|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2024

بلوچستان سے تعلق رکھنےوالا تائیکوانڈو کے نوجوان کھلاڑی نثار احمد نے ایران میں تائیکوانڈو کے بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا اور گولڈ میڈل حاصل کرکے پاکستان کا نام روشن کیا۔

ایران کے شہر زاہدان میں ادارہ اسپورٹس اینڈ یوتھ آف سیستان وبلوچستان کے زیراہتمام سیکنڈ انٹرنیشنل پیس اینڈ فرینڈ شپ کپ تائیکوانڈو کا انعقاد کیا گیا، مقابلے میں پاکستان، ایران، افغانستان اور بھوٹان سمیت سات ممالک کے تائیکوانڈو کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا،،،بلوچستان کے ضلع سوراب سے تعلق رکھنے والے نثار احمد نے بھی اس مقابلے میں حصہ لیا،

نثار احمدنے ٹورنامنٹ میں بہترین ٹیکنیک کے ساتھ کھیلتے ہوئے 58 کلو گرام کے کیٹگری کے فائنل میں پہنچا، فائنل میں مقابلہ ایرانی کھلاڑی سے ہوا اور اسے ہراکر گولڈ میڈل حاصل کیا۔۔

18 سالہ قومی ہیرو نثار احمد کا تعلق بلوچستان کےایک پسماندہ ضلع سوراب کے ایک چھوٹے سے گاوں کلی رودینی سے ہے ، انہیں 2017 میں تائیکوانڈو کھیلنے کا شوق ہوا تو مقامی سطح پر ایک کلب جوائن کیا،

جہاں کم مدت میں انہوں نے اس کھیل میں مہارت حاصل کی اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہونےوالے تائیکوانڈو کے مختلف مقابلوں میں حصہ لیتا رہا،، نثار احمد نے اب تک تقریبا دس مقابلو ں میں اپنی شاندار صلاحیتوں کا مظاہر ہ کیا ، ان میں تین بین الاقوامی مقابلے بھی شامل ہیں ۔

 حاصل کیا،2021 میں وزیرستان میں تائیکوانڈو کے قومی سطح کے مقابلے میں شرکت کرکے سلور میڈل اپنے نام کیا،،انہوں نے 2023 میں 16 ویں کورین ایمبیسیڈر ٹورنامنٹ میں ائیر فورس کی نمائندگی کی اور سلور میڈل حاصل کیا،نوجوان کھلاڑی نے 2023 میں کوئٹہ میں منعقدہ نیشنل گیمز میں برونز میڈل جیتا،

اس کے علاوہ اسلام آباد میں 2022 اور 2023 میں دو انٹرنیشنل ٹورنامنٹس جی ٹو اور ایشین تائیکوانڈو چیمپئین شپ میں بھی حصہ لیا، ان مقابلوں میں کوارٹر فائنلز تک رسائی حاصل کی۔


بلوچستان کے تائیکوانڈو کے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی نثار احمد نے تعلیمی سفر میں انٹر کیا ہے اور آگے بھی پڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں ،، وہ کہتے ہیں کہ ایران میں ہونے والے بین الاقوامی مقابلے میں شرکت کرکے پہلی پوزیشن حاصل کرنا نہ صرف ان کے لئے خوشی کی بات ہے بلکہ بلوچستان اور پاکستان کے لئے بھی کسی اعزاز سے کم نہیں ،انہوں نے بتایا کہ سوراب جیسے پسماندہ علاقے میں تائیکوانڈو کے پریکٹس کے لئے تک باقائدہ کوئی کلب موجود نہیں ہے جہاں وہ بین الاقوامی معیار کے مطابق تربیت حاصل کرسکے ،، وہ پتھریلی زمین پر یا کبھی کسی چھوٹے سے کمرے میں پریکٹس کرتا رہتا ہے،

نثار احمد کا کہنا ہے کہ تائیکوانڈو کھیلنا ان کا شوق ہے اور وہ اس کھیل کو اپنا پروفیشن بھی بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والے تائیکوانڈو کے بڑے مقابلوں میں حصہ لے کر اپنے ملک کا نام روشن کرسکے ،، تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کے لئے حکومتی سرپرستی ناگزیر ہے لیکن بلوچستان میں اس کا فقدان نظر آتا ہے ، اور وہ زیادہ تر اپنی مدد آپ کے تحت مقابلوں حصہ لے چکے ہیں ،، نثار احمد کا بلوچستان حکومت اور صوبائی محکمہ کھیل کے حکام سے اپیل ہے کہ وہ اس کی محنت کو سراہیں کریں ، اس کے ساتھ تعاون کریں اسے کھیلنے کے لئے سہولیات کی فراہمی سمیت بین الاقوامی سطح پر ہونے والے مقابلوں میں حصہ لینے کے لئے تعاون کریں تاکہ دنیا بھر میں سبزہلالی پرچم کو بلند کر کے اپنے ملک کا نام روشن کرسکیں ۔