پاکستان اورعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قلیل مدتی قرض پروگرام کے جائزہ مذاکرات کا پہلا سیشن مکمل ہوگیا۔3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ (ایس بی اے) پر دوسری نظرِ ثانی کے لیے وزارت خزانہ میں ہونے والے اس سیشن میں آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پوٹر نے کی۔**
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی قیادت میں پاکستانی ٹیم سے بات چیت وزارت خزانہ کے کیو بلاک میں کی گئی۔ گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد اورچیئرمین ایف بی آرامجد زبیر ٹوانہ بھی پاکستانی ٹیم میں شامل تھے۔
یہ مذاکرات 14 سے 18 مارچ تک شیڈول ہیں تاہم اس میعاد میں 21 یا 22 مارچ تک توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔
پاکستان کی معاشی ٹیم کے تعارف کے بعد آئی ایم ایف کو قرض پروگرام پرعملدرآمد کے عزم سے، معاشی بحالی کے لیے حکومتی ترجیحات سے آگاہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کےدرمیان مزیدمذاکرات مقامی ہوٹل میں ہوں گے۔
پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان آخری قسط کیلئے اسٹینڈبائی ارینجمنٹ کےتحت مذاکرات سے قبل پاکستان آئی ایم ایف کےتمام اہداف پورے کرچکا ہے۔ اسٹاف لیول سمجھوتہ ہونے کی صورت میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط جاری ہوگی۔
۔ وزیرخزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہترہوگی۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کےساتھ 3ارب ڈالرکا قرض پروگرام جولائی2023 میں طےپایا تھا، اس حوالے سے پاکستان کو 1.9 ارب ڈالر پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔
وزارتِ خزانہ نےاس حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان نے تمام شرائط پوری کرنے کے علاوہ مذاکرات کامیاب بنانے کے لیے تمام بیان کردہ اہداف بھی حاصل کرلیے ہیں۔ یہ حتمی نظرِثانی ہے جس کے بعد اسٹاف لیول سمجھوتہ متوقع ہے۔
منگل کو وفاقی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ حکومت کی اکنامک ٹیم ایک اور توسیعی امدادی پروگرام کے حوالے سے بات چیت کرے گی۔ حکومت کو مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔ ایک اور بڑے پیکج کے حصول کے لیے مزید بات چیت آئندہ ماہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے ہونے والی میٹنگز میں کی جائے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی طرف سے ریویو کی کامیابی کے لیے پیش کی جانے والی تمام شرائط مکمل کرلی ہیں۔ اب اسٹاف لیول کے سمجھوتے کی توقع کی جاسکتی ہے۔
آئی ایم ایف کے ایک ترجمان کے مطابق پاکستان سے مذاکرات کے دوران زیادہ توجہ موجودہ ایس بی اے سپورٹیڈ پروگرام کی تکمیل پر ہوگی۔ اس کی میعاد اپریل 2024 میں ختم ہو رہی ہے۔
آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے درخواست کی صورت میں درمیانی مدت کے قرضے کے پروگرام کو فائنلائز کیا جائے گا۔
سسٹینیبل ڈیویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ کے ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ساجد امین جاوید نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیرونی فنانسنگ اور معاشی بحالی کے لیے آئی ایم ایف سے نئے قرضے کی فوری ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات خاصی حوصلہ افزا ہے کہ نئی حکومت بہت واضح طور پر جانتی ہے کہ اسے کیا چاہیے۔ ماضی کے دو تجربات میں آئی ایم ایف سے بات چیت اندرونی سیاسی اختلافات کی نذر ہوئی تھی۔