|

وقتِ اشاعت :   February 22 – 2024

کوئٹہ:چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان کی زیر صدارت جمعرات کے روز صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد پولیو کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پولیو کے خاتمے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کا صوبے سے پولیو کا خاتمہ اولین ترجیح ہے اور اس کے لیے حکومت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ پانچ سال کی عمر تک کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے تحفظ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو مہم انتہائی اہمیت کا حامل مہم ہے۔

اس لئے ٹرانزٹ پوائنٹس اور رہ جانے والے بچوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بچہ پولیو ویکسین سے نہ رہ جائے اور وائرس کا مکمل خاتمہ ہو۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ مہم میں رہ جانے والے اور انکاری والدین کو قائل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ پولیو زدہ بچہ زندگی بھر کے لیے معذور ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عزم کر رکھا ہے کہ پورے صوبے سے پولیو کا خاتمہ کر کے ہی رہیں گے۔ اس موقع پر اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بلوچستان بھر میں سات روزہ انسداد پولیو مہم بروز پیر سے شروع ہو گی۔

مہم کے دوران 26 لاکھ 55ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جائیں گے اور پولیو مہم میں 11 ہزار سے زائد ٹیمیں حصہ لیں گی۔ مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے،بلوچستان میں 2021 کے بعد تاحال کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور ڈھائی سال بعد سال 2023 کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع کے ماحول میں پولیو وائرس کی دوبارہ موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ پولیو مہم میں حصہ لینے والی تمام ٹیموں کو سیکورٹی کی فراہم کو یقینی بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ اگر اسی جذبے سے پولیو وائرس کے خلاف محنت جاری رہا تو بہت جلد ہمارا صوبہ پولیو سے پاک ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے علماء کرام، قبائلی و سماجی معتبرین کی کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ضلع کا رزلٹ اگلے مہم تک کم آیا تو متعلقہ آفیسر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ والدین کا بھی فرض بنتا ہے کہ پولیو ویکسین کے ساتھ ساتھ بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات کا کورس بھی ضرور مکمل کروائیں تاکہ وہ پولیو سمیت خسرہ، نمونیہ اور دیگر خطرناک بیماریوں سے محفوظ رہے سکیں۔ اجلاس میں سیکرٹری صحت عبداللہ خان، کوآرڈینیٹر ای او سی سید زاہد شاہ، ڈویڑنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز، ڈی ایچ اوز، ڈبلیو ایچ او، یونیسف، عسکری حکام اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران موجود تھے۔