|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2016

واشنگٹن: امریکا اور روس کے درمیان شام میں جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے تاہم جنگ بندی کا اطلاق شدت پسند تنظیم داعش اور النصرہ پر لاگو نہیں ہوگا۔غیر ملکی خبرساں ادارے کا کہنا ہے کہ شام میں جنگ بندی کے لیے امریکا اور روس کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے جس کا اطلاق 27 فروری سے ہوگا تاہم جنگ بندی کا اطلاق شدت پسند تنظیم داعش اور النصرہ پر لاگو نہیں ہوگا،معاہدے کے تحت شام میں لڑائی میں مصروف تمام گروپس 26 فروری کی دوپہر سے جنگ بندی کے پابند ہوں گے جس کی نگرانی امریکی اور روسی حکومتیں کریں گی،یہ مسودہ اختتام ہفتہ کو امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری اور روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف کے ملاقات کے بعد ہوا ہے۔12 فروری کو عالمی اور مشرقِ وسطی کی علاقائی طاقتوں کے درمیان لڑائی روکنے پر مذاکرات ہوئے تھے۔ لیکن ابھی تک جنگ بندی نہیں ہو پائی ہے اور جمعہ کی ڈیڈلائن بھی گزر چکی ہے۔شام میں تشدد کی لہر نہیں رکی اور اتوار کو حمص اور دمشق میں مختلف بم حملوں میں کم از کم 140 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس لڑائی میں اب تک 250,000 سے زیادہ شامی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک کروڑ دس لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے 40 لاکھ کو دوسرے ممالک میں پناہ لینا پڑی ہے جن میں جان پر کھیل کر یورپ آنے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہے۔الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ اس نے امریکہ اور روس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا مسودہ حاصل کر لیا ہے جس میں تاریخ بھی شامل ہے۔نیٹ ورک نے یہ بھی کہا ہے کہ لڑائی کے فریقیں کو 26 فروری تک جنگ بندی پر راضی ہونا تھا لیکن اس کی کہیں اور سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے مغربی سفارتکاروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ جنگ بندی میں دولتِ اسلامیہ اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والی النصرہ فرنٹ شامل نہیں ہے۔امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ شام میں لڑائی کے خاتمے کی شرائط پر ایک عبوری معاہدہ ہو چکا ہے۔اقوامِ متحدہ کے شام کے متعلق خصوصی ایلچی سٹافن دی مستورا نے پیر کو کہا ہے کہ لڑائی میں خاتمے کے لیے یہ ہفتہ بہت اہم ہے، لیکن انھوں نے جنگ بندی کے نظام الاوقات کے متعلق کچھ نہیں بتایا۔شام کے صدر بشار الاسد نے ایک ہسپانوی اخبار ال پیئس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عارضی جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں لیکن انھیں یہ گارنٹی چاہی کہ ’دہشت گرد‘ اسے اپنی صفیں مضبوط کرنے کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔