|

وقتِ اشاعت :   August 16 – 2024

بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم نے ایک اور بڑا یوٹرن لیتے ہوئے اپنے سیاسی اتالیق اور پی ٹی آئی کے چیف منصوبہ ساز سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری اور کورٹ مارشل کو فوج کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
شاید اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کسی بھی اعتراف جرم کی صورت میں خود کو بچایا جا سکے۔
یہ اطلاعات گردش کررہی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ جنرل فیض حمید ان کے خلاف 9 مئی کی سازش کیس میں وعدہ معاف گواہ نہ بن جائیں، لہذا ان سے اعلان لاتعلقی کر دیا جائے۔
بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا جنرل (ر) فیض حمید سے صرف تب تک ہی پیشہ ورانہ تعلق تھا جب تک وہ وزیر اعظم تھے اور وہ انکے نیچے بطور ڈی جی آئی ایس آئی کام کر رہے تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کے علاوہ میرا فیض حمید کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ اگر فیض کی گرفتاری کا 9 مئی کے واقعات سے کوئی تعلق ہے تو پھر یہ اس سازش کے پیچھے چھپے اصل کرداروں کو بے نقاب کرنے کا سنہری موقع ہے۔
تاہم فیض کی گرفتاری کے بعد سے یہ اطلاع ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔
یہ یاددہانی ضرور ی ہے کہ جب پی ڈی ایم اتحاد نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کو فارغ کردیا گیا تو جنرل (ر) فیض حمید نے اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے سے قبل ہی ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ جنرل (ر) فیض حمید کو بانی پی ٹی آئی آرمی چیف بنانے کے زبردست حامی تھے اور دونوں کے درمیان قربت بہت زیادہ تھی۔
پی ٹی آئی دور حکومت میں دونوں اہم پالیسیاں مرتب کرتے تھے جبکہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ بھی ان کے قریب تھے مگر بعد میں سابق آرمی چیف کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے اور بانی پی ٹی آئی نے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا الزام مسلسل سابق آرمی چیف پر لگاتے رہے اور ایک منظم پروپیگنڈہ بھی چلایا مگر فیض حمید کے خلاف کبھی بھی نہیں گئے مگر اب شاید حالات کو بھانپتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے یوٹرن لیا اور فیض حمید سے ذاتی نوعیت کے تعلقات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جس کی بڑی وجہ 9 مئی کے واقعات ہیں۔
بہرحال سیاست کا کھیل بہت خطرناک ہوتا ہے کوئی کسی کا مستقل دوست اور دشمن نہیں ہوتا، طاقت جب ہاتھ سے نکل جائے تو نئے محسن اور دوست کی تلاش شروع کی جاتی ہے۔
بہرحال سیاسی تجربات ملک میں عدم استحکام کی بڑی وجہ ہیں جسے تسلیم کیا جائے کہ پی ٹی آئی دور میں میڈیا، سیاستدانوں کو کس طرح سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ۔فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی ملکر پالیسیاں بناتے تھے یہ سب کے علم ہے جبکہ مخالفین کو جیل بھیجا گیا ان کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا اب بانی پی ٹی آئی خود کو بچانے کی کوششوںمیں لگے ہوئے ہیں کہ فیض حمید کے بعد ان کی باری نہ آئے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ چند روز میں فیض حمید کیس میں کیا پیش رفت ہوتی ہے کیونکہ یہ غیر معمولی کیس ہے اس کے سیاسی اثرات بھی سامنے آئینگے۔