کوئٹہ : پولیس کی پولیس گردی اور ڈاکٹروں کا لاڈلہ پن، بلوچستان میں ملازمین کی منا پھلی اور مافیا ہونے کا ثبوت بن چکا ہے ادارے آپس میں ایک دوسرے پر اختیارات استعمال کر کے سبقت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ سزا غریب عوام بھگتی ہے ینگ ڈاکٹروں کے احتجاجی مظاہرے پر پولیس کی یلغار اور حملہ آوروں جیسا سلوک کرنے کے بعد ڈاکٹر اپنے پیشے کے تقدس اہمیت اور حساسیت کو بھول کر ہسپتالوں کو تالے لگا کر اپنی مافیا پن کا اظہار کرنے لگے ہیں عوام دونوں طاقتوں کے درمیان بد حالی پریشانی کا شکار سرگرداں ہیں دوسری جانب نجی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا طاقتور مافیا خوب پیسے کمانے میں مصروف ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ہر دو یا تین مہینے بعد ڈاکٹر کسی بھی مطالبے کو لیکر سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور کسی بھی جواز کو سامنے رکھ کر سرکاری ہسپتالوں کو بند کردیتے ہیں جس کے باعث نجی ہسپتالوں جو کہ انہی ڈاکٹروں کے مافیا سے تعلق رکھتے ہیں خوب عوام سے پیسے بٹورتے ہیں غریب عوام اس دورانیے میں سرگرداں اور پریشان اس مافیا کے ہاتھوں مجبوراً لٹتا رہتا ہے اس صورتحال کے پیش نظر سیاسی جماعتیں سیاسی گدھ کے طور پر صورتحال سے فائدہ اٹھانے کیلئے معاملات کا جائزہ لیے بغیر عوام کی پریشانیوں کو بالائے طاق رکھ کر احتجاجیوں کی حمایت کر کے اپنے جمہوری سیاسی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے بڑے زور شور سے احتجاجیوں سے بڑھ کر میدان میں کود پڑتے ہیں حکومت احتجاجیوں اور ان کے ہمنواء سیاسی گدھ جماعتوں کی اس نورا کشتی میں سب سے زیادہ مشکلات عوام کو سہنا پڑتی ہیں جس کا کوئی محافظ نہیں ہوتا ڈاکٹروں کا احتجاج اور ان کے مطالبات جائز ہونگے مگر پولیس کی دہشتگردی کو لیکر اسکی سزا عوام کو دینا ان کے اپنے پیشے اور اس کے تقدس کی نفی ہے سرکاری اداروں کے ملازمین اپنی یونینز جو مافیا کی شکل اختیار کر گئے ہیں ان کو عوام کے مفادات مشکلات کا خیال نہیں رہا عوامی حلقے حالیہ پولیس کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہسپتالوں سے بائیکاٹ و ان کی تالہ بندی ختم کر کے عوام دوستی کا ثبوت دیں۔