|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ میں مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز پر پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ کردی جس سے دس سے زائد ڈاکٹرز زخمی ہوگئے۔ چارڈاکٹروں کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔ ڈاکٹروں نے جمعہ سے اسپتالوں میں ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے مطالبات کے حق میں سول اسپتال سے ریلی نکالی۔ ریلی میں ڈھائی سو کے قریب ینگ ڈاکٹرز شریک تھے۔ مظاہرین زرغون روڈ پر بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران اس کی عمارت کے باہر احتجاج کرنا چاہ رہے تھے تاہم انسکمب روڈ پر لیاقت پارک پہنچ کر پولیس نے مظاہرین کو آگے جانے سے منع کردیا تو ڈاکٹروں اور پولیس میں ٹھن گئی۔ منتشر ہونے سے انکار پر انسکمب روڈ میدان جنگ بن گیا۔ پولیس نے ڈاکٹروں کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج ، ہوائی فائرنگ اورآنسو گیس کی شیلنگ کی۔ لاٹھی چارج اور شیلنگ سے دس ڈاکٹر زخمی ہوگئے۔ پولیس نے چارمظاہرین کو بھی گرفتار کر لیا۔ زخمی ڈاکٹروں کو سول اسپتال پہنچایا گیا جہاں ایک زخمی ڈاکٹر اسد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔پولیس کی جانب سے آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج بعد ڈاکٹر منتشر ہوگئے اور سول اسپتال میں جمع ہوئے۔ سول اسپتال کے چارداخلی اور خارجی دروازوں پر پولیس کی بڑی نفری بکتر بند گاڑیوں سمیت پہنچ گئی اور ڈاکٹروں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم محکمہ صحت کے حکام کی مداخلت کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی۔ اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹیو باڈی کاہنگامی اجلاس بھی ہوا ۔ اجلاس کے بعد صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر حفیظ اللہ مندوخیل نے بتایا کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے خلاف ینگ ڈاکٹرز نے جمعہ سے سرکاری اسپتالوں کی اوپی ڈیز کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی اور لیبر روم میں ڈاکٹر ڈیوٹیاں انجام دیتے رہیں گے۔ڈاکٹر حفیظ نے بتایا کہ ینگ ڈاکٹرز اپنے جائز مطالبات کیلئے پرامن طور پر احتجاج کررہے تھے اور بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسمبلی کے باہر احتجاج کرکے ایوان تک اپنی آواز پہنچانا چاہ رہے تھے تاہم پولیس نے مظاہرین زبردستی روک لیا اور ڈاکٹروں پر بلاوجہ تشدد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز معاشرے کے پڑھے لکھے افراد ہیں لیکن ان کے ساتھ وہ سلوک کیا گیا جو دہشتگردوں کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا۔ ہمارے مطالبات جائز ہیں۔ نوماہ سے ہاؤس جاب افسران کی تنخواہیں بند ہیں۔ محکمہ صحت میں آسامیاں خالی ہونے کے باوجود ایڈہاک بنیادوں پر بھرتیاں کی جارہی ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے ڈاکٹروں کو خیبر پختونخوا کے طرز پر الاؤنسز دیئے جائیں۔ ڈاکٹر حفیظ اللہ کا کہنا تھا کہ ہمارا بنیادی مطالبہ یہ بھی تھا کہ صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں سہولیات اور ادویات فراہم کی جائیں۔ کوئٹہ کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں ایم آر آئی، سٹی سکین اور دیگر مشنری دستیاب نہیں۔ لیبارٹریز میں بھی مطلوبہ سامان نہیں۔ ایمرجنسی وارڈز میں بھی بنیادی طبی سہولیات اور ادویات دستیاب نہیں۔ پورے صوبے کے مریض کوئٹہ کے ان سرکاری اسپتالوں انحصار کرتے ہیں لیکن یہاں غریب مریضوں کا علاج نہیں ہورہا۔ ہم چاہتے ہیں کہ صوبے کے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار بہتر ہوں۔ ہمارے مطالبات کو حکومتی سطح پر بھی جائز مانا گیا ہے۔ عملدرآمد کی یقین دہانی بھی کرائی گئی لیکن کبھی مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ ینگ ڈاکٹرز نو نکاتی مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں گے۔