کوئٹہ: بلوچ طلباء رہنما اکرم بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بدقسمتی سے مستونگ شہر ہمیشہ سے دہشتگردی کا شکار رہا ہے – ہر سال معصوم شہریوں کا قتلِ عام ایک تسلسل کے ساتھ جاری ہے قانون نافض کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔حالیہ ہائی سکول دھماکے میں بہت سے معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے درجنوں گھر کے شمعے بْجھ گئے مستونگ انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ڈی ایچ کیو ہسپتال میں آوارہ کتوں کا راج نہ کوئی ڈاکٹرز کا عملہ موجود ہے اور نہ ہی کوئی پیرامیڈکس اسٹاف ، مگر اس بار انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ شہید نواب غوث بخش ہسپتال میں نااہل اور کرپٹ سی او صاحب کے غفلت کی وجہ سے دھماکے میں زخمی معصوم بچوں کو کئی فرسٹ ایڈ نہ دیا گیا
اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے پیاروں کو کوئٹہ شہر منتقل کردیا۔ بعد ازاہ ایم-پی-اے صاحب کی خوشنودی حاصل کرنے کے کیے سی-او صاحب 4 گھنٹے بعد فوٹو سیشن کو پہنچ گئے جس کی ہم پْرزور مزمت کرتے ہیں شہید نواب غوث بخش ہسپتال میں کروڑوں روپے کے مشینری ٹینڈر کیے جاتے ہیں سالانہ کی بنیاد پر لیکن کوئی بھی مشین آج تک عوام کے کام نہ آسکی اور ناخوشگوار واقعات کے موقعہ پر ہسپتال کے سی-او بمعہ عملہ رفو چکر ہوجاتے پچھلے سال 12 ربیع لاول کے دلخراش اور انسانیت سوز واقعہ کے موقع پر بھی مستونگ کے عوام ہسپتال کے عملہ سے مکمل طور پر مایوس پائے گئے اور سینکڑوں لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں اْٹھائی جس کے زمہ دار ہم مکمل طور پر شہید نواب غوث بخش ہسپتال کے سی او صاحب کو سمجھتے ہیں۔اور آج بھی جب ایک بچے کو ایمبولنس میسر نہ ہونے پر مختلف سوشل میڈیا چینلز پر ایک ویڈیو جاری کی گئی تو اپنی نااہلی کرپشن اور چْپانے کے لیے اس کرپٹ افسر کے جانب سے سیاسی بیانات کے انبار لگائے گئے
ہم سی-او صاحب کو گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ مستونگ کے غیرتنمد عوام اپنا حق رائے ہر حوالے سے محفوظ رکھتی ہے آپ کے ان اْوچھے ہتکھنڈوں سے اب ہم پیچھے ہٹھنے والے نہیں ہم مستونگ کے عوام سے پْر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس نااہل شخص کے حوالے سے سخت سے سخت احتجاج کا راستہ اپنائے بہ صورت دیگر آئے روز ایسے واقعات میں ہم اپنے پیاروں کی لاشیں اْٹھاتے رہیں گے
Leave a Reply