کوئٹہ : گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی بلوچستان چیپٹر کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا ایک روشن مینار ہے
جو بیک وقت پاکستان کے شہری اور دور افتادہ پسماندہ دیہی علاقوں کے طلباء و طالبات کے ذہنوں کو یکساں طور پر روشن کرتی آ رہی ہے۔
اس کی ایک انفرادیت یہ ہے کہ اس سے ہر عمر، ہر مذہب اور ہر طبقے کے طالب علم مستفید ہو سکتے ہیں. اب تمام اورسیسز پاکستانیوں کیلئے بھی جدید تعلیم و ہنر کے مواقع پیدا کئے ہیں
اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ علم کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز نوری نصیرخان کلچرل کمپلیکس میں منعقدہ کانووکیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانووکیشن کے دوران 27 فیمیل گریجویٹس سمیت اسٹوڈنٹس کو ڈگریاں اور گولڈ میڈل سے نوازے گئے جو ان کے تعلیمی سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
اس موقع پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ناصرمحمود، ڈین فیکلٹیز، اساتذہ کرام اور فارغ التحصیل ہونے والے گریجویٹس سمیت والدین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی کانووکیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ آج کے خطاب میں علامہ محمد اقبال کے بلند افکار و خیالات، ان کے نام سے منسوب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور پھر اسی مادر علمی سے فارغ التحصیل ہونے والے گریجویٹس یعنی تین مختلف پہلوؤں کو سمیٹنا یقیناً ایک مشکل کام ہے
یہ میگایونیورسٹی اپنے فاصلاتی نظام تعلیم کے باعث دنیا بھر کی ممتاز ترین یونیورسٹی میں شمار ہوتا ہے.
یہ بات خوش آئند ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے جدید ڈیجٹل انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے جدید مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق ہنر مند افرادی قوت پیدا کرکے،
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایک روشن مستقبل کی راہ ہموار کرتی ہے گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تمام ابھرتے ہوئے صلاحیتوں سے بھرپور گریجویٹس اور ان کے والدین کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی
۔ آج کا یہ پروقار کانووکیشن آپ کی کامیابی، آپ کی لگن اور آپ کی ثابت قدمی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔. یہ اْس شاندار حکمت و تدبر سے مطابقت رکھتا ہے جس میں ماں کی گود سے لیکر قبر تک علم حاصل کرنے پر زور دیتا ہے کامیاب کانووکیشن کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے وائس چانسلر اور ان کی پوری ٹیم کی شعوری کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ مجھے ان سے زیادہ توقعات ہیں کہ وہ علم و شعور کے سلسلے کو جاری رکھیں اور ہر دم پْردم رہنے کے جذبے سے سرشار ہوکر پل پل بدلتی دنیا کے ساتھ ہمدم اور ہمقدم رہیں
واضح رہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے اپنے پچاس سالہ تعلیمی سفر مکمل کر لی. اس کی ریجنل آفیسز گلگت بلتستان سے لیکر گوادر تک نئی نسل کے ذہنوں کو روشن کرنے کیلئے کوشاں ہے. علاوہ ازیں اب تک مذکورہ یونیورسٹی نے دنیا کے چھتیس ممالک تک رسائی حاصل کر چکی ہے جو ہم سب کیلئے باعث افتخار ہے