تربت: بلوچستان نیشنل الائنس کے رہنماء جمیل احمد دشتی نے تربت میں پریس کانفر س سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مند کے پولنگ اسٹیشنز جن میں ردیگ، بلّو، ملاچات اور تلمب میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوچکی ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ ردیگ کے مشترکہ پولنگ اسٹیشن میں کل ووٹرز کی تعداد 1245 ہے لیکن جب پریزائڈنگ آفیسر نے الیکشن کمیشن کے سیل شدہ بیگ کھولے تو حیرت انگیز طور پر 500 بیلٹ پیپرز پائے گئے اور غالب گمان یہ ہے کہ باقی 745 بیلٹ پیپرز میں من پسند امیدوار کے تھے۔ پریزائڈنگ آفیسر جاوید حسین جو کہ ایک جے وی ٹی اور نوک باد تربت سے تعلق رکھتا ہے نے تحریری طور پر تمام امیدواران کے پولنگ ایجنٹس کے سامنے اقرار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن مْلا چات مند جہاں کل ووٹرز کی تعداد 1713 ہے لیکن جب بیگ کھولے گئے تو ایک ہزار بیلٹ پیپرز پائے گئے اور 713 خدشہ ہے کہ پہلے ہی من پسند امیدوار کے حق میں لگائے گئے اور گنتی کے وقت شمار کیے جائیں گے۔ اس بات کی تصدیق تحریری طور پر آدم جو پریزائڈنگ آفیسر نے کردی ہے۔
پولنگ اسٹیشن نمبر 46 گورنمنٹ پرائمری اسکول بلو مند سے کل ووٹرز کی تعداد 1871 ہے لیکن پریزائڈنگ آفیسر کو جب امیدواروں کے ایجنٹ نے بیلٹ پیپرز کی تعداد پوچھی تو موصوف پریزائڈنگ آفیسر عطا اللہ جو کہ ایک X-Ray اسسٹنٹ ہے نے گالم گلوچ اور بدتمیزی کی اور بیلٹ پیپرز دکھانے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل مند میں عوام حق راہی دہی کے لیے بالکل بند رہی ہے لیکن من پسند امیدواروں کے لیے ٹھپہ لگایا جا چکا ہے جس کاثبوت یہ ہے ووٹر لسٹ کے مقابلے میں بیلٹ پیپرز غائب ہیں۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر پی بی 27 اور NA-259 اور ڈسٹرکٹ کمشنر کو باضابطہ تحریری طور پر یہ شکایت کی جاچکی ہے لیکن تاحال کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن خاموش ہے اور عوام میں اضطراب اور بے چینی بڑھ رہی ہے جس سے اندیشہ ہورہا ہے کہ الیکشن نہیں سلیکشن ہورہی ہے۔