پاکستان پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے الگ الگ الیکشن لڑنے سے متعلق چیلنج قبول کرلیا۔
سابق وفاقی وزیر خواجہ سعدرفیق نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سابق اتحادی جماعت کے سربراہ کا کوسنے اور طعنے الیکشن اسٹنٹ کے سوا کچھ نہیں۔
ٹویٹرپیغام میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ اشرافیہ کو خرید کر ایک صوبہ کنٹرول کرنا کونسی عوامی سیاست ہے؟ سندھ میں ایم کیوایم،جے یوآئی،ن لیگ ودیگرملکر اچھا الیکشن لڑسکتے ہیں۔ یہی صورتحال رہی تو الیکشن اپنا اپنا، تب تک کےلیے ٹاٹا،بائے بائے، سی یو سون۔
خواجہ سعدرفیق کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی شرجیل میمن نے کہا کہ خوش آمدید جناب، ہم تیار ہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نےچیئرمین بلاول بھٹوزرداری اورپارٹی رہنماؤں کو اتحادیوں اور مقتدرہ سے ٹکرائو کی پالیسی سے روک دیا۔
لاہور میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹوزرداری کی زیر صدارت ہونے والے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق آصف زرداری نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور پارٹی ارکان کو نون لیگ اور دیگر اتحادیوں سمیت مقتدرہ کے حوالے سے ٹکرائو کی پالیسی سے روک دیا جبکہ ارکان نے الیکشن میں مساوی مواقع کے لئے آصف زرداری کو اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تمام اختیارات دے دئیے ۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی نے حکومت میں شرکت محض وزارتوں کے حصول کیلئے نہیں کی تھی بلکہ ملک کو درپیش بحران سے نکالنے کے لئے مدد کی تھی،لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہر بار پیپلزپارٹی ہی قربانی دے۔
پیپلزپارٹی ذرائع کے مطابق سی ای سی میٹنگ پارٹی کی تاریخ کا تلخ ترین اجلاس تھا۔ اجلاس میں پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے تمام ارکان کو ٹکرائو کی سیاست سے اجتناب کی ہدایت کی اور کہا کہ انہیں ان تحفظات پر بات کرنے کا موقع دیا جائے پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے انہیں نون لیگی قیادت اور طاقتور حلقوں سے بات کرنے کا مکمل اختیار دے دیا۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے ارکان کو سابقہ اتحادیوں اور اسٹبلشمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی سے روک دیا، اور کہا کہ اگر باہمی گفتگو سے تحفظات دور نہ ہوئے تو پھر پیپلزپارٹی اپنے مزاحمتی آپشن محفوظ رکھتی ہے۔