|

وقتِ اشاعت :   August 20 – 2024

کوئٹہ:کمشنروایڈمنسٹریٹرمیٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ حمزہ شفقات کاکہناہے کہ بیوروکریٹس کے ذریعے کوئٹہ شہرکوچلاناغیرآئینی اورذیادتی ہے، لوکل گورنمنٹ کے انتخابات جلدازجلدکرائے جائیں، منتخب میئرزشہرکے معاملات کوبہترطریقے سے چلاسکتے ہیں،

ہمیں مناسب فنڈزفراہم کئے جائیں توکوئٹہ کی سڑکوں کوچمکادیںگے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ہوپ بلوچستان کے زیراہتمام فانسانیٹ ورک کے تعاون سے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے آفیسران اورسول سوسائٹی کیساتھ منعقدہ اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کمشنرکوئٹہ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ میٹروپولیٹن کارپوریشن خودمختارادارہ ہے دیگر محکموں کے اس کے ماتحت کیاجائے تاکہ ہم معاملات کوبہترطریقے سے چلاسکیں، انہوں نے کہا کہ اربن پلاننگ اورپی ایچ ای کے محکمے صوبے کے تمام شہروں کے حوالے سے منصوبہ بندی کرتے ہیں مگر ہمیشہ ان کو نظراندازکیاجارہاہے ، کوئٹہ شہرکی خوبصورتی کی ذمہ داری لوکل گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے مگرتعجب کی بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ کیوڈی اے کو دیاگیا ہے ،انہوں نے کہا کہ شہرمیں سڑکوں کی ڈویلپمنٹ سی اینڈڈبلیو، این ایچ اے اورکنٹونمنٹ بورڈ کررہاہے، شہرمیں کوئی منظم طریقہ کارموجودنہیں ہے سینی ٹیشن کاسسٹم بھی پانچ الگ الگ محکمے چلارہے ہیںجس کی وجہ سے معاملات بہترنہیں ہورہے۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہرکی آبادی قریباً50لاکھ ہے اورحکومت بلوچستان ہمیںماہانہ صفائی کی مدمیںتین کروڑروپے دے رہی ہے ،اس کے برعکس اسلام آبادکی آبادی صرف22لاکھ ہے اورانہیںصفائی کیلئے ماہانہ70کروڑروپے مل رہے ہیں، میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کوماہانہ 10کروڑروپے دیئے جائیں توہم ان سڑکوں کوچمکادیںگے، لوکل گورنمنٹ کوبااختیاربناکرتمام وسائل اورافرادی قوت فراہم کرکے دیگرمحکموں کواس کے ماتحت کیاجاناچاہئے تب مسائل حل ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہرمیںروزانہ1600ٹن کچرہ پیداہوتا ہے جبکہ کارپوریشن کاعملہ بمشکل 600ٹن اٹھاتاہے جس کی بڑی وجہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے، انہوں نے کہا کہ 1988میںکارپوریشن میںصفائی کاعملہ 978افرادپرمشتمل تھاجبکہ اس وقت شہرکی آبادی 2لاکھ کے لگ بھگ تھی اب یہاں کی آبادی 40لاکھ سے زیادہ ہے مگرہمارے پاس اب بھی صفائی کیلئے صرف700افرادکی ٹیم موجودہے۔ انہوں نے کہا کہ شہرمیں نالیوں سے گندہ پانی نکالنے کیلئے ہمارے صرف دو(Succer Machine)مشینیں ہیںجبکہ کم سے کم سو مشینوں کی ضرورت ہے، شہرمیں 893دکانیںکارپوریشن کی ملکیت ہیںجوکہ ماہانہ کرایہ کی مد میں ہمیںصرف 55روپے فی دکان ملتی ہے جونہ ہونے کے برابرہے ہم نے کرایہ بڑھانے کیلئے کام کیامگروہ کورٹ چلے گئے اوراب تمام دکانوں کوسیل کردیاہے جبکہ کیس زیرسماعت ہے۔انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی کی صورتحال یہ ہے کہ کارپوریشن ایک ارب روپے کاقرض دار ہے ،جن میں سے ہمیں17کروڑروپے صرف تنخواہیں دینی ہیں، جبکہ کارپوریشن کاپیٹرول کاماہانہ خرچہ بھی 70کروڑروپے ہے اوراس کی انکوائری کررہے ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر اسپیشل مہم چلائی اورتین ماہ میںپانچ لاکھ ٹن کچرہ اٹھایا جوپاکستان کی تاریخ کاسب سے بڑاآپریشن تھا، اینٹی انکروچمنٹ مہم کے تحت ایک ہزارکنال جگہ واگزارکرایااوریہ مہم جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے زیادہ خرچہ سالڈویسٹ پرآتاہے اس پرریسرچ کی اورایک ماڈل مرتب کرکے اس پرپلاننگ کی اورکابینہ کے سامنے پیش کیاجس پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائیںگے۔بلدیہ پلازہ اورسرکلرروڈپلازہ کی چھتوں پرکراچی کی طرزپرکیفے بنائیںگے جس سے کارپورریشن کوماہانہ کرایہ کی مد میںخطیررقم ملے گی۔انہوں نے ہوپ اورفانسانیٹ ورک کاشکریہ اداکیاکہ وہ شہرکی صفائی کے حوالے سے آگاہی مہم چلارہے ہیں عوام اوراداروں کے درمیان رابطے بحال کررہے ہیں اورشہرمیں واٹر اینڈسینی ٹیشن سمیت واش پروگرام کے حوالے سے قانون سازی کے بارے میں معاونت کررہے ہیں ، انہوں نے امیڈظاہر کی کہ وہ بین الاقوامی ڈونرزکی توجہ اس جانب مبذول کراکے واٹراینڈسینی ٹیشن کے شعبوں کی بہتری اورمسائل کے حل کرنے میں ہمارے ساتھ تعاون جاری رکھیںگے۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہم این جی اوزاورسول سوسائٹی کیساتھ مل کرکوئٹہ شہرکوبہتربنانے میں اپنی ذمہ داریاں نبھائیںگے اوراس حوالے سے منصوبہ بندی میںعوامی رائے کواولیت دی جائے گی۔اس موقع پر نیشنل کوارڈی نیٹرفانسانیٹ ورک گل خان نصیربلوچ نے پروجیکٹ کے حوالے سے شرکاءکو تفصیل سے بریفنگ دی اورکہا کہ ہم واٹراینڈسینی ٹیشن پالیسی مرتب کرنے میں حکومت بلوچستان کی معاونت کریںگے اورکوئٹہ کیلئے سٹی وائڈانکلوزوسینی ٹیشن (CWIS)کانظام متعارف کروائیںگے ۔اس سلسلے میں ہم عوامی سطح پرآگاہی مہم بھی چلارہے ہیں اورسینی ٹیشن کے مسائل کومتعلقہ اداروں تک پہنچانے میں کمیونٹی کی مددکررہے ہیں ۔قبل ازیں اجلاس میں ہوپ بلوچستان کے چیف ایگریکٹیوآفیسرکریم بلوچ، ایڈووکیسی آفیسرفانسانیٹ ورک انعم ملک مینگل، نیٹ ورک کے چیئرمین میربہرام لہڑی، بہرام بلوچ، عبدالحئی ایڈووکیٹ، روبینہ بلوچ، سپرنٹنڈنٹ سینی ٹیشن میٹروپولیٹن کارپوریشن طارق مینگل ، انجینئرعبدالحق، سینی ٹیشن آفیسرسعداللہ ودیگرشریک تھے۔