دکی:دکی سے 23 فروری کو اغواء ہونے والے نو مغوی مزدور گیارہ دن گزرنے کے باجود تاحال بازیاب نہ ہوسکے۔ضلعی انتظامیہ اور ایف سی کی جانب سے طفل تسلیاں دینے کے علاوہ تاحال مغویوں کی بازیابی کے لئے کوئی آپریشن نہیں کیا گیا ہے۔
مغویوی کی بازیابی کی گونج بلوچستان اسمبلی تک پہنچ گئی یے۔مغویوں کے اہلخانہ پیاروں کی راہ تکتے تک گئے۔23 فروری کو ناصر برادرز کول کمپنی اور اتفاق ناصر کول کپمنی اور ناصر کول کمپنی گل غنڈء ایریا کے ہالجوں سے نامعلوم مسلح افراد نے کانکنی کرنے والے نو مزدور اغواء کرلئے تھے۔ جن میں دو مزدروں مومن خان ولد روزی خان اور حمد اللہ ولد سدو خان کا تعلق افغانستان چوکیدار جوہر خان ولد سلیم قوم شادوزئی کا تعلق یارو شہر دکی سے شاہ خان ولد بہادر اور باچا خان ولد خیر بدر اقوام یوسفزئی کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ سے ہے۔جبکہ چار مغوی مزدروں غفور باتوزئی،یمایوں جلالزئی ،شکور میرزئی اور قائم شیخ کا تعلق قلعہ سیف اللہ سے ہے۔
مزدروں کے بار بار اغواء اور کانکنوں کو مسلح کالعدم تنظیم کی جانب سے دھمکیاں دینے اور پرچیاں تقسیم کرنے کے بعد 60 سے زائد کوئلہ کی کانوں میں کام کرنے والے سینکڑوں کانکنوں نے عدم تحفظ کی وجہ سے کانکنی بند کرکے چلے گئے ہیں۔مزدروں کی کام بند کرکے جانے سے کوئلہ کانوں سے کوئلے کی پیدوار بھی متاثر ہوگئی ہے۔بدامنی کی روک تھام کے لئے جہاں ایک طرف قبائلی لشکر کی تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔مگر تاحال قبائلی لشکر بھی تشکیل نہیں دیا جاسکا یے۔
نیشنل لیبر فیڈریشن کے ضلعی صدر امبر خان یوسفزئی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کوئلہ ناصر کول کمپنی کے کوئلہ کانیں 27 فروری سے مکمل طور بند ہوگئی ہیں۔جبکہ دیگر مختلف علاقوں میں بھی کوئلے کی کانیں مزدروں نے عدم تحفظ کی وجہ سے بند کرکے مزدور چلے گئے ہیںمزدوروں کی عدم بازیابی کے خلاف مزدور تنظیموں نے مندے ٹک کے مقام پر تین دن پہیہ جام ہڑتال کرکے احتجاجی دھرنا بھی دیا تھا مگر تاحال مغوی مزدور بازیاب نہیں ہوسکے