اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس کی جانب سے اسپیس ایکس کے سیٹلائیٹ پر مبنی کمیونیکیشن سسٹم اسٹار لنک کی سپورٹ غزہ کو فراہم کرنے سے روکا جائے گا۔
اسرائیل کے وزیر مواصلات Shlomo Karhi نے کہا کہ ہم ایلون مسک کو اسٹار لنک کے ذریعے انٹرنیٹ فراہم کرنے سے روکیں گے۔
اسرائیلی وزیر نے کہا کہ ایلون مسک کے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کے لیے اسرائیل ہر ذریعہ استعمال کرے گا۔
Shlomo Karhi کا دعویٰ تھا کہ حماس کی جانب سے اسٹار لنک کو اپنی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری سے غزہ کا مواصلاتی نظام متاثر ہوا ہے جس کے باعث انٹرنیٹ اور موبائل فونز کی سروسز بند ہوگئی تھیں۔
اسی لیے ایلون مسک نے 28 اکتوبر کو اسٹار لنک کے ذریعے غزہ میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ایلون مسک کا یہ بیان ایک امریکی خاتون رکن کانگریس الیگزینڈرا کارٹیز کی ایکس پر کی گئی پوسٹ پر آیا۔
برطانیہ میں فلسطین کے سفیر حسام زملط کی ایک ایکس پوسٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوئے الیگزینڈرا کارٹیز کا کہنا تھا کہ 22 لاکھ کی آبادی کا مواصلاتی رابطہ منقطع کرنا ناقابل قبول ہے، صحافی، طبی عملہ، انسانی حقوق کے کارکن اور معصوم لوگ سب متاثر ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتا کہ اس قسم کے عمل کا کس طرح دفاع کیا جاسکتا ہے، امریکا نے ہمیشہ اس کی مذمت کی ہے۔
اس ٹوئٹ پر ریپلائی کرتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ ‘اسٹار لنک عالمی سطح پر منظور امدادی تنظیموں کو انٹرنیٹ کی فراہمی میں مدد کرے گی’۔
دوسری جانب فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا کہنا ہے کہ غزہ میں انٹرنیٹ اور فون سروسز بتدریج بحال ہو رہی ہیں۔
اس کمپنی کی جانب سے ایک ایکس پوسٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی جارحیت سے متاثر ہونے والی لینڈ لائن، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کو بتدریج بحال کیا جا رہا ہے۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیمیں مشکل حالات کے باوجود انفرا اسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کو بحال کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں اور اللہ ہی ہماری اور ہمارے ملک کی حفاظت کر سکتا ہے۔
27 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری کے دوران کمیونیکیشن لائنوں اور ٹاورز کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد لگ بھگ 36 گھنٹے تک فون اور انٹرنیٹ سروسز بند رہیں۔
اس وقت ہیومن رائٹس واچ نے کہا تھا کہ غزہ میں مواصلاتی نظام کا بلیک آؤٹ بڑے پیمانے پر ظلم و ستم کے مترادف ہے، معلومات کا بلیک آؤٹ ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپا رہا ہے۔