|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2024

پشین: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے 2024کے دھاندلی زدہ ، فراڈ اور انجینئرڈ الیکشن کے خلاف چار جماعتی اتحاد کی جانب سے پشین میں احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحرانوںمیں گرے ہو ئے ملک کے بار ے میں شروع دن سے ہم کہتے چلے آرہے ہیں کہ ملک کے بحران روز بروز گہرے ہوتے جارہے ہیں

، میں نے تجویز دی تھی کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز جس میں سیاسی پارٹیاں ، عدلیہ، صحافی ، فوج انتظامیہ اور سول سوسائٹی کے ماہرین کی چند روز کانفرنس بلالیں اور اس میں بیٹھ کر ملک کے بحرانوں پر سوچا جائے اور سب کی رضا مندی سے قابل قبول حل نکالا جائے لیکن ہماری تجویز نہیںسُنی گئی جو کہتے ہیں غریب مُلا کی اذان پر ہر کوئی روزہ نہیں کھولتا ۔

آج ایٹمی طاقت معاشی طور پر کنگال ہے اور دنیا کے بنکوں سے ناروا سخت ترین شرائط پر قرضہ مانگ رہا ہے اگر چہ ملک قدرت کے خزانوں ، بہترین موسموں اور محنت کش انسانوں سے بھرا ہے اور ملک بھیک مانگنے پر مجبور ہے ان کی وجوہات پر سوچنا ہوگا۔ ملک کو جج ، جرنیل نہیں25کروڑ عوام نے بچانا ہوگا ۔ آج بھی تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آگے جانا ہوگا

اور ماضی کے کرتوتو ںپر توبہ کرنا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا کے مشہور انٹلیجنس ادارے سی آئی اے اور کے جی بی کا کردار اتنا ہے کہ منتخب حکومت کے سامنے اپنے معاملات کی بنیاد پر مستقبل کا نقشہ رکھ لیتے ہیں باقی کا م سیاستدانوں اور عوام کے نمائندوں پر چھوڑ دیتے ہیں ۔یہاں ریاست کے سب سے اہم ستون مقننہ کے انتخابات میں جیتنے والوں کا راستہ روکتے ہیں اور ہارنے والوں کی کامیابی کا اعلان کرتے ہیں ۔ انتخابات میں بدترین دھاندلی اور انتخابی نتائج میں ردو بدل کیخلاف ضلع پشین میں چار جماعتی اتحاد کے زیر اہتمام احتجاجی جلسہ عام میں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے موجودہ بحرانی حالت کا حل اس میں ہے کہ تمام ملک کی سیاسی پارٹیاں ، جرنیل ، صحافی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کا گول میز کانفرنس بُلاکر ایک ٹیبل پر بٹھائیں اور سب اپنے گناہوں کا اعتراف کرکے معافی مانگیں اور توبہ کریں ۔

لوگ پاکستان کو اسلام کا قلعہ کہتے ہیں ۔ آج پاکستان انتہائی خطرناک موڑ پر کھڑ اہے ، ہم سب سیاستدانوں ، ججوں ، جرنیلوں کی بداعمالیوں کے گناہوں کے نتیجے میں آج اس ملک کی حالت یہ ہے کہ یہ ایٹمی قوت کاملک ہے لیکن قرضدار ہے اور بھیک مانگ رہا ہے ۔ یہ ملک دنیا جہاں کے وسائل سے پُر ملک ہے لیکن بینک خالی ہیں یہاں کے چند انسان ارب پتی ہیں اور ملک کو مسلسل لوٹ رہے ہیں پوری دنیا میں یکا وتنہا ہے اورقابل اعتبار نہیں ۔ پشتوکہاوت ہے کہ غریب موذن کی اذان پر لوگ روزہ نہیں توڑتے اگر چہ ہم نے سالوں سے انہیں یہ اذانیں دیں کہ ملک خطرناک صورتحال کی جانب گامزن ہے لوگوں نے ہماری بات اس لیئے نہیں سُنی کہ یہ چھوٹی پارٹی کے لوگ ہیں ۔

ہم نے مسلسل اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے انہیں ملک کو صحیح سمت میں چلانے کیلئے کہا ہم بُرے لوگ نہیں ہیں آج بھی دوسرا راستہ نہیں ہے پاکستان کو اگر کسی جج ، جرنیل نے بچانا ہے تو اس کا واحد راستہ توبہ ہے سب نے توبہ کرنا ہوگا۔جلسہ عام سے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین اول مرزا حسین ہزارہ ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ، نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ، پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال ، ملک نصیر احمد شاہوانی ، دائو دچنگیزی ، یونس بلوچ، عبدالحق ابدال ، عمر خان ترین ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلع ڈپٹی سیکرٹری علی محمد کلیوال نے سرانجام دیئے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سی آئی اے اورکے جی بی بھی مداخلت کرتی ہوگی سیاست میں لیکن اس طرح نہیں کرتی کہ الیکشن میں جیتے ہوئے لوگوں کو ہراکر اپنی مرضی کے لوگوں کو کامیاب کراتی ہے بلکہ جو کامیاب ہوتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر انہیں اپنی پالیسیوں سے آگاہ کرتی ہیں ، سننے میں آیا ہے کہ چمن کے مولوی صلاح الدین کو بٹھایا گیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ کوئی کاغذ تیار کرو ہم قومی اسمبلی کی یہ نشست آپ کو دیں گے۔ کاغذ تیار کرنے کی ضرورت نہیں کسی کو ہم بُرے لگتے ہیں تو ہم یونہی یہ نشست چھوڑ دیتے ہیں اور پھر اپنے عوام کی اپنی اسمبلی بنائیں گے ۔ پاکستان کی عدالتی نظام اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ کسی سرمایہ دار نے غریب آدمی کی ناموس پر دعوہ کیا

تو عدالت میں سرمایہ دار جیت جائیگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایک ایسے جمہوری پاکستان کے بنانے کی کوشش کرنی ہوگی جس میں آئین بالادست ہو ، پارلیمنٹ خود مختار ہو ، قوموں کے وسائل پر ان کے بچوں کا اختیار ہو ، پاکستان ایک کثیر القومی ریاست ہے ملک کے فیڈریشن کو پشتون ، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی اقوام کی برابری کا فیڈریشن بنانا اور دیکھنا چاہتے ہیں اور ملک کے اقوام اپنے اپنے تاریخی مادر وطنوں پر آباد ہیں اس جلسہ میں ایسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو عمر کے لحاظ سے پاکستان سے بڑے ہیں ان اقوام کے یہ تاریخی وطن انہیں کسی نے زکوۃ یا خیرات میں نہیں دی ہے بلکہ ہزاروں سالوں سے اپنے آبائواجداد کے سروں کی قربانیوں کے نتیجے میں یہ وطن ہمارے لیئے زور آور طالع آزمائوں سے بچایا ہے اور آج ہم پر یہ اُدھار ہے کہ چاہے آسمان سے گولیاں برس رہی ہوں یا زمین سے ہم نے اپنے وطن کی سرزمین کی دفاع کرنی ہوگی۔ یہ ہمارا وطن ہے آئیں انہیں مل کر بناتے ہیں ۔ بڑی مشکلوں سے اس ملک میں ایک آئین بنی اگر چہ اس آئین پر بھی لوگوں کو اعتراض ہونگے ہمارے پشتونوں کا

اس آئین کے تحت اپنی تاریخی پشتون سرزمین کا ایک ساتھ متصل قومی صوبہ نہیں ہے اور ایک اعتراض یہ کہ آئین ہمارے تاریخی وطنوں میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے دیئے گئے قدرتی نعمتوں پر ہمارے وطنوں کے بچوں کے پہلے حق تسلیم نہیں کی جاتی جو کہ قرآن کریم ، اقوام متحدہ کے قوانین اور دنیا کے تمام ممالک کے آئین کی رو سے ہمارا حق ہے یہ حق اب تک ہمیں حاصل نہیں ہمیں اپنی مادری زبانوں سے محروم رکھا جارہا ہے ہماری مادری زبانوں کو سرکاری ،تعلیمی ، دفتری ، عدالتی زبانیں قرار نہیں دیا جارہا گزشتہ روز 21فروری پوری دنیا میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا گیا ہم خود کو مسلمان سمجھتے ہیں ۔ قرآن کریم پر ہمارا ایمان ہے اور قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی قوم میں کوئی ایسا پیغمبر نہیں بھیجا جس کی زبان کوئی اور ہو ۔تمام الہامی کتابیں جو پیغمبروں پر نازل ہوئیں اس قوم کے زبان میں تھیں جب خدا کے ہاں بھی زبانوں کی قدر ہے اور ہم یہاں قومی زبانوں سے انکاری ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے مادری زبانوں کی اہمیت کے بار ے میں حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے کسی عزیز نے مجھے بتایا کہ میں اپنے ایک بچے کو سویڈن کے کسی سکول میں داخل کرانا چاہتا تھا تو سکول والوں نے بچے کی مادری زبان کا پوچھا میں نے کہا کہ مادری زبان پشتوہے ۔ تو سکول انتظامیہ نے دوسرے دن پشتو اُستاد کا انتظام کیا ۔

پوری دنیا میں مادری زبانوں میں تعلیم مسلمہ قانون ہے ہمارے ہاں شجر ممنوعہ ۔ بلوچ اور پشتون زبردستی اُردو سیکھتے ہیں لیکن سیکھ بھی نہیں پاتے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس ملک کو ہم چلانا چاہتے ہیں گزرا ہوا بھول جائیں گے اور یہ بھول جانا اتنا آسان نہیں اس میں ہمیں ہمارے وطن کے بچوں کو بوڑھوں ، نوجوانوں کو ہزاروں سال جیلیں قید وبند ، مارپیٹ ، قتل عام ، بمباری ، شہدا ، زخمی معیوب اور ہر طرح کی ایسی ناکردہ گناہوں کی سزائیں شامل ہیں جسے بھول جانا نا ممکن ہے لیکن پھر بھی ہم یہ سب صرف اس لیئے بھول جائیں گے کہ ہمارے ساتھ ایک ایسا جمہوری پاکستان بنائیں جس میں طاقت کا سرچشمہ عوام کی منتخب پارلیمنٹ ہو ۔

عوام کے ووٹ سے منتخب کردہ نمائندوں کو پارلیمنٹ بھجوائیں اور پھر ملک کی داخلہ وخارجہ پالیساں پارلیمنٹ سے تشکیل ہو ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک کی افواج اور جاسوسی ادارے سیاست میں مداخلت سے باز رہیں ، ایسا پاکستان کیلئے میں سندھی ،سرائیکی اور بلوچ سے بھی درخواست کرونگا کہ قیامت تک چلائینگے۔ اور ایسا پاکستان جس میں آپ ہمیں غلام ، ہمارے ووٹ کی بے قدری اور قوموں کی توہین ہو ایسے پاکستان کومیں زندہ باد نہیں کہہ سکتا ۔ نظریہ پاکستان ہمارا قرضدار ہے ، نظریہ پاکستان کے تحت ہم بلوچوں ، سندھیوں اور پشتونوں کو ہزاروں سال جیلیں دی گئیں ۔ ہمارے اکابرین کی جدوجہد سے ووٹ کا حق ملا ۔ لیکن آج ایسا کام ہورہا ہے کہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم جسے چاہیں وہ ممبر ہوگا۔