|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2016

مستونگ: نیشنل پارٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ،ڈپٹی آرگنائزر میر اقبال زہری نے کہا کہ بلوچ سرزمین ایک پُر آشوب دور سے گزر رہا ہے، گزشتہ چھ دہائیوں سے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور رویوں سے بلوچ قوم زیر عتاب ہے اور بلوچ قوم کو ہمیشہ ترقی کے نام پر دھوکہ دیا سونے کے ذخائر سیندک وریکوڈک کے ہوتے ہوئے بھی یہاں کے باسی تر نوالہ سے محروم ہیں، قبضہ گیری تسلط ، بلوچستان کو کالونائیزیشن ، نو آبادیاتی نظام میں تبدیل کرنے کی سازش کسی صورت قبول نہیں ، انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم پر موجودہ دور میں بدترین ظالمانہ بربریت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مستونگ میں مرکزی چوک پر جہانگیر بلوچ کی گیارویں برسی کی مناسبت سے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جلسہ سے مرکزی رہنماء میر سکندر خان ملازئی ، بی این پی کے مرکزی لیبر سیکرٹری منظور بلوچ ، ملک عبدالرحمن خواجہ خیل، ڈاکٹر بشیر بلوچ میر سعد اللہ مینگل، ظفر بلوچ، زوہیب بلوچ ، سید غریب شاہ انجم، اقلیتی رہنماء مکھی چند اسماعیل بلوچ ، سلال بلوچ، ٹکری خالقداد بلوچ اور دیگر نے بھی خطاب کیا، مقررین نے کہا کہ نیشنل پارٹی پر ایک دہائی سے ایک مفاد پرست گروہ قبضہ گیرنے اپنے مفادات مراعات کی خاطر بلوچ قوم کے مفادات کا سودا کیا، انہوں نے کہا کہ آج بھی پارلیمنٹ میں نواب وسردار بیٹھے ہیں کسی نے پارلیمنٹ یا ایوان میں یہ آواز بلند نہیں کی کہ یہ مسخ شدہ لاشیں سیاسی کارکنوں انجینئرز ڈاکٹروں دانشوروں کو ماورائے آئین لاپتہ کر کے کیا جاتا ہے انہیں عدالتوں اور قانون کے سامنے کیوں پیش نہیں کرتے، زاہد بلوچ ، ذاکر مجید سمیت ہزاروں لاپتہ نوجوان کئی سال سے ماورائے آئین لاپتہ ہیں، انہوں نے کہا کہ گوادر اور اقتصادی راہداری اوردیگر میگا پروجیکٹس بلوچ قوم کی ترقی کیلئے نہیں بلکہ یہ ترقی اسلام آباد اور ان کے آلہ کار وں کیلئے ہوگا، انہوں نے کہا کہ گوار میں کونسی ترقی کی بات ہورہی ہے، جنہیں بلوچ قوم قبول کرے، آج بھی گوادر کے لوگ اٹھارہ ہزار روپے کے پانی کے ٹینکر خرید نے پر مجبور ہیں، اسی طرح بلوچستان میں تعلیم صحت کا نظام بربادہے، بلوچ خطے کے کونے کونے میں آج بھی فوجی آپریشن مسخ شدہ لاشیں پھینکنے چادر وچار دیواری کی پامالی ظلم وجبر کا سلسلہ بدستور جاری ہے مگر پارلیمنٹ میں بیٹھے عوامی نمائندوں نے منہ پر اپنی کرسی واقتدار کی خاطر تالے لگائے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان ظالمانہ پالیسیوں کیخلاف سیاسی ورکروں دانشوروں سمیت عام طبقہ فکر کو عملی جدوجہد کرنا ہوگااور متحد ہوئے بغیر ان سامراجی قوتوں کا راستہ روکنا ممکن نہیں، انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی میں مخصوص لابی نے اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار بن کر بلوچ قوم اور سیاسی ونظریاتی کارکنوں کو دیوار سے لگا دیا اب وقت آچکا ہے ان مفاد پرستوں کیخلاف کارکن اٹھ کھڑے ہوجائیں جنہوں نے ہمیں مفادات کی خاطر نظریاتی سوچ کو سولی پر چڑھادیا، انہوں نے کہا کہ تمام حقیقی قوم پرست اقوام کو متحد کرنے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے اور مفاد پرست عناصر سے نجات دلائینگے، انہوں نے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچستان میں سیاسی رہنماؤں کی ماورائے آئین گرفتاریوں مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا نوٹس لیں، انہوں نے کہا کہ لاکھوں افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کسی صورت قبول نہیں