ملک میں سیاسی و معاشی استحکام کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کا کردارانتہائی اہمیت کا حامل ہے، سیاسی جماعتوں، عسکری قیادت، تاجر برادری اور عوام کے درمیان ہم آہنگی سے ہی جمہوریت مضبوط اور مستحکم ہوسکتی ہے اس سے معاشی و سیاسی بحرانات کا خاتمہ ممکن ہے۔
سیاسی جماعتوں کا اپنا بیانیہ ضرور ہوتا ہے مگر اسے قومی مفادات کے تحت آگے لیکر چلنا ہوتا ہے جس میں ذاتی خواہشات، مفادات کو بالائے طاق رکھنا ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ایک قومی سوچ نہ ہونے کی وجہ سے ملک بحرانات کا شکار ہے گروہی و ذاتی مفادات نے قومی سوچ کو پیچھے دھکیل دیا ہے آج بھی سیاسی عدم استحکام موجود ہے اپوزیشن لچک کا مظاہرہ نہیں کرتی اور حکومت بات چیت کیلئے ایک گرینڈ ڈائیلاگ کی طرف بڑھتی نہیں جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے۔
منقسم سوچ نے انتشاری کیفیت پیدا کی ہے جس سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوتی جارہی ہے اور اس سے براہ راست عوام متاثر ہورہی ہے۔ ملک کے سربراہان سب کو ساتھ لیکر چلنے کی بات کرتے ہیں مگر اس پر کوئی واضح اور ٹھوس حکمت عملی نظر نہیں آتی۔
بہرحال وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے گزشتہ روز کراچی کے تاجروں سے ساتھ چلنے کی بات کی ہے اور کہا ہے کہ آپ ہمارا ساتھ دیں، ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔کراچی کے دورے کے دوران ایک تقریب میں تاجروں اور کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس سے غرض نہیں ہونی چاہیے کہ کس صوبے میں کس کی حکومت ہے، ذاتی پسند و ناپسند سے بالاتر ہوکر پاکستان کے مفاد کے لیے اکھٹے ہوجائیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی سرمایہ کاروں کا بڑا وفد پاکستان آرہا ہے، آپ لوگ اْن کے ساتھ مل کر بیٹھیں، کاروبار کریں۔
تاجروں نے وزیراعظم کو بھارت سمیت پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر بنانے اور بانی پی ٹی آئی سے بات چیت کی تجویز بھی دی۔ بہرحال یہ تاجروں کی تجویز ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات جبکہ بھارت سمیت دیگر پڑوسی ممالک سے بہترین تعلقات قائم کیے جائیں۔ اسی طرح سے ہر طبقہ کی اپنی سوچ ہے شاید وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے ملک میں بہتری آئے گی۔
یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اہم بیٹھک لگائے اور تجاویز لے تاکہ ملک کے اندر موجود سیاسی و معاشی مسائل کا حل نکلے ۔جب تک اندرون خانہ معاملات بہتر نہیں ہونگے ترقی و خوشحالی کے راستے نہیں کھلیں گے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ پالیسی بنیاد پر بات چیت نہیں ہوسکتی یہ تب ممکن ہوگا جب سب ایک میز پر بیٹھ کر بات چیت کرینگے سب سے پہلے پہل حکومت نے کرنی ہے کوشش سے ناممکن معاملات بھی حل کی طرف بڑھ سکتے ہیں ،مشکلات درپیش ضرور ہونگی مگر ملکی مفاد میں ایک نکتے پر سب کے متفق ہونے کا راستہ نکل آئے گا۔