مینگرووز کے جنگلات کی افادیت کا ادراک کرتے ہوئے ساحلی علاقوں کی حفاظت اور مینگرووز کے جنگلات کو بچانے کے لئیحکومت بلوچستان اور عالمی بنک کی تعاون سے بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورسز منیجمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ پراجیکٹ نمایاں اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ساحلی ماحولیاتی نظام کی پائیداری اور انسانی اور قدرتی کمیونٹیز دونوں کی فلاح و بہبود کے لیے مینگرووز کا تحفظ اور بحالی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ مینگروو کے جنگلات کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں میں تحفظ کے اقدامات، پائیدار انتظامی طریقوں اور ان کی ماحولیاتی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کرنا بہت ضروری ہے۔
مینگرووز ناقابل یقین حد تک اہم اور قیمتی ماحولیاتی نظام ہیں جو ساحلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ وہ گھنے، نمک برداشت کرنے والے درختوں اور جھاڑیوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو سمندری خطہ میں اگتے ہیں، جہاں زمین اور سمندر ملتے ہیں۔پاکستان کے ساحل کی کل لمبائی 1000 کلو میٹر سے زائد ہے جس میں سے 770 کلو میٹر ساحل بلوچستان کے پاس ہے اور باقی 230 کلو میٹر ساحل صوبہ سندھ کے پاس ہے۔ حکومت بلوچستان اور عالمی بنک کی تعاون سے بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورسز منیجمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ پراجیکٹ نے ائی یو سی این کی تکنکی مہارتوں کا فائدہ اٹھاتیہوئے اس منصوبے کی زمہ داریاں تفویض کرتے ہوئے اس اہم منصوبہ پر کام کا آغاز کیا جہاں پر شجر کاری کو اس سال کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا اور اس مد میں محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کا کردار بھی قابل زکر رہا ہے۔ شجر کاری کے اس اہم منصوبے میں ضلع لسبیلہ کے ساحلی علاقے میانی ہور لگون کے مقام پر 2020 ایکڑ پر 3518840 مینگرووز کے مختلف اقسام کے پودے لگانیکا ہدف مقرر ہے جو کہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد منصوبہ ہے، اور اس سے قبل بلوچستان میں اس نوعیت کی بڑے پیمانے پر شجر کاری شاہد ہی کہیں ممکن ہوئی ہو جو کسی اعزاز سے کم نہیں۔اس منصوبے میں کمیونٹی اور لوکل فلاحی تنظیموں کا مکمل تعاون حاصل ہے علاوازیں خواتین کمیونٹی ممبرز کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے جہاں پر کمینوٹی کی استعداد کار میں اضافے سمیت مینگروز کی نرسری بھی قائم کیے گئے ہیں جبکہ اس کے پودوں کو واپس کمینوٹی سے خصوصی نرخوں پر لے کر ان کو ساحلی علاقوں میں لگانے کے لیے بھی ان کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اس ضمن میں متعلقہ محکموں اور اسٹیک ہولڈرز سمیت ضلعی انتظامیہ کا کردار بھی قابل ستائش ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مینگرووز قدرتی رکاوٹوں کے طور پر کام کرتے ہیں، ساحلی پٹیوں کو کٹاؤ اور طوفان کے نقصان سے بچاتے ہیں۔ مینگرووز مختلف قسم کے پودوں اور جانوروں کی انواع کے لیے اہم مسکن فراہم کرتے ہیں، جو حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی توازن میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ مینگرووز کاربن ڈائی آکسائڈ کو مؤثر طریقے سے ذخیرہ کرتے ہیں، جو گرین ہاؤس گیسوں کی تعداد کو کم کرکے موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ مینگرووز سمندری اور دریائے پانی میں قدرتی فلٹر کے طور پر کام کرتے، مینگروز کے معاشی فوائد بھی بیشمار ہیں، مینگروز آب و ہوا کی تبدیلی کے ساتھ موافقت جس میں سطح سمندر میں اضافے اور طوفانوں کے اضافے سے تحفظ فراہم کرکے کمیونٹیز کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے مطابق ڈھالنے میں مدد کرتے ہیں یہ مختلف جانداروں جس میں موسمی جاندار بھی شامل ہیں کے لیے رہائش اور خوراک کیذرائع فراہم کرتے ہیں، یہ زمین کو سیلابوں، زلزلوں کی شدت سے کسی حد تک بچانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، زمین کو برودگی سے محفوظ رکھتے ہیں اور بارشوں کے بر سانے کا سبب بنتے ہیں۔ مینگروز شجر کاری مہم فطرت کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے کا ایک سنہری موقع ہے۔مینگروز کے جنگلات مختلف النوع آبی حیات بشمول مچھلیوں کیکڑے جھینگوں سمندر میں رہنے والے دیگر جانداروں، پودوں اور حیاتیات کیلئے مسکن اور خوراک مہیا کرتے ہیں۔ حکومت بلوچستان کے بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورسز مینجمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ پراجیکٹ ورلڈ بنک کے تعاون سے اس نادر موقع پر مینگروز کے جنگلات اور ماحول جو کہ اللہ سبحان وتعالی کی ایک بیش بہا نعمت ہے، کی حفاظت کے ضمن میں بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورسز مینجمنٹ و ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اپنے اس اہم کامیابی کے لیے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ کمیونٹی، صنعتی حضرات اور ہر پاکستانی کے لئے یہ پیغام ہے کہ آبی ماحولیات اور ساحلی مکینوں کیفائدے کیلئے اس مہم میں شریک ہوں۔ آئیے، اس مہم کی کامیابی اور آنے والی نسلوں کیلئے فطرت کو محفوظ بنانے کیلئے مل کر کوششیں کریں۔جنگلات میں کمی سے سرسبز دنیا کو فروغ دینے کی کاوشیں متاثر ہوتی ہیں جو کہ قدرتی ماحول میں تشویشناک عدم توازن کی وجہ بھی ہیں۔ اسی طرح گزشتہ دو عشروں کے دوران پاکستان میں جنگلات اور مینگروز میں پریشان کن حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ مینگرووز میں کمی نہ صرف ساحلی جانداروں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ ساحلوں پر مقیم انسانوں کے ذریعہ معاش میں بھی کمی کا باعث بنتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ متعلقہ اداروں کے اقدامات اور زیرک پالیسیوں کے ذریعے جنگلات میں واقع ہونے والی کمی کو روکا جائے اور ان کی افزائش پر بھرپور توجہ دی جائے۔ مینگرووز ساحلی موسمیاتی تبدیلی کے موافقت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح اور موسمیاتی تبدیلی سے وابستہ طوفانی سرگرمیوں میں اضافہ ساحلی برادریوں کے لیے اہم خطرات کا باعث ہے۔ مینگرووز کٹاؤ کو کم کرنے، ساحلوں کی حفاظت کرنے اور طوفان کے اضافے اور سطح سمندر میں اضافے کے خلاف قدرتی رکاوٹوں کے طور پر کام کر کے ان اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
واضح رہے بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورسز مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ نے صوبے کے دو واٹر بیسن(دریا ناڈی، دریا پورالی) کے لوگوں کو پانی کی فراہمی اور اسکے بہتر استعمال اور دستیابی سے متعلق اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں موسمی موافقت کے مطابق آبپاشی کے نظام اور بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں خاطر خواہ بہتری سمیت پائیدار زرعی طریقوں اور زریعہ معاش کے لیے راہ ہموار کی ہے۔ اس پروجیکٹ کی کامیابیاں طویل مدتی ترقیاتی اہداف کے حصول میں مربوط آبی وسائل کے انتظام اور کمیونٹی کی شراکت کی اہمیت کو اجاگر کرنے سمیت انکی شمولیت کو مقدم سمجھتی ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ باقی واٹر بیسنز پر بھی اس پروجیکٹ کے تحت ابی وسائل کے تحفظ کیمنصوبوں کو تقویت دی جائے۔حکومت بلوچستان اور عالمی بنک کے تعاون سے اس اہم پراجیکٹ کے مقاصد میں مربوط آبی وسائل کے انتظام کا نظام قائم کرنا ہے جو پانی کے موثر استعمال اسکے تحفظ اور منصفانہ تقسیم کو فروغ دینے میں مربوط انداز میں زمہ داریاں سر انجام دے رہا ہے۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے پانی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے جس میں نظام آبپاشی اور سیلاب سے بچاؤ سمیت زراعت، لائیو اسٹاک، جنگلات سمیت معاشی نمو اور سماجی بہتری، گورننس کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے جبکہ پانی کے تحفظ کی اہمیت کو موثر انداز میں اجاگر کرنے کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔