کوئٹہ: بھارتی خفیہ ایجنسی را کے گرفتار ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے انکشاف کیا ہے کہ اس کا ایک ساتھی راکیش عرف رضوان اب بھی چاہ بہار میں موجود ہے اور را کا نیٹ ورک آپریٹ کررہا ہے جس پر پاکستان نے ایران کو قانونی مراسلہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ایران میں را کی سرگرمیوں اور نیٹ ورک کی معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اتوار کو نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان نے ایران کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کی سرگرمیوں کے معاملے پر لیگل ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ ایران میں را کی سرگرمیوں اور نیٹ ورک کی معلومات فراہم کی جائیں۔ بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ اس کا ایک ساتھی راکیش عرف رضوان اب بھی ایرانی ساحلی شہر چاہ بہار موجود ہے اور نیٹ ورک کو آپریٹ کررہا ہے۔ واضح رہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ روز ایرانی ہم منصب سے ملاقات میں را کا معاملہ اٹھایا تھا۔بلوچستان سے گرفتار بھارتی خفیہ ایجنسی را کے آفیسر کلبھوشن یادو نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسند مسلح تنظیموں کے کارندوں کو ممبئی لے جا کر سمندر میں دہشتگردی کی کارروائیوں کی تربیت فراہم کی گئی۔ دہشتگردوں کو تیز رفتار جدید بوٹس بھی فراہم کی گئیں۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق کلبھوشن یادو نے تفتیش کے دورران بلوچ مسلح کالعدم تنظیموں کو فنڈنگ اور تربیت دینے سے متعلق مزید سنسنی خیز انکشاف کئے ہیں۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی بحریہ میں کمانڈر کے عہدے پر رہنے والے کلبھوشن یادو نے اپنی بحری جنگی مہارت کو بلوچستان میں دہشتگردی کیلئے استعمال کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ را آفیسر نے بلوچ مسلح تنظیموں کو سمندر اور بندرگاہوں پر دہشتگرد کارروائیوں کے اہداف دیئے تھے۔ گوادر کی بندرگاہ پر بڑے دہشتگرد حملے سب سے ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ کراچی کی بندرگاہ اور پاک بحریہ کے جہازوں اور تنصیبات پر حملے بھی اہداف مقرر کئے گئے تھے۔ ان اہداف کے حصول کیلئے را آفیسر نے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار سے بلوچ مسلح تنظیموں کیلئے تیز رفتار اور جدید بوٹس بھی خریدیں۔ کلبھوشن یادو نے انکشاف کیا کہ ان بوٹس کے ذریعے بلوچ مسلح تنظیموں کے کارندوں کو گوادر، پسنی، اورماڑہ اور جیوانی کے ساحل سے سمندر کے راستے ممبئی منتقل کیا گیا جہاں انہیں را کے تربیت یافتہ ماہرین نے سمندر میں تیز رفتار بوٹس چلانے اور دہشتگرد کارروائیاں کرنے کی دو سے تین ماہ کی تربیت بھی فراہم کی۔ دہشتگردوں کو خاص طور پر یہ سکھایا گیا کہ سمندر میں بارشوں ،رات کے اندھیرے اور چاند کی روشنی میں کس طرح سے حملہ آور ہونا ہے ۔ تربیت مکمل کرنے کے بعد کالعدم تنظیموں کے کارندوں کو سمندری راستے سے واپس بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں چھوڑ دیا جاتا تھا جہاں سے وہ دہشتگرد کارروائیاں کرتے تھے۔ کالعدم تنظیموں کو پاک چین اقتصادی راہداری کے خلاف خصوصی بھی ٹاسک دیا گیا تھا ۔راہداری پر کام کرنے والے انجینئرز، تکنیکی عملے ، مزدوروں اور سیکورٹی فورسز کو خاص طور پر نشانہ بنانے اہداف میں شامل کئے گئے تھے۔ کلبھوشن یادو علیحدگی پسند تنظیموں کے رہنماؤں سے مسلسل رابطے میں تھے اور اس نے متعدد بار بلوچستان کے ساحلی اور جنوب مغربی علاقوں میں علیحدگی پسندوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ انہیں دہشتگرد کارروائیوں کے اہداف بتائے اور مالی معاونت بھی فراہم کی۔ یاد رہے کہ بھارتی خفیہ ادارے کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادیو کو رواں ہفتے بلوچستان کے جنوب مغربی علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔