|

وقتِ اشاعت :   May 3 – 2016

پنجگور: جے یو آئی کے مرکزی ترجمان اور سکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا کہ بلوچستان مسلے پر ثالثی کے لیے جمعیت سے کسی نے رابطہ نہیں کیا ہے اگر اس حوالے سے ہمیں ثالثی کے لیے کہا گیا تو یقین سے کہتا ہوں کہ چند ہفتوں میں مسلہ بلوچستان حل کردیں گے حافظ حسین احمد نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری الطاف حسین سیاست تو پاکستان کی کررہے ہیں مگر دولت لندن اور دیگر ممالک کی بنکوں میں جمع ہے جمعیت بلا امتیاز احتساب کا حامی ہے نواز شریف زرداری الطاف حسین پارلیمنٹ میں آکر اپنے چپے اور ظاہری اثاثے ظاہر کرکے پانامہ لیکس اور سرے محلات کے معاملات پر پارلیمان کو اعتماد میں لیں جمعیت کسی کی کرپشن کا دفاع نہیں کرے گی نواز شریف کے اتحادی ضرور ہیں مگر کرپشن کے معاملے پران کے حامی نہیں قوم پرستوں نے عوام کو مایوس کیا ڈھائی سال کے لیے اقتدار توحاصل کرلیا مگر صوبے کے اہم ایشوز پر کوئی خاطر خواہ اقدام اٹھانے میں نا کام رہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالتوحید تسپ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جے یو آئی کے ضلعی امیر حافظ محمد اعظم بلوچ نائب امیر مولوی عبدالحلیم جنرل سکریٹری حاجی عبدالعزیز جے یو آئی سنئیر رہنما و ممتاز سماجی شخصیت حاجی عطاء اللہ بلوچ بھی موجود تھے حافظ حسین احمد نے کہا کہ نواز شریف آصف علی زرداری الطاف حسین کے تمام اثاثے اور دولت بیرون ملک میں ہیں جبکہ وہ سیاست پاکستان کی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ جس شخص کی دولت ملک سے باہر ہے انھیں اس ملک کا حکمراں بننے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے انھیں چائیے کہ وہ پہلے اپنی تمام دولت کو پاکستان میں لائیں پھر جا کر سیاست میں حصہ لیں انہوں نے کہا کہ فوج کے سپاسالار نے اپنے ادارے سے کرپشن کے خلاف جو اقدام اٹھایا ہے وہ سیاسی قیادت کے لیے ایک سبق کی مانند ہے ہمارے وزیراعظم سابق صدر اور دیگر پر جو پانامہ لیکس سرے محلات اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں ان کا اخلاقی اور سیاسی زمہ داری بنتا ہے کہ وہ خود کو احتساب کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کردیں اور بیرون ملک منتقل کی گئی تمام دولت اور اثاثہ جات کی تفصیلات سے پارلیمان اور قوم کو آگاہ کریں انہوں نے کہا کہ جمعیت بلا امتیاز احتساب کا حامی ہے پانامہ لیکس کے معاملے پر میاں محمد نواز شریف اور انکی حکومت کا ہر گز دفاع نہیں کریں گے ہم نے ہمیشہ اصولوں کی پاسداری کرکے اہم قومی معاملات پر سنجیدہ کردار ادا کیا اور مسلم لیگ کا اتحادی ہونے کے باوجود اکیسویں آئینی ترمیم اور نسواں بل کی مخالفت کی مگر عمران خان جو اسمبلیوں کو فراڈ قرار دیتی آرہی ہے پی ٹی آئی کے ممبران نے اکیسویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور اپنے اصولوں کی نفی کردی حافظ حسین احمد نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا یہ کہنا کہ میرے ہاتھ صاف ہیں ہم بھی یہ کہتے ہیں کہ ہماری بات بھی صاف ہے اور وہ خود کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرکے ظاہری اور چپاہی گئی دولت اور اثاثوں کا حساب دیں تب قوم یہ سمجھے گی کہ واقعی اس کے ہاتھ صاف ہیں انہوں نے کہا کہ احتساب کو سب کے لیے یکسان بنایا جائے اور پارلیمنٹ اس حوالے سے ایک معتبر ادارہ ہے جس کے زریعے خود کو کلئیر کیا جائے حافظ حسین احمد نے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی کے زمہ دار صرف پنجاپ کو ٹھرانا درست نہیں ہم مانتے ہیں کہ صوبے کو اس کا پورا حق نہیں مل رہا مگر ہم یہ بھی دیکھیں کہ جو فنڈز وفاق کی جانب سے صوبے کو ملے وہ کہاں خرچ ہوئے جس کا کوئی اتا پتہ نہیں انہوں نے کہا کہ جمعیت مسلہ بلوچستان کے حوالے سے ہمیشہ سنجیدہ رہا ہے اور اپنے تعیں وہ کوششیں کرتا چلا آرہا ہے مگر فریقین کی جانب سے جمعیت کو ثالثی کے لیے کسی نے کوئی آفر نہیں کیا ہے جے یو آئی کے ترجمان نے کہا کہ اگر مسلہ بلوچستان کے حل کے لیے جمعیت کو اعتماد میں لیکر کردار ادا کرنے کے لیے کہا گیا تو ضرور قبول کریں گے اور وثوق سے کہتا ہوں کہ بلوچستان کا مسلہ سالوں مہینوں نہیں ہفتوں میں حل کردیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسلہ کوئی بھی حل نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ مسلہ کمائی کا زریعہ بنا دیا گیا ہے قوم پرست جماعت نے اس ایشو پر ڈھائی سال تک حکومت کی مگر کوئی پیش ورفت نہیں ہوسکا اور جو فنڈز مرکز کی طرف سے صوبے کو ملے ان میں سے اربوں روپے لپس ہوئے جو قوم پرستوں کی نا اہلی کا نتیجہ تھا انہو ں نے کہا کہ بلوچستان میں ناراض بلوچ کی اصطلاح سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر مالک بلوچ وزیر اعلی تھے تو نواب ثناء اللہ زہری ناراض تھے اب جب ثناء اللہ وزیراعلی بنے ہیں تو ڈاکٹر مالک اور ساتھی نا راض بلوچوں کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ کرپشن کرپشن ہوتا ہے چائے وہ نواز شریف کرے یا کوئی اور سب کا احتساب ہونا چائیے حافظ حسین احمد نے کہا کہ جمعیت آنے والے انتخابات میں حالات کے مطابق فیصلہ کرے گی اور متحدہ مجلس عمل کی دوبارہ فعالیت کے لیے رابطے جاری ہیں اور جو لوگ چائنا کو سرمایہ کاری کی دعوت دے رہے ہیں انھیں چائیے کہ وہ پہلے اپنے بیروں ملک منتقل کی گئی سرمایہ کو لائیں اور اپنے بیوی بچوں کی وفاداریاں بھی ثابت کریں کہ وہ واقعی پاکستانی ہیں جو بیروں ملک بیٹھی ہیں انہوں نے کہا کہ پارلیمان قانون سازی کرے کہ باہر بیھٹے کسی شخص کو ملک میں سیاست کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔