|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2024

ملک میں نئی حکومت آنے کے بعد کابینہ کی تشکیل کا مرحلہ شروع ہوچکا ہے جبکہ ابتدائی کابینہ میں پیپلز پارٹی شامل نہیں ہے اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگلے مرحلے میں پیپلز پارٹی کو کابینہ کا حصہ بنایا جائے گا

اور یہ خواہش ن لیگ کی ہے کہ پیپلز پارٹی صرف اتحاد کی صورت میں ساتھ نہ چلے بلکہ وفاقی کابینہ میں شامل ہو جائے مگر پیپلز پارٹی کی جانب سے کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ اب تک برقرار ہے جس کی وجوہات واضح طور پر تو نہیں بتائی جارہیں تاہم یہ بات پیپلز پارٹی پہلے کہہ چکی ہے کہ دو تہائی اکثریت ملتی تو وزیراعظم سمیت کابینہ ان کی ہوتی۔ بہرحال دوتہائی اکثریت کسی کے پاس نہیں ہے اب کابینہ میں دیگر اتحادی جماعتوں کے نمائندگان کو شامل کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی 19 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھالیا ہے اور وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس بھی منعقد کیا گیا۔

کابینہ میں شامل وزراء کو قلمدان سونپ دیے گئے۔ خواجہ آصف وزیر دفاع ہوں گے، اس کے علاوہ دفاعی پیداوار اور ایوی ایشن کا اضافی چارج بھی ان کے پاس ہو گا۔ قیصر احمد شیخ کو وزارت میری ٹائم افئیرز اور ریاض پیرزادہ کو وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس دی گئی ہے۔ اسحاق ڈار وزیرخارجہ ہوں گے جبکہ احسن اقبال وزیرمنصوبہ بندی اور ترقی، عبدالعلیم خان وزیرنجکاری، جام کمال خان وزیرتجارت اور اویس احمد خان لغاری کو وزیر ریلوے مقرر کیا گیا ہے۔

عطا تارڑ وزیراطلاعات اور نشریات ہوں گے، رانا تنویر حسین وزیر صنعت و پیداوار ، خالد مقبول صدیقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اعظم نذیر تارڑ وزیر قانون ہوں گے اور انہیں وزارت انسانی حقوق کا اضافی چارج بھی دیا گیا ہے۔ مصدق ملک وزیر پیٹرولیم ہوں گے، وزارت پاور کا اضافی چارج بھی ان کے پاس ہوگا۔ چوہدری سالک حسین کو وزیر سمندر پار پاکستانیز و انسانی ترقی تفویض کی گئی ہے جبکہ امیر مقام سیفران کے وزیر ہوں گے اور وزارت قومی ورثہ و ثقافت کا اضافی چارج بھی ان کے پاس ہو گا۔ محمد اورنگزیب وزیر خزانہ ہوں گے جبکہ ریونیو کا اضافی چارج بھی انہی کے پاس ہوگا۔

احمد چیمہ کو وزارت اقتصادی امور کا قلمدان سونپ دیا گیا، اسٹیبلشمنٹ کا اضافی چارج بھی احد چیمہ کے پاس ہوگا جبکہ سید محسن نقوی کو وزارت داخلہ کا قلمدان تفویض کیا گیا تاہم وزارت انسداد منشیات کا اضافی چارج بھی ان کو دیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے اراکین کو مزید وزارتیں دی جائیں گی۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا کابینہ اجلاس میں کہنا تھا کہ مشترکہ جدو جہد کے ذریعے ہم نے مسائل کو حل کی طرف لیکر جانا ہے عوام کی توقعات پر ہم سب کو پورا اترنے کیلئے دن رات محنت کرنی ہے۔ بہرحال نئی حکومت کیلئے پہاڑجیسے چیلنجز موجود رہیں گے جس میں ملکی معیشت کی بہتری اور عوامی مسائل کا حل پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ توانائی بحران، بجلی لوڈ شیڈنگ، بیروزگاری، مہنگائی جیسے مسائل کو اگر حل کرنے کے حوالے سے مثبت پیش رفت شروع کے 2 سال کے دوران ہوئی تو حکومت اگلے سالوں میں دیگر چیلنجز سے با آسانی نمٹ سکے گی۔ بہرحال عوام کی توقعات بہت زیادہ ہیں اب حکومتی ٹیم کی کارکردگی اور آپسی ہم آہنگی اہم امتحان ہے۔