وفاقی پرسوئی گیس کی واجبات سمیت دیگر مدوں بلوچستان کی پر اربوں روپے واجب الادہیں لیکن یہ اسی طرح واجب الادا چلتے آرہے ہیں ان کی ادائیگی نوبت آج تک نہیں آئی جس سے بلوچستان کی حکومتوں کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور حکومتیں مفاد عامہ کے منصوبے بنانے میں شدید مشکلات سے دوچار رہتی ہیں جبکہ میگا منصوبوں سے ملنے والے محاصل بھی بلوچستان کو نہیں ملتے ۔دوسری جانب وفاق اور کمپنیوں کی جانب سے یہ دعوے کئے جاتے ہیں کہ بلوچستان کی محرومیوں اور پسماندگی کا خاتمہ اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔
ستر سال سے زائد کاعرصہ گزرنے کے باوجود بلوچستان دیگر صوبوں کے مقابلے میں ترقی نہیں کرسکا اور نہ ہی کوئی بڑے منصوبے بنائے گئے جو بلوچستان کی عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔بلوچستان میں آج بھی بڑے منصوبے چل رہے ہیں مگر ان سے جو فائدہ بلوچستان کی عوام کو ملنا چاہئے وہ نہیں ملا۔ اپنے ہی گیس سے بلوچستان محروم ہے جس پر تمام طبقے احتجاج کرکرکے تھک چکے ہیں مگر سوئی گیس کمپنی ٹس سے مس نہیں ہوتی۔
اب آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے بلوچستان کو اربوں روپے واجبات کی ادائیگی کا عندیہ دے دیا ہے۔ نگران بلوچستان حکومت کی اعلامیے کے مطابق اوجی ڈی سی ایل اور صوبائی حکومت واجب الادا رائلٹی کی ادائیگی کے فارمولے پر متفق ہوگئے ہیں۔ او جی ڈی سی ایل نے برقی خریدار کمپنیوں کے زیرگردش قرضے بڑھنے پر صوبائی حکومت کو رائلٹی کی ادائیگی روک رکھی تھی۔ نگران وزیراعلیٰ علی مردان خان ڈومکی نے واجب الادا رائلٹی کا معاملہ قومی فورم پر اٹھایا تھا۔
او جی ڈی سی ایل نگران حکومت کے مؤقف پر 3 سال سے واجب الادا ساڑھے 12 ارب روپے ادائیگی پر رضامندی ظاہر کردی ہے، رقم ماہانہ بنیادوں پر حکومت بلوچستان کو ادا کی جائیگی۔ بہرحال یہ کمپنی بہادر کی مہربانی ہے کہ بلوچستان کو رقم دی جارہی ہے امید کرتے ہیں کہ وفاق اور دیگر کمپنیاں بھی بلوچستان کو رقم اور جائز محاصل دیں گی تاکہ بلوچستان میں بننے والی حکومتیں اپنے عوام کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔