وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکی سطح پر موبائل فون تیار کرنے والے یونٹ نے اب تک 5 کروڑ موبائل فون تیار کرلیے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں برس اپریل میں خام مال کے ختم ہونے اور درآمد میں مشکلات کے باعث تقریباً تمام یونٹس کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اپریل 2023 میں تقریباً تمام 30 موبائل فون اسمبلی یونٹس نے ملازمین کو اپریل کی تنخواہوں کا نصف ایڈوانس ادا کرنے کے بعد فارغ کر دیا ہے اور انہیں بتایا گیا ہے کہ پروڈکشن دوبارہ شروع ہوتے ہی انہیں واپس بلایا جائے گا۔
موبائل تیار کرنے والے یونٹس کے بند ہونے سے تقریباً 20 ہزار ملازمین کا روزگار داؤ پر لگ گیا تھا لیکن اب حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ مقامی سطح پر 5 کروڑ موبائل تیار کرلیے گئے۔
وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ ملک کے 33 موبائل یونٹ تیار کرنے والوں نے مجموعی طور پر 5 کروڑ موبائل تیار کرلیے۔
ساتھ ہی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ موبائل فونز کی ملک میں تیاری سے 40 ہزار نئی ملازمتوں کی جگہ بھی بنی۔
رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ موبائل یونٹس نے کتنی مدت اور کب سے لے کر کب تک 5 کروڑ موبائل فون تیار کیے اور نہ ہی اس بات کی وضاحت کی گئی کہ مقامی سطح پر تیار کیے گئے موبائل فون کون سے تھے؟
تاہم پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ پاکستان نے رواں برس اب تک ایک لاکھ 20 ہزار موبائل ڈیوائسز کو بیرون ممالک بھیجا۔
تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ بیرون ممالک ایکسپورٹ کیے گئے موبائلز میں بٹن فون تھے یا پھر اسمارٹ فونز؟ اور نہ ہی اس بات کی وضاحت کی گئی کہ انہیں کن کن ممالک میں بھیجا گیا؟
تاہم ساتھ ہی بتایا گیا کہ ملک میں تیار کیے گئے 56 فیصد موبائل فونز اس وقت پاکستانی موبائل نیٹ ورکس پر چل رہے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2022 میں حکومت نے بتایا تھا کہ پاکستان نے ایک سال کے اندر مقامی سطح پر تیار کیے گئے ایک لاکھ 20 ہزار موبائل فونز کو برآمد کیا۔
گزشتہ برس مقامی سطح پر تیار کیے موبائل فونز کو براعظم افریقہ کے مختلف ممالک بھیجا گیا تھا۔
برآمد کیے گئے موبائل فونز کو پاکستانی کمپنی انو وی ٹیلی کام نے متحدہ عرب امارت (یو اے ای) کے برانڈ ’سیگو‘ کے نام سے تیار کیا گیا تھا۔