بانی تحریک انصاف عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالا میں زہر دیا گیا ہے جس کے نشانات ان کی جلد اور زبان پر موجود ہیں لہٰذا ان کے میڈیکل چیک اپ کا حکم دیا جائے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل ریفرنس کی سماعت کی۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی بنی گالہ سے اڈیالہ جیل لا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر وکلائے صفائی ظہیر عباس چوہدری، عثمان گل، بیرسٹر علی ظفر اور دیگر کے ساتھ ساتھ نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز اور سردار مظفر عباسی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ میں زہر دیا گیا ہے، بشریٰ بی بی کی جلد اور زبان پر نشانات موجود ہیں لہٰذا ان کا مکمل میڈیکل چیک اپ کروانے کا حکم دیا جائے۔
بانی پی ٹی آئی نے موقف اپنایا کہ بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر سے کروانے کا حکم دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ ایک جونیئر ڈاکٹر سے کروایا گیا جس پر ہمیں اعتبار نہیں، بشریٰ بی بی کو زہر دیے جانے کے معاملے پر بھی انکوائری کروائی جائے۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو بشریٰ بی بی کے طبی معائنے سے متعلق تفصیلی درخواست دینے کی ہدایت کر دی۔
دوران سماعت نیب کی جانب سے پیش کیے گئے ایک گواہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا اور وکلائے صفائی کی جانب سے گواہ پر جرح بھی مکمل کر لی گئی۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل ریفرنس کی سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ بشریٰ بی بی کو زہر دیا جارہا ہے اور اس کے ذمہ دار ملک کے طاقت ور حلقے ہوں گے، وہ جہاں رہ رہی ہیں وہ گھر جس کے کنٹرول میں ہے وہ لوگ ہی بی بی کی زندگی کے ذمہ دار ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ہمیں بشریٰ بی بی کی سیکورٹی کا خدشہ ہے، وہ ایک کمرے میں اکیلے بند ہیں، بی بی نے خود میڈیا کے سامنے سب بتایا ہوا ہے، بی بی کو بنی گالہ میں کس نے رکھا؟ ان کو تو اڈیالہ جیل میں ہونا چاہیے تھا۔