاری کرنے کی اجازت دے دی۔
معزز عدالت نے ایم ڈی گیس کو معقول حد تک سننے اور فیڈرل سیکرٹری ایس ایس جی سی ایل کی درخواست پر مذکورہ اجازت دی – تاہم معزز عدالت نے کہا کہ تمام مبینہ سابقہ بقایا جات، میٹر میں چھیڑ خانی کے الزامات، مبینہ طور پر گیس چوری کے الزامات و دیگر پوشیدہ چارجز کمیٹی کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے اور کمیٹی کے فیصلے تک کسی بھی صارف کو مذکورہ چارجز کی ادائیگی کے لیے نہیں کہا جائے گا۔
ایس ایس جی سی ایل اس امر کو بھی یقینی بنائے گا کہ جن گھریلو صارفین کے گیس میٹر کسی وجہ سے ہٹائے گئے ہیں انہیں مطلوبہ چارجز کے عوض عارضی طور پر نئے میٹر لگا کر کنکشن دیے جائیں گے یہاں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اگر کوئی شخص مزکورہ کمیٹی کے فیصلے سے ناخوش ہو تو اسے اوگرا کے سامنے شکایات /اپیل دائر کرنے کی ازادی ہوگی- معزز عدالت کے سامنے دوران سماعت یہ بات بھی آئی کے کچھ لوگ خود کو تکنیکی ماہرین ظاہر کر کے صارفین کو ان کے میٹرو ں میں ٹمپرنگ کی پیش کش کرتے ہیں۔
جس کے بعد ان پر غیر ضروری چارجز کے لیے چھاپے بھی پڑواتے ہیں اور یہ شکایات بارہاں عدالت کو ہر پیشی پر موصول ہوتی ہیں عدالت نے اس حوالے سے ایس ایس جی سی ایل کو حکم دیا کہ وہ ایسے ٹمپرنگ کی ترغیب دلانے والے افراد سے مطلع کرنے پر کم از کم ایک لاکھ روپے کیانعام کا اعلان کریں اور اگر کسی صارف /شہری کی نشاندہی پر ایسا ملزم رنگے ہاتھوں گرفتار ہو جاتا ہے تو پھر نشاندہی کرنے والے شہری کا انعام کم از کم دو لاکھ روپے کیا جائے۔
ایس ایس جی سی ایل اس حوالے سے عوام کی اطلاع کے لئے اشتہار کی اشاعت یقینی بنائیں معزز عدالت نے صارفین کی شکایت کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بلوچستان میں ایس ایس جی سی ایل کے اہلکار اپنی روش سنوارنے کو تیار نہیں متاثرین کی شکایات کے ازالے کے لیے علیحدہ ڈیسک کے قیام کے ہمارے بارہا فیصلوں کے باوجود عوام مطمئن نہیں ہیں اور 27 مئی 2021 کے زیر التوا درخواست پر طویل اور تفصیلی احکامات کے باوجود پیشرفت صفر ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ بلوچستان میں ایس ایس جی سی ایل حکام اپنا قبلہ درست کرنے پر تیار نہیں ہے سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن کی درخواست پر ان تمام حکام کے خلاف کوئی ارڈر پاس نہیں کر رہے البتہ انہیں جنگی بنیادوں پر مسائل حل کر کے اپنا قبلہ درست کرنے کے لیے ایک بار پھر وقت دے رہے ہیں معزز عدالت کو چیئرمین اوگرا مسرور حسین خان نے بتایا کہ کوئٹہ میں اوگرا کا آفس باقاعدگی سے شکایات موصول کر رہا ہے اور اس سلسلے میں کارروائیاں بھی جاری ہیں اوگرا نے بغیر کسی تاخیر کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنے دفتر کو وسعت دینے اور انسانی وسائل میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا ہے اب تک 5106 شکایات موصول ہوئی ہیں۔
جن میں سے 5030 شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے معزز عدالت نے سکریٹری ایم ڈی گیس اور چیئرمین اوگرا کی طرف سے پیش کردہ پریزنٹیشن کے بعد ایم ڈی گیس ایس ایس جی سی ایل کو حکم دیا کہ وہ گھریلو صارفین کے مسائل کے حل کے لیے سندھ ایس ایس جی سی ایل حکام کی خصوصی ٹیم تعینات کرے جو ایس ایس جی سی ایل کے گھریلو صارفین کے مسائل حل کرے گی۔ اور یہ ٹیم ڈسٹریبیوشن، بکنگ،ریکوری اور کسٹمر سی آر ڈی کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی یہ ٹیم عید الاضحیٰ کے فوراً بعد وزٹ کرکے دو ماہ کے اندر اندر تمام اجتماعی اور انفرادی مسائل حل کرے گی البتہ آئندہ سماعت یا اس سے قبل رجسٹرار عدالت عالیہ کو اس ضمن میں مشاہدے کے لیے رپورٹ بھی جمع کرائی گی۔
معزز عدالت کو این ایچ اے کے وکیل نجیب اللہ کاکڑ نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ این ایچ اے گیس پائپ کے گڑھوں کی ریفلنگ اور بلیک ٹاپنگ کا کام تقریبا مکمل کر چکی ہے جبکہ اسد اللہ اچکزئی ایڈوکیٹ نے نشاندہی کی کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ نے تاحال کام مکمل نہیں کیا اور ری فلنگ کے باوجود بلیک ٹاپنگ نہیں کی گئی۔
معزز عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کے ذریعے ایڈمنسٹریٹر کیو ایم سی کو حکم دیا کہ وہ عید کی چھٹیوں سے پہلے مذکورہ بالا کام مکمل کریں۔ قبل ازیں سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن محمد محمود 15 مئی 2023 کی عدالتی حکم کی تعمیل میں عدالت میں پیش ہوئے اور معزز عدالت کو ایس ایس جی سی ایل کے حوالے سے مسائل سے اگاہ کیا معزز عدالت کو ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور فیڈرل سیکرٹری نے اگاہ کیا کہ کورٹ کی جانب سے شوکاز نوٹسز کے باعث ایس ایس جی سی ایل اور وزارت کے ایگزیکٹیو افسر ان کی اکثریت کو عدالت کے روبرو پیش ہونا پڑتا ہے۔
جس کے باعث سرکاری کام کا حرج ہو جاتا ہے انہوں نے درخواست کی کہ وفاقی سیکرٹری کی حاضری اور تفصیلی پریزنٹیشن کے بعد اگر مناسب ہو تو ان نوٹسز کو خارج کر دیا جائے تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کورٹ کے احکامات پوری طرح نافذ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی معزز عدالت نے ان کی درخواست پر 15 مئی 2023 کے احکامات میں افیشلز کو جاری کیے جانے والے شوکاز نوٹسز خارج کر دیے اور ائندہ احکامات تک انہیں پیشی سے بھی استثنیٰ دے دیا۔
تاہم عدالت نے کہا کہ ایس ایس جی سی ایل کوئٹہ کے متعلقہ حکام عدالتی معاونت اور درکار رپورٹیں جمع کرانے کے لیے عدالت میں پیش ہوتے رہیں گے۔
معزز عدالت نے سماعت کے آخر میں حکم نامے کی کاپیاں اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل بلوچستان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، ایس ایس جی سی ایل کراچی کے وکیل،درخواست گزار سمیت 25 دیگر حکام کو بھجوانے کا حکم دیا اور آئندہ سماعت کے لیے03 اگست 2023 کی تاریخ مقرر کی۔