سندھ اور بلوچستان میں عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ حکمران اور سرکاری اہلکار صحت و صفائی کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے، شاذ و نادر ہی کوئی گاڑی کچرا اٹھاتی نظر آتی ہے یا صفائی کا محکمہ اور اس کے اہلکار کسی سڑک پر صفائی کرتے نظر آتے ہیں۔ صفائی کا عملہ ان دونوں صوبوں میں غائب ہے کراچی اور کوئٹہ تباہی کے مناظر پیش کررہے ہیں۔ ہر جگہ، ہر موڑ اور ہر محلے میں کوڑا کرکٹ کے ڈھیر نظر آتے ہیں بلکہ ان ڈھیروں نے چھوٹی چھوٹی پہاڑیوں کی شکل اختیار کرلی ہے۔ سالوں سے صحت و صفائی کا کام بند پڑا ہے۔ بڑے بڑے افسران کو یہ یقین ہے کہ ان سے کوئی جواب طلب نہیں کرسکتا اور نہ ہی ان کو کوئی اپنے پوسٹوں سے ہٹانے کی طاقت رکھتا ہے۔ کراچی میں تو وزیراعلیٰ بے بس نظر آتا ہے۔ ان نالائق افسران کی پشت پر ان سے زیادہ طاقتور لوگوں کا ہاتھ ہے ،تباہی کے منظر دیکھنے کے بعد لوگوں کو یہ یقین ہوگیا ہے کہ کسی دن کراچی شہر میں بڑی تباہی پھیلے گا اور سیاسی وڈیرے دنگ رہ جائیں گے۔ حالیہ سالوں میں بھارتی علاقے گجرات میں طاعون پھیل گیا تھا صرف گندگی کی وجہ سے کراچی میں اگر کوئی وباء پھیل گئی تو وہ تباہ کن ہوگی۔ گندگی کے پہاڑ دیکھ کر یہ بھی یقین ہوگیا ہے کہ بہت بڑی مافیا اس کے پیچھے ہے اور اسی بہانے اپنے اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے۔ وہ کون لوگ ہیں کیا چاہتے ہیں اور گندگی کے انبار کیوں لگارہے ہیں۔ کیوں پورے شہر کے گٹر بند ہیں۔ سیلابی نالے جو ناگہانی بارش کا پانی سمندر میں ڈالنے کے لئے بنائے گئے تھے وہ سب کے سب گندگی کے ڈھیر بن گئے ہیں۔ ایک بچہ اسی نالہ میں ڈوب گیا اس کا پاؤں پھسل گیا اور وہ گندگی سے بھرا ندی میں ڈوب کر ہلاک ہوگیا، آج تک اس کی لاش نہیں ملی کراچی شہر کا یہ بہت بڑا واقعہ ہے کہ کراچی شہر کے گندگی کے سمندر میں بچوں کی زندگی محفوظ نہیں۔ اس سے پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں۔ میڈیا اور حکمرانوں کی توجہ اس بارے میں کم ہے بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ متحدہ کو اختیارات نہ دینے کی وجہ سے کراچی شہر میں بحرانی کیفیت نہیں بلکہ ایک بہت بڑا بحران پیدا کردیا گیا ہے بہر حال کراچی شہر کے زیادہ سنجیدہ لوگ اس بات کا جواب دیں گے کہ حالیہ سیاسی کشمکش میں گندگی کے پہاڑ کیوں کھڑے کیے گئے، انسانوں کوکیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دوسری طرف کوئٹہ میں آئے دن گٹر ابلتے نظر آتے ہیں خصوصاً صوبائی سیکریٹریٹ کے قرب و جوار میں حالانکہ حکومت نے گندے پانی کی نکاسی کے اسکیم پر کروڑوں خرچ کیے تھے مگر وہ سب کے سب ناکام ہوئے۔ وجہ یہ ہے کہ اس کی انسانی نگرانی نہ ہونے کے برابر ہے مثلاً چھٹی کے دنوں میں، اس میں عید کے دن خصوصی طور پر شامل ہیں کہ ان سڑکوں پر گٹر ابلتے ہیں اور ماحول کو گندہ کرتے ہیں اور بیماریاں پھیلاتے ہیں ہم نے ان کالموں میں یہ مشورہ دیا تھا کہ افسر مجاز کے خلاف کارروائی کی جائے اگر چھٹی کے دن گٹر ابلتے ہوئے پائے گئے۔ مقامی رہنماؤں پر پہلا فرض ایک صحت مند ماحول فراہم کرنا ہے سیاست اور پارٹی بازی اور پارٹی کارکنوں کے لیے روزگار پیدا کرنا بعد میں۔ صحت و صفائی کو اولیت دی جائے۔
حکومتی اہلکار ہی گندگی پھیلانے کے ذمہ داری ہیں
وقتِ اشاعت : March 4 – 2016