|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2016

خضدار: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر رکن قومی اسمبلی مولنا قمر الدین ،جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے کہا ہے کہ حقوق تحفظ نسوان بل اسلام و آئین پاکستان سے متصادم قانون ہے جو ہمارے معاشرتی اقدار کو تباہ کرنے کی ایک غیر ملکی سازش ہے ممتاز قادری کی شہادت کے واقعہ سے پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے جب امریکی ایجنٹ ریمن ڈیوس کو امریکی دباؤ پر ورثاء سے صلح کرانے کی کاوشوں سے رہا کیا جاسکتا ہے تو ایک عاشق رسول ﷺ کے لئے ہماری حکومت اس طرح کیوں نہیں کر سکتا دینی جماعتوں کی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے مذہبی جماعتوں کی قربت پاکستان کو سیکولر ملک بنانے والوں کی سازشوں کا بہترین سد باب ہے مساجدو مدارس امن امان کی درس دینے والے ادارے ہیں علماء کرام امن و بھائی چارگی کے سفیر ہیں ان خیا لات کا اظہار جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین، شیخ الحدیث مولانا فیض محمد مرکزی جامع مسجد خضدار میں جمعیت علماء اسلام کے سینئر رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے جنرل سیکرٹری ڈپٹی میئر میونسپل کار پوریشن خضدار کے ڈپٹی میئر مفتی عبد القادر شاہوانی ، جمعیت علماء اسلام کے راہنماء مولانا عنایت اللہ رودینی ، جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے ناظم اطلاعات مولانا شیر احمد عثمانی ،جمعیت علماء اسلام خضدار کے امیر مولانا محمود حسن قمر ، جمعیت طلبہ اسلام ضلع خضدار کے صدر جمیل احمد ابراد و دیگر موجود تھے جمعیت علماء اسلام کے راہنماؤں نے کہا کہ حقوق نسوان بل اسلام ہمارے مذہبی و قومی اقدار سے متصادم ہے کیونکہ اسلام میں طلاق و خلع کے اختیارات سمیت مرد کے پاس ہیں اسلامی تعلیمات کے مطابق مرد گھر کا سربراہ ہے جبکہ موجود ہ نسوان بل میں مرد کی اختیارات کو کلعدم کرکے ان کو عورت کے حوالہ کردیا ہے اس طرح کی ذمہ داریو ں عورت کے حوالہ کرنا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے جس سے گھر گھر اختلافات اور ہمارے گھریلو زندگی کے اقدار پامال ہونے خطر ہ ہے دوسری جانب یہ قانون پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ پاکستان کے آئین کہتا ہے کہ قر آن و سنت پاکستان کا سپریم لاء ہوگا اسلام سے متصادم قوانین کاپاکستان کے آئین سے متصادم ہونگیں اس لئے جمعیت علماء اسلام اس بل کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ اس بل کو فوری طور واپس لیا جائے انہون نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام اسلامی و مذہبی اقدار کا پاسبان ہے اگر پنجاپ اسمبلی میں ایک عالم دین ہوتا تو یہ قانون کبھی پاس نہیں ہوتا راہنماؤں نے کہا کہ ممتاز قادری نے جو قدم اٹھایا تھا وہ ان کے اندر حب رسول ﷺ کا تقاضہ تھا سلمان تا ثیر کے خلاف اگر قانون کے مطابق کاروائی ہوتی تو ان کا قتل عمل میں نہیں آتا جب ممتا ز قادری شہید نے حب رسول کے تقاضون کے مطابق سلمان تا ثیر کو قتل کیا تھا حکومت کی ذمہ داری بنتی تھی کہ سلمان تا ثیر کے ورچاء کو راضی کرکے یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا تھا تو پاکستان اتنے بڑے بحران سے دوچار نہیں ہوتا جب ایک دہشت گرد ریمن ڈیوس کو امریکی دباؤ پر رہائی مل سکتی ہے تو ہمارے رسول ﷺ کے ایک عاشق کو کے لئے حکومت یہ کیونکر نہیں کرسکتی ہے جمعیت علماء اسلام کے راہنماؤں نے کہا کہ کہ مذہبی جماعتوں کی اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت اورملک کو سیکو لر اسٹیٹ بنانے والوں کی راہ میں ایک دیوار سکندری ثابت ہوگی انہوں نے کہا کہ علماء کرام کا کرادر ہمیشہ ملک و ملت کی تحفظ کے لئے اہم رہا ہے اس کے باوجود علماء کرام مدارس و مساجد کی کردار کو متنازع بنانے والے اسلم کے دشمنوں کی ایجنڈے کی تکمیل کررہے ہیں۔