|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2016

انسانی تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا کا سب سے پہلے علم( علم فلسفہ) ہے۔ کیونکہ ابتداء میں انسان نے ہر چیز دیکھی تو اس کے بارے میں غوروفکر کرنے لگا۔ کائنات کی ہر شے کے بارے میں انسان نے غور وفکر شروع کیا۔ابتداء میں انسان نے اشارتی زبان استعمال کی۔ کئی سالوں بعد بولنے لگا۔ جدید علم کی باقاعدہ شروعات یونان سے ہوئی۔ یونان میں بہت بڑے فلسفی اور دانشور پیدا ہوئے۔ سقراط ٗافلاطون ٗارسطو جیسے مفکر یونان میں ہی پیدا ہوئے۔انہوں نے بہت سے علوم کی بنیادرکھی ۔ایک زمانے میں بغداد علم ودانش کا مرکز تھا۔ مگر ہلاکو خان نے بغداد کوتباہ وبرباد کیا اور بہت سی لائبریوں کو نذر آتش کیا۔ زمانہ قدیم سے لے کر آج تک انسان کا علم کے ساتھ کسی نہ کسی طرح چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔زمانہ قدیم میں بہت سے شہروں میں بڑی بڑی لائبریاں تھیں اور ان میں لاکھوں کی تعداد میں کتابیں تھیں۔ہر مفکر اور دانشور کے پاس کتابوں کی بڑی تعداد ہوا کرتی تھی۔ اکیسویں صدی میں سائنس اور ٹیکنالوجی نے زندگی کے ہر شعبہ میں انقلاب برپا کر دیا۔ زندگی کو بدل دیا۔ ہر نئے دن کے ساتھ سائنس کی نئی نئی ایجادات سامنے آتی رہیں۔ اسی طرح علم کے میدان سائنس نے نئی نئی ایجادات دریافت کیں۔پریس نے علمی میدان میں بہت نمایاں کارکردگی سرانجام دی۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایک دن میں لاکھوں کے حساب سے کتابیں چھپتی ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ پہلے سائنس نے اتنی ترقی نہیں کی تھی۔ تفری کے لئے کچھ نہیں تھا ۔لوگ زیادہ کتابیں پڑھتے تھے۔ سائنس نے کتاب بینی میں اور آسانی پیدا کر دی ہے۔ البتہ کتاب پڑھنے کے طو رطریقے بدل گئے ہیں۔مثال کے طور پر پہلے لوگ بڑے بڑے لغات اٹھاتے تھے۔ مگر اب یہ سافٹ کی شکل میں آپ کے موبائل میں ہر وقت موجود ہے۔ اب دنیا کے بیشتر ممالک میں ڈیجیٹل لائبریاں ہیں۔ دنیا کے کسی کونے میں بیٹھ کر آپ سینکڑوں کتابیں پڑھ سکتے ہیں۔ ہر موضوع پر تحقیق کر سکتے ہیں۔سائنس نے علم کے میدان میں آسانی پیدا کردی ہے۔ اب بھی بیشتر ممالک میں لاکھوں کی تعداد سے کتابیں چھپ رہی ہیں اور لوگ اسے شوق سے پڑھتے ہیں۔ بلوچی اکیڈمی نے موجودہ دور اور حالات کا تقاضا سمجھتے ہوئے اس میدان میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ شاید یہ پاکستان کا پہلا اور واحد ادارہ ہے جس نے ملک بھر کے 150 سے زائد لائبریوں میں تین ہزار سے زائد کتابیں فراہم کی ہیں۔بلوچی اکیڈمی نے یہ اقدام اٹھا کر بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ علم اور دانش کا جو چراغ بلوچی اکیڈمی نے جلایا ہے جو ملک ہر کونے کو علم اور نورکی روشنی سے منور کر رہا ہے۔ یقیناًاس سے معاشرے پر اچھے اثرات پڑیں گے ۔ بلوچی اکیڈمی نے ثابت کر دیا ہے کہ ادارہ نیک او ر مضبوط ہو تو ہر کام اپنی منزل مقصود تک پہنچتا ہے۔ بلوچی اکیڈمی نے جو اقدام اٹھایا ہے ملک بھر کی ساری اکیڈمیز اگر یہ روایت برقرار رکھیں تو ہمارے معاشرے میں بہت جلد اچھے اثرا ت پڑیں گے۔ امید ہے حکومت بھی بلوچی اکیڈمی کی اس خدمات کو سراہاتے ہوئے اکیڈمی کی مدد کرے گی تاکہ بلوچی اکیڈمی آئندہ بھی ایسے نیک اور اعلیٰ اقدامات کرتی رہے۔ مراد ساحر نے کہا ہے کہ ترجمہ: ساری دنیا تمہاری چھاؤں میں آجائے گی اگر آپ کو کتاب کی حیثیت کا پتہ ہو