|

وقتِ اشاعت :   March 30 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے صوبے میں بھارتی مداخلت کے خلاف تحریک التواء قرارداد کی شکل میں منظور کرلی۔ ایوان نے بھارتی خفیہ ایجنسی کی سرگرمیوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔اسپیکر راحیلہ درانی کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ لاہور میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی اور دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے را کے حاضر سروس ایجنٹ کی گرفتاری پر لائی گئی تحریک التواء پر بحث ہوئی۔جس پر حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان یک زبان نظر آئے۔ارکان نے لاہور دھماکے کو بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری کا رد عمل قرار دیا۔ اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام کے رکن سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ہمارا شروع سے ہی مؤقف تھا کہ بلوچستان میں امن وامان خراب کرنے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہیں ۔ اب را افسر کی گرفتاری نے یہ ثابت بھی کردیا۔ سیکورٹی ادارے قابل تحسین ہیں جنہوں نے امن وامان کی بحالی کیلئے قربانیاں دیں اور دہشتگردوں اور غیر ملکی ایجنٹوں کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سازش کے تحت بدامنی پیدا کی گئی۔ اقوام کو آپس میں لڑایا گیا۔ سنی شیعہ، بلوچ پشتون کے نام پر نفرتیں پھیلائی گئیں ۔ دہشتگردوں کو ناراض کہا گیا ۔غیروں کے ہاتھوں میں کھیل کر اپنوں کا خون بہانے والے ناراض بھائی نہیں ہوسکتے۔ لاشوں پر بیٹھنے والوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ۔ ایسے عناصر کے خلاف مذاکرات نہیں ہونے چاہیے بلکہ انہیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کا امن تباہ کرنے والے نام نہاد ناراض بھائیوں کا کچا چٹھا کل بھوشن یادیو کی گرفتاری کے ساتھ ہی سامنے آگیا ۔ انہی عناصر نے کبھی مولوی ، کبھی قوم پرستی کا نعرہ لگاکر اپنوں کا خون بہاایا۔ انہوں نے کہا کہ بھوشن پکڑا گیا تو لاہور کا واقعہ بھی ہوگیا۔ اس میں را ملوث ہے۔ ایسے عناصر کا قلع قمع کرکے بلوچستان اور ملک کو دوبارہ امن کا گہوارہ بنایا جاسکتاہے ۔ انہوں نے کلبھوشن یادیو کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر جعفرمندوخیل نے کہا کہ پہلے بھی غیر ملکی مداخلت کی باتیں کی جاتی تھیں تو ثبوت مانگا جاتا تھا آج جب واضح ثبوت مل گئے ہیں تو یہ معاملہ اقوام متحدہ، یورپی یونین سمیت عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے اور ان کے ساتھ اٹھانا چاہیے جو خود کو جمہوریت کا چیمپئن کہتے ہیں ان سے پوچھنا چاہیے کہ وہ اس ریاستی دہشتگردی کے بارے میں کیا کہنا چاہتے ہیں۔ پنجابیوں، ہزارہ برادری کے افراد کو کس بنیاد پر مارا جاتا تھا، یہ اب واضح ہوگیا ہے۔جمعیت علمائے اسلام کی شاہدہ رؤف نے کہا کہ را ایجنٹ کی گرفتاری پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ خبریں تشویشناک ہے کہ صوبے میں مزید پانچ سو سے زائد غیر ملکی ایجنٹس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے ارکان را ایجنٹ کی گرفتاری کے معاملے پر واضح انداز میں بول سکتے ہیں تو وزیراعظم کیوں نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف اس معاملے پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ حکومتی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن آغا لیاقت علی نے کہا کہ کلبھوشن یادو کو کیسے پکڑا گیا ، تفصیلات سامنے لائی جائیں۔ بھارتی را ایجنٹ کی گرفتاری کے معاملے کو ہر سطح پر اٹھانا چاہیے ۔ اس خطے میں رہنے والے تمام ممالک ایک دوسرے کی سرحدوں کا احترام کریں ۔ کسی ملک کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسرے ملک میں مداخلت کریں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی انجینئر زمرک اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان اپنے محل وقوع کی وجہ سے اسٹرٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔ ملک میں تمام قوموں کو حقوق دیئے جاتے تو آج حالات اتنے خراب نہیں ہوتے۔ حالات اتنے خراب ہوئے ہمیں آج خیال آیا۔ ملک کیلئے جان دینے کیلئے تیار ہیں یہاں انصاف ہونا چاہیے۔ غیر ملکی اداروں نے ہمیں آپس میں لڑایا اور بھائی چارے کو ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنسی کے ایم کیو ایم سے روابط کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کو جس ایجنسی نے گرفتار کیا اسے شاباش دیتے ہیں لیکن وہ اتنے عرصہ یہاں کیسا رہا اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ سرحدوں کی سیکورٹی مزید سخت ہونی چاہیے۔ نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نے کہا کہ کچھ ناراض لوگوں کو ہمارے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ عوام بھی غفلت کا مظاہرہ نہ کریں اور امن وامان کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور مشکوک افراد سے متعلق سیکورٹی اداروں کو آگاہ کریں۔ خفیہ ادارے بیرونی مداخلت روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں ۔بیرونی مداخلت کا قابل از وقت تدارک کیا جاتا تو فورسز اور عوام کو اتنا جانی نقصان نہیں اٹھایا جاسکتی۔ مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی عاصم کرد گیلو نے کہا کہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ را کا حاضر سروس ایجنٹ گرفتار ہوا ہے ، تحقیقات ہونی چاہیے کہ کب پاکستان آیا اور اس کے تعلقات کس کس کے ساتھ تھے ۔ فنڈنگ کہاں کہاں خرچ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی را آفیسر کا اوپن ٹرائل کرکے سخت سزا دی جائے۔ پاکستان اور بلوچستان میں جتنے دھماکے ہوئے وہ سب سازش کا حصہ تھے۔ حالات ابھی سے کنٹرول نہ کئے تو مستقبل میں بہت سی مشکلات ہوں گی۔ ارکان اسمبلی کے مطالبے پر تحریک التوا کو قرارداد کی شکل میں منظور کرلیا گیا۔بعد ازاں اسمبلی اجلاس یکم اپریل تک ملتوی کردیا گیا۔