|

وقتِ اشاعت :   April 10 – 2016

خضدار :  جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے کہا ہے حکمت و دانائی دور اندیشی سے کام لیکر ملک کو موجودہ چیلنجوں سے نکالا جا سکتا ہے جمعیت علماء اسلام کے قائدین و اکا برین کی زندگی ان کا سیاسی جدو جہد ایک کھلی کتاب ہے جمعیت علماء اسلام گذشتہ تیس سالوں سے پارلیمنٹ و حکومتوں کا حصہ ر ہاہے ہیں لیکن آج تک ہمارے قائدین کا نام ملک کو لوٹنے والوں اور بیرون ملک سرمایہ منتقل کرنے والوں نہیں آیا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک و قوم کے حقیقی خیر خواہ صرف علماء کرم ہیں جمعیت علماء اسلام ملک میں سیاسی و جمہوری طریقہ سے اسلام کے عادلانہ نظام کے لئے جد و جہد کررہی ہے مدارس و مساجد امن کے گہوراہ ہیں جبکہ مساجد کے منبرو محراب سے ہمیشہ بھائی چارگی و اخوت کی صدا گونجتی رہی ہے مدارس کبھی بھی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث نہیں رہے ہیں یہ الگ بات ہے کہ پاکستان مسلسل دہشت گردی کا شکار ر ہا،دہشت گردی کی ارتکاب کرنے والے کئی ذمہ دار افراد کو گرفتار کیا گیا ان کی نیٹ ورک کے بارے میں ہمارے اداروں کو معلومات بھی حاصل ہوئیں لیکن نہ جانے ہمارے ادارے ان ذمہ داروں کو سامنے نہیں لا رہے ہیں بد قسمتی سے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والوں کے خلاف کاروئی کے بجائے ہمارے ادارے دینی اداروں و علماء کرام کی کردار کو مسخ کرنے پر مصر ہیں گرچہ علماء کرام و مدارس کو بد نام کرنے کا ایجنڈا اسلام کے دشمنوں یہودو ہنود کا ایجنڈا ہے لیکن ہمارے حکمران بد قسمتی سے ان کے ہاتھوں میں کھلونا بن گئے ہیں ایسے لوگوں نے ملک و قوم کو پوری دنیاء میں بد نام و نا قابل اعتبار بنادیا ہے ان خیالا ت کا اظہار جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر مولانا فیض محمد جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جنرل کونسل کے اجلاس میں ضلع خضدارکے مختلف علاقوں کے سینکڑوں نے شرکت کی اجلاس سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی کونسل کے ممبر میر یونس عزیز زہری ،جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے جنر ل سیکرٹر ی مفتی عبد القادر شاہوانی ، جمعیت علماء اسلام ضلع کے سیکرٹری اطلاعات مولانا بشیر احمد عثمانی ، مولانا عبد الصبور مینگل و دیگر نے خطاب کیا مقررین نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سب سے بڑی سیاسی و مذہبی جماعت ہے علماء کرام ملک و قوم کے حقیقی خیر خواہ ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کو موجودہ چیلنجوں سے نکالنے کی صلا حیت صرف علماء کرام میں ہے کیونکہ ان کا ماضی صاف ہے جبکہ ان میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ ملک کو موجود ہ چیلنجوں سے نکال سکیں کیونکہ یہاں پر ہر دور میں ا قتدار میں آنے والوں نے ملک کو لوٹ لیا ہے وکی لیکس کے رپورٹ کے بعد پانامہ لیکس سامنے آگیا لیکن ان میجر کرپشن کرنے والوں میں علماء کا نام نہیں ہے مولانا فیض محمد نے کہا کہ علماء کرام کا دامن جس طرح کرپشن سے پاک ہے اسی طرح ان کا دامن دہشت گردی سے پاک ہے المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کی واقعات میں ملوث ہونے والوں کے بارے میں ابتک قوم کو نہیں بتا یا گیا بلکہ ہمارے اداروں کے لئے آسان ہدف صرف مدارس و علماء ہے لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ آنے والے انتخابات میں جمعیت علماء اسلام ایک بہت بڑی قوت بن کر ابھرکر آ نے والی ہے ہم ذمہ ادروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اندر پائی جانے والی مثبت و اسلامی سوچ کی راہ میں روکاوٹ نہ بنیں بلکہ عوام کو ان کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے یہی عمل ملک کی بہتر مستقبل کا ضامن ہے