|

وقتِ اشاعت :   February 28 – 2016

گوادر: اقتدار ملنے کے بعد بلوچ قوم پرستوں نے عوام کو ما یوس کیا۔ بلوچستان کا مسئلہ آ ئینی اور سیاسی ہے ۔طاقت سے مسائل حل نہیں ہو نگے۔ سی پیک کے ثمرات حقیقی معنوں میں پہنچانے ہونگے۔ خد شات کا ازالہ کےئے بغیر سی پیک کا منصوبہ بے معنی ہوگی۔ شر عی نظام کے قیام سے ملک خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔سیکولر نظام تبا ہی ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام کے مر کزی سیکریڑی جنرل اور دپٹی چےئر مین سنیٹ مو لانا عبدالغفور حیدری اور دیگر رہنماؤں کا پیغام امن کانفرنس کے جلسہ عام سے خطاب۔ جمعیت علما ئے اسلام کے مر کزی سیکر یڑی جنرل اور ایوان بالا کے ڈپٹی چےئر مین مولانا عبدالغفور حیدری نے یہاں گوادر کے ملا فا ضل چو ک پر منعقدہ پیغام امن کا نفرنس سے جلسہ عام سے خطا ب کر تے ہو ئے کہا ہے کہ بلوچ قوم پرستوں نے اقتدار ملنے سے قبل کئی بلند و بانگ دعو ے کےئے لیکن جب اُ ن کو اقتدار ملا تو وہ بلوچ عوام کی تو قعات پر پورا اتر نہ سکے گوادر سے لیکر بولان تک عوام مسائل میں گر ے ہو ئے ہیں تعلیم اور صحت کی سہو لیات گھمبیر ہیں اور ظلم کی انتہا ء یہ ہے کہ گوادر کے عوام پینے کے پانی کے لےئے تر س رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم غیر وں سے گلہ کر تے ہیں لیکن بلوچستان میں ہمیشہ سے بلوچ قوم پرست اور نواب و سر دار سی ایم کے عہد ہ پر فائز رہے ہیں تعلیم اور صحت کی سہو لیات کی فراہمی کی ذمہ دار صو بائی حکومت ہے اگر ہم کہیں کہ یہ ذمہ داری بھی وفاق ادا کر ے تو کچھ سوچھیں کہ یہ کہاں کا انصاف ہے انہوں نے کہا کہ گوادر سے باہر سے آ نے والے لوگ اربوں روپے کا فا عدہ اٹھا رہے ہیں مگر گوادر والوں کی قسمت میں پیا س ہے مقامی آ بادی کسمپر سی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں مر یض صحت کی سہو لیات کی عد م مو جودگی کی وجہ سے مر یض ایڑ یاں رگڑ رگڑ کر جان دے رہے ہیں تعلیمی اداروں میں پڑ ھانے کے لےئے استاد بھی دستیاب نہیں قوم پر ست اگر اپنے عوام سے مخلص ہو تے تو لوگوں کو پیاسا مر نے کے لےئے نہیں چھوڑ تے انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک بہت بڑا منصوبہ ہے اور جس طرح کے اعلانات کےئے جار ہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کے ثمرات سے اہل بلوچستان کو بھی ہمکنار کرنا چا ہےئے افسوس کہ اب بھی شکوک و شبات پائے جاتے ہیں سی پیک اگر ایک سڑک کا نا م ہے تو اس سے عوام کو کوئی فاعدہ نہیں ہوگا بلکہ سی پیک کے منصو بے میں صنعتی زون کے قیام کو بھی یقینی بنا یا جا ئے پوری دنیا کی نظر یں سی پیک اور گوادر پر لگی ہوئی ہیں ۔ جلسہ عا م سے خطاب کر تے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی امیر مو لانا فیض محمد ، صو بہ سند ھ کے صو بائی نائب امیر ایوب آ غا، جسٹس ریٹا ئرڈ عبدالقادر مینگل، میر یونس عزیززہری، محمد عثمان با دینی ، مو لانا محمدالیاس، مولانا عبداللہ جتک نے کہا کہ گوادر کا نا م پوری دنیا میں مشہور ہے لیکن زمینی حقا ئق اس کے بر عکس ہیں یہاں کے مقامی لوگوں کے روزگار کوہتھیا نے اور ان کو جد ی و پدری زمینوں سے بے دخل کیا جارہا ہے ضلعی انتظامیہ نے رشوت کا بازار گرم کیا ہے ڈاکٹر مالک کی حکومت نے ڈیڑ ھ لاکھ ایکڑ اراضی یہاں کے با سیوں سے چھین کر غیروں کے حوالے کردی ہے انہوں نے کہا کہ قوم پر ستی کے لبا دی کا اوڑھ کر بلوچ عوام کے سا تھ بد تر ین زیادتی کی گئی سیکولر نظر یہ دھوکہ ہے بلوچ تاریخی طو ر پر مذہب اسلام سے وابستہ ہے مگر کچھ قوتوں قوم پرستی اور سیکولر ازم کے نام پر تاریخی حقا ئق کو توڑ مر وڑ کر پیش کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام خواب غفلت سے بیدا رہو جائیں اور مستقبل میں اُ ن قو توں کو مو قع نہ دیں جنہوں نے قوم پرستی کوڈھا ل بناکر اپنا قبلہ درست کیا معصوم بلوچوں کو آزادی کے نام پر گمراہ کر کے اقتدار حاصل کیا عوام آ ئندہ ان گندم نما جو فروشوں کو مسترد کرکے جمعیت کو موقع دیں۔ دریں اثناء گوادر کے شہری اپنی اراضیات فروخت نہ کریں، بلکہ لیز پر دیں، علاقائی وسائل پر شرعن مقامیوں کا حق ہے، بلوچستان میں جو صورتحال ہے طاقت کے زور پر ختم نہیں کیا جاسکتا، بات چیت ہی سب مسائل کا حل ہے، ان خیالات کا اظہار ڈپٹی چیئرمین سینٹ وجمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے گوادر میں آل پارٹیز کے رہنماؤں حسین واڈیلا،سعید فیض، خداداد واجو ،سعید احمد، مولانا لیاقت بلوچ، اعجاز حسین، نسیم پیر بخش اور دیگر سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ اس بارے وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کر کے گوادر کے شہریوں کے خدشات وتحفظات کے حوالے سے بات کروں گا، اور سینٹ میں بھی اس مسئلے کو اٹھاؤں گا، انہوں نے کہا کہ سی پیک سے متعلق یہاں کے شہریوں کو اور ان کی حقوق کو تحفظ دینے کیلئے باقاعدہ طور پر قانون سازی ہونے کی ضرورت ہے اور میں اس بارے میں ضرور بات کروں گا، اس سے قبل آل پارٹیز کے مقامی رہنماؤں نے گوادر سے متعلق اپنے خدشات ، تحفظات اور نا انصافیوں سے متعلق ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں کوئٹہ سے لیکر جیونی تک تشدد کی لہر نے نوجوانوں میں مایوسی اور خوف وہراس اور دوریاں پیدا کی ہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی پالیسیاں بلوچ گوادر اور بلوچستان کیلئے اچھے نہیں ہیں، آل پارٹیز کے رہنماؤں نے کہا کہ گوادر میں اظہار رائے کی آزادی ختم ہوتی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہا تاریخ میں تشدد اورنا انصافی سے کہیں امن وآتشی نہیں پھیلی ہے بلکہ پیار اور محبت سے لوگوں کے دل جیتے جاسکتے ہیں