کوئٹہ: بلوچستان میں بارشوں سے جاں بحق افراد کی تعداد سترہ ہوگئی ہے۔ پندرہ افراد مختلف حادثات میں زخمی بھی ہوئے۔ سینکڑوں کچے مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے سرکاری ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں یکم مارچ سے اب تک صوبے کے پندرہ سے زائد اضلاع میں 560 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے۔ طوفانی بارشوں کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی آنے سے سڑکوں ،عمارتوں اور مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچا ہے۔ سیلابی ریلوں کے باعث سینکڑوں کچے مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یکم مارچ سے اب تک سترہ افراد جاں بحق اور پندرہ زخمی ہوئے ہیں۔ پشین اور شیرانی میں مکانات کی چھتیں گرنے سے پانچ ، پانچ جبکہ قلعہ عبدااللہ میں 2 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ اسی طرح آسمانی بجلی گرنے سے چاغی میں دو ، نوشکی، لورالائی اور خضدار ایک ایک شخص جاں بحق ہوا۔ بارشوں سے قلعہ عبداللہ، پشین، ڑوب، شیرانی، قلعہ سیف اللہ، موسیٰ خیل، لورالائی، مستونگ، خضدار، نوشکی، چاغی، واشک ، جعفرآباد اور دیگر علاقوں میں کچے مکانات کو نقصان پہنچے ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے خضدار، جعفرآباد، قلعہ عبداللہ، نوشکی، پشین اور واشک کے متاثرین کو کئی ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان بھی بھیج دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر واشک صلاح الدین اچکزئی کے مطابق واشک کی یونین کونسل جنگیان کے تین مختلف گاؤں زیر آب آئے ہیں۔ پانی داخل ہونے سے دو سو مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ متاثرین کیلئے پی ڈی ایم اے نے دو ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان بھیج دیا ہے جو رات گئے پہنچ جائے گا۔ دوسری جانب بارشوں سے جہاں نقصانات ہوئے ہیں وہاں اس سے خشک سالی کے خاتمے میں بھی مدد ملی ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں کئی عرصے سے خشک چھوٹے بڑے ڈیموں میں پانی ذخیرہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ گوادر میں پینے کے پانی کا واحد ذریعہ آنکاڑہ ڈیم ہے جو کئی ماہ سے خشک تھا لیکن اب اس میں تیرہ فٹ تک پانی جمع ہوگیا ہے۔ ضلعی حکام کے مطابق ڈیم میں ذخیرہ پانی گوادر کے شہریوں کیلئے آئندہ دس ماہ تک کافی ہے۔ جبکہ تربت کے میرانی ڈیم میں کیچ ندی سے بھی تین لاکھ پچاس ہزار کیوسک کا ریلا داخل ہوگیا ہے جس سے ڈیم میں سات فٹ تک پانی جمع ہوگیا ہے۔ حب ڈیم میں بھی ایک فٹ تک پانی جمع ہوچکا ہے۔ واپڈا ذرائع کے مطابق بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو حب ڈیم سے کراچی اور حب کو دوبارہ پانی کی فراہمی شروع ہوسکتی ہے۔