کوئٹہ: کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ مستونگ اورنوشکی سمیت متعدد علاقوں میں موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ، درجنوں کچے مکانات منہدم ہوگئے۔ لورالائی اور مستونگ میں آسمانی بجلی گرنے سے دو افراد جاں بحق ہوگئے۔ کوئٹہ میں بارش کے بعد سڑکوں پر پانی جمع ہونے اور گندگی کے ڈھیر لگنے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے کے بیشتر علاقوں میں بارش کا سلسلہ آئندہ چوبیس گھنٹوں تک جاری رہ سکتا ہے۔ بارش کا ایک نیا سسٹم جنوبی ایران سے آئندہ ہفتے بلوچستان میں داخل ہوسکتا ہے جس کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو آئندہ دس دنوں تک الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بارش کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہا۔ کوئٹہ میں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ۔ کوئٹہ اور زیارت میں تیس ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ قلات میں 16، ژوب میں گیارہ، خضدار میں چھ، پنجگور میں پانچ، جیوانی ، اورماڑہ اور نوکنڈی میں دو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ سبی، جھل مگسی ، ہرنائی ، پشین، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، بارکھان ، موسیٰ خیل، پنجگوراور تربت میں بھی بارش ہوئی۔ مستونگ میں بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ بلوچ کالونی، رحیم آباد، کلی لدھا، مجاہد کالونی اور ملحقہ علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس سے درجنوں کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔ اسسٹنٹ کمشنر مستونگ عمران اسماعیل کے مطابق متعدد کچے مکانات کی دیواریں گری ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مقامی ذرائع کے مطابق مستونگ ہی کے علاقے کلی دتو میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا ہے۔لورالائی اور کوہلو کے درمیانی علاقے چمالانگ میں کلی کچھ کے مقام پر بلوچستان کانسٹیبلری کی چوکی پر آسمانی بجلی گر گئی جس کے نتیجے میں بلوچستان کانسٹیبلری کا حوالدار باز محمد بزدار سکنہ راڑہ شم جاں بحق ہوگیا۔ لاش سول اسپتال لورالائی لائی گئی۔ لورالائی کے دیگر علاقوں میں بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ سڑکوں پر گندا پانی جمع ہونے سے پیدل چلنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بجلی کی آنکھ مچولی سے بھی شہری پریشان نظر آئے۔ ادھر نوشکی میں بھی موسلا دھار بارش ہوئی ہے جس کے باعث یونین کونسل مل سمیت ملحقہ علاقے زیر آب آگئے۔ دو مختلف مقامات پر سڑکیں بھی پانی میں بہہ گئیں جس سے کئی دیہاتوں کازمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ بارشوں کے باعث کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی کچے مکانات بھی گرے ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق وادی کوئٹہ میں تیسرے روز بھی فضاؤں میں بادلوں کا راج رہا۔ بارش بھی وقفے وقفے سے جاری رہی ۔ بارش کے بعد سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا ۔جناح روڈ، کواری روڈ، عدالت روڈ، پرنس روڈ، امداد چوک،شاہ وکشاہ روڈ، مسجد روڈ سمیت دیگر کئی سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کر نے لگیں ۔ نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا جس سے شدید ٹریفک جام رہا ۔ پیدل چلنابھی محال ہو گیا ۔اس طرح باران رحمت شہریوں کیلئے زحمت بن گئی ۔گزشتہ سال کروڑوں روپے نکاسی آب خرچ کئے گئے تھے اس کے باوجود نالیاں بند ہونے کے باعث گندگی کے ڈھیر سڑکوں پر جمع ہوگیا جس سے تعفن بھی پھیلنے لگا۔ انتظامیہ اور میٹرو پولٹین کارپوریشن کی جانب سے صفائی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔بارش کے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ۔ شہریوں نے موسم سے لطف اندوز ہونے کیلئے پہاڑوں اور پکنک پوائنٹس کا رخ کیا۔دریں اثناء پنجگور میں بارش اور ژالہ باری سے مختلف علاقوں کلگ چکل سوروان درادک گر پروم گچک نگور کوہ سبز میں کڑی فصلات تباہ ہوگئیں جن سے زمینداروں کو لاکھوں روپے کے نقصانات ہوئے پنجگور میں بارش اور ژالہ باری سے رابطہ سڑکیں بھی بہہ گئیں اور شہر بھر میں بجلی کا طویل بریک ڈاؤن رہا۔ بازار میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہونے سے شہری شدیدمشکلات سے دوچار رہے۔ بولان ، مچھ اور دشت میں بھی وقفہ وقفہ سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ قومی شاہراہ پر پھسلن کے باعث ٹریفک متاثرہوئی ۔بارش سے زمینداروں اور خانہ بدوشوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ادھر وادی زیارت میں مسلسل دوسری روز بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہونے لگا بارش کے ساتھ ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہوگیا۔ ضلع چاغی کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز تفتان ، دالبندین ، نوکنڈی اوروگردونواح میں بارش کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا ۔برابچہ میں طوفانی بارش سے زمینی بندات ٹوٹ گئے ۔ دوسری جانب زمینداروں اور مالداروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ قلات وگردونواح میں بارش کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور آنکھ مچولیس شہری دوہرے عذاب میں مبتلا ہوگئے۔ ہرنائی میں بھی بارش کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ شہریوں نے گرم کپڑوں کا استعمال شروع کردیا۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے کوئٹہ کے ساتھ ساتھ قلات ، سبی ، مکران، ژوب اور نصیرآباد ڈویژن میں مزید بارش کی پیشن گوئی کی گئی ہے ۔ موسلادھار بارشوں کے پیشِ نظر کیچ، پنجگور، اواران، خضدار، قلات، بولان، جھل مگسی، سبی، ہرنائی، کوہلو، لورالائی اور کوئٹہ اضلاع کے برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ محکمہ موسمیات نے بلوچستان کے برساتی ندی نالوں کے گردو نواح میں مقیم آبادیوں کو اگلے 2 روز کے دوران محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب محکمہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری ایک مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی ایران میں بارشوں کا نیا سسٹم بن رہا ہے جس سے آئندہ ہفتے کے وسط تک بلوچستان میں مزید بارشوں کا امکان ہے ۔بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے اس لئے پی ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ محکموں اور اضلاع کی انتظامیہ کو آئندہ دس دنوں تک الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔